• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

دہشت گردی کے خلاف جنگ، 5 برس میں 48 ارب کے اخراجات

شائع October 28, 2014
پاکستانی فوج کے جوان کراچی ایئرپورٹ پر کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد ایئرپورٹ کے باہر چوکس کھڑے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
پاکستانی فوج کے جوان کراچی ایئرپورٹ پر کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد ایئرپورٹ کے باہر چوکس کھڑے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے پچھلے پانچ برسوں کے دوران 48.138 ارب روپے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر خرچ کیے ہیں۔

یہ بات قومی اسمبلی کے سامنے پیر کے روز وقفہ سوالات کے دوران بتائی گی۔ پیپلزپارٹی کی ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے سوال کیا تھا کہ پچھلے پانچ برسوں کے دوران حکومت کو ملک میں دہشت گردی کو روکنے کے لیے اپنی کوششوں کے ضمن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہونے والے اخراجات کا تخمینہ کیا ہے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ پاکستان نے دہشت گردی سے نمٹنے پر پانچ سال میں 48 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔

اے پی پی کے مطابق انہوں نے بتایا کہ یہ رقم دارالحکومت اسلام آباد، ملک کے قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخواہ میں خرچ کی گئی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کو جہاں بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہیں پاکستان کو اقتصادی اور سماجی محاذ پر بہت بڑی قیمت بھی ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ شدت پسند چیلنج سے نمٹنے کے لئے اسلام آباد میں 23 ارب 80 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کئے گئے. یعنی شدت پسندی سے نمٹنے پر خرچ کی گئی کل رقم کا تقریبا نصف حصہ اسلام آباد کے سیکیورٹی کے انتظام پر خرچ کیا گیا۔

چوہدری نثار علی خان کی جانب سے دیے گئے تحریری جواب کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹیری (آئی سی ٹی) دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے دیے جانے والے فنڈز کے حصول میں سرِفہرست رہی ، اس نے 23.83 ارب روپے حاصل کیے۔ اس رقم میں 2009ء میں کیپیٹل پولیس کے لیے مختص رقم اور اخراجات بھی شامل ہیں۔

اس قطار میں اگلا نمبر خیبر پختونخوا کا ہے، جہاں حکومت نے 8.53 ارب روپے خرچ کیے۔ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو علیحدہ سے 3.45 ارب روپے دیے گئے۔خیبر پختونخوا میں تعینات فرنٹیئر کور (ایف سی) نے 1.955 ارب روپے حاصل کیے۔ پنجاب رینجرز کو 7.17 ارب روپے فراہم کیے گئے۔

دوسرے ادارے جنہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے فنڈز دیے گئے، ان میں آزاد جموں کشمیر کے لیے بتیس کروڑ تیس لاکھ روپے، سندھ رینجرز چونتیس کروڑ دس لاکھ روپے، پاکستان کوسٹ گارڈز، کراچی تین کروڑ ساٹھ لاکھ روپے، ایف سی بلوچستان پچاس کروڑ چالیس لاکھ روپے، انسدادِ دہشت گردی کا قومی ادارہ نیکٹا بائیس کروڑ ستّر لاکھ روپے، پنجاب پولیس نوکروڑ چالیس لاکھ روپے اور بلوچستان پولیس کو 1.66 ارب روپے دیے گئے۔

آسٹریلیا کے انسٹیٹوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس نے دنیا کے ایک سو اٹھاون ممالک کے اعداد و شمار جمع کرنے کے بعد تیار کی جانے والی ’عالمی دہشت گردی کی فہرست‘ مرتب کی، جس کے مطابق عراق کے بعد پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ملک ہے۔

پاکستانی اخبارات کی رپورٹس کے مطابق گزشتہ تیرہ برس سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان 102ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان اُٹھا چکا ہے۔

ان تیرہ برسوں کے دوران پاکستانی معیشت کو 102.51ارب ڈالر (8 ہزار 264ارب روپے) کا نقصان پہنچا۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس حوالے سے سب سے بدترین عرصہ 2010ء سے 2012ء کے دوران کا تھا، جس میں ملکی معیشت کو مجموعی طور پر پچاس ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا تھا۔

تبصرے (2) بند ہیں

asif ullah khan Oct 28, 2014 04:37pm
عوام کی جیبوں سے بجلی کی مد میں صرف ایک ماہ میں ستر ارب کی اوور بلنگ سے تو زیادہ نہیں ہے
asif ullah khan Oct 28, 2014 04:39pm
In terms of electricity from the pockets of the people in just one month is not more than seventy billion over billing.

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024