• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:52pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:52pm

اگلا نشانہ ہندوستان ہے: جماعت الاحرار

شائع November 5, 2014
جماعت الاحرار کے اراکین کا ایک گروپ فوٹو—۔فوٹو/ ظاہر شاہ شیرازی
جماعت الاحرار کے اراکین کا ایک گروپ فوٹو—۔فوٹو/ ظاہر شاہ شیرازی

اسلام آباد: ہندوستان سے ملحقہ واہگہ بارڈر پر خودکش حملے میں ملوث تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والی شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار کا کہنا ہے کہ اس کا اگلا نشانہ ہندوستان ہے۔

گزشتہ اتوار واہگہ بارڈر پر پرچم کی تبدیلی کی تقریب کے اختتام پر ہونے والے خود کش حملے میں 60 سے زائد پاکستانی شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس واقعے میں حملہ آور کی پوری کوشش تھی کہ دھماکہ بارڈر سے قریب ترین جگہ پر کیا جائے تاکہ سرحد کی دونوں جانب ہلاکتیں سامنے آئیں۔

جماعت الاحرار نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ 'ان کی تنظیم دونوں جانب حملہ کرنے کے لیے پر عزم ہے'۔

تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے اردو میں دیئے گئے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ 'یہ حملہ سرحد کے دونوں جانب کی حکومتوں کے لیے ایک کھلا پیغام ہے'۔

'اگر ہم اس طرف حملہ کر سکتے ہیں تو دوسری طرف بھی حملہ کیا جا سکتا ہے'۔

اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں انھوں نے ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کو مخاطب کرتے ہوئے ہوئے لکھا ہے کہ 'تم ہزاروں مسلمانوں کے قاتل ہو۔ ہم کشمیر اور گجرات کے معصوم لوگوں کا بدلہ لیں گے'۔


مزید پڑھیں: واہگہ حملے کی ذمہ داری، جماعت الاحرار کا دعویٰ زیادہ قابلِ اعتبار


خطہ کشمیر ایک ایسا متنازع علاقہ ہے، جس کی ملکیت کے حوالے سے پاکستان اور ہندوستان دو جنگیں لڑ چکے ہیں۔

ہندوستانی ریاست گجرات، جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے، میں 2002 میں نریندر مودی کے دور حکومت کے دوران فسادات میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔

رائٹرز کے مطابق احسان اللہ احسان کے ٹوئٹر پیغامات کی فوری تصدیق نہیں کی جا سکی اور بدھ کی صبح تک یہ پیغامات وہاں سے غائب تھے۔

انڈیا کی جانب سے مسلسل پاکستان پر الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ پاکستانی شدت پسند ہندوستان پر حملوں میں ملوث ہیں، خصوصاً 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کا الزام بھی پاکستان پر لگایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ جماعت الاحرار پاکستانی طالبان کی ایک نیا گروپ ہے جس نے مرکزی جماعت سے علیحدگی اختیار کرکے رواں برس ستمبر میں اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔

جماعت الاحرار نے دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کی حمایت کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

اس تنظیم کی ہندوستان سے متعلق پالیسی اور نظریات پاکستانی مرکزی طالبان گروپوں سے بالکل الگ ہیں، جن کا اصل مقصد صرف پاکستانی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا نا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

m sajjad Nov 05, 2014 04:11pm
So nice
Riyaz Nov 07, 2014 03:32am
جب سے القاعدہ اور داعش كے در میاں كشیدگی پیدا ہوا ہے ، تب سے القاعدہ كوشش میں لگا گیا ہے كہ داعش كے خلاف بر صغیر میں كچھ نہ كچھ كرے تا كہ دنیا كو دكہا سكے كہ القاعدہ ابہی بھی زندہ ہے . مگر القاعدہ كا اصلیت یہ ہے كہ وہ جہاں جہاں پے كچھ كرنا چاہتا ہے ، وہ جگہ جہنم بن جاتا ہے اور بربادی كے طرف قدم بڑہاتا ہے . تو یہ خبر بہی كچھ ایسا ہی ہے . اللہ القاعدہ اور یہ سب عسكریت پسند گروہوں كو ناكام بنا دے

کارٹون

کارٹون : 30 اپریل 2025
کارٹون : 29 اپریل 2025