عراق میں مزید 1500 امریکی فوجی بھیجنے کی منظوری
واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما نے عراق میں داعش کے شدت پسندوں سے نمٹنے کے لیے مزید 1500 امریکی دستے عراق بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔
امریکی صدر کی جانب سے جمعہ کو دی گئی اس منظوری کے بعد عراقی فوج کی مدد اور تربیت کے لیے بھیجے گئے امریکی دستوں کی تعداد تقریباً تین ہزار ہو جائے گی۔
اوباما نے جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں کانگریس کے اراکین سے ملاقات کر کے شام میں داعش کے خلاف جنگ کے حوالے سے تازہ ترین معلومات فراہم کیں اور اسی کے بعد مزید دستے عراق بھیجنے کا اعلان کیا۔
وائٹ ہاؤس نے عراق میں ٹرینگ اور ساز و سامان کی مد میں کانگریس سے 1.6 عرب ڈالر کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے کہا کہ ان فنڈز کی عراق میں فوج جانے سے قبل منظوری ضروری ہے اور کچھ حکام کے مطابق یہ آئندہ ہفتوں میں منظور ہونے کا امکان ہے۔
کربی نے پینٹاگون کی نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ڈیفنس سیکریٹری چک ہیگل نے کانگریس پر جلد از جلد فنڈ کی منظوری کے لیے زور دیا ہے۔
عراق میں داعش کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر اوباما نے پہلی بار رواں سال گرمیوں میں فوجی دستے واپس عراق بھیجنے کا حکم دیا تھا جہاں اس سے قبل ایک طویل جنگ کے بعد 2011 میں عراق سے امریکی افواج کا انخلا ہوا تھا۔
اوباما انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عراق کے منصوبے کا انکشاف کیا جس کے تحت صوبہ انبار میں 5ہزار افراد کو ٹریننگ دے کر مسلح کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ عراق میں اب ہر جگہ اس بات پر کھلے عام مباحچہ ہو رہا ہے اور یہ عمل شروع ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت بھی 1400 سے زائد امریکی دستے عراق میں موجود ہیں جہاں حکام نے 1600 دستے تعینات کرنے کی حد مقرر کی تھی۔
تاہم حال ہی میں اس حد میں اضافہ کرتے ہوئے حکام نے 3100 دستوں تک کی تعیناتی کی اجازت دی ہے۔
کربی نے بتایا کہ زیادہ تر امریکی فوجیوں کو بھیجنے کا مقصد فوجی اڈوں کی حفاظت ہے جہاں ٹریننگ فراہم کی جائے گی تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے باوجود امریکی فوجیوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تنازع میں پہلے ہی ہمارے دو فوجیوں کی اموات ہو چکی ہیں لہٰذا کوئی بھی کام ایسا نہیں جس میں رسک نہ ہو۔
پینٹاگون کے مطابق انہوں نے عراق بھر میں تربیت کی فراہمی کے لیے متعدد ٹریننگ کیمپ بنانے کی منصوبہ جکی ہے جس میں عراقی فوج کی نو بریگیڈ اور کُردش پشمرگا جنگجوؤں کی تین بریگیڈ کو تربیت فراہم کی جائے گی۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے جنگ زدہ مغربی صوبے انبار میں تربیت فراہم کی جائے گی اور جلد فوجی وہاں کا رخ کریں گے۔
صوبہ انبار میں داعش اور عراقی افواج کے درمیان کئی مہینوں سے جنگ جاری ہے اور اب تک دس ہزار سے زائد عراقی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔