• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:52pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:52pm

ڈرون حملوں سے پاکستانی طالبان کی صلاحیت میں کمی

شائع December 4, 2014
تصویر میں پاکستانی طالبان نظر آرہے ہیں—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
تصویر میں پاکستانی طالبان نظر آرہے ہیں—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

پشاور: افغانستان میں مقیم پاکستانی طالبان ایک کے بعد ایک ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کا شکار ہورہے ہیں جبکہ ان کے خلاف مقامی طور پر بے چینی بھی پائی جاتی ہے جس کے باعث ان کی پاکستان میں کارروائیاں کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔

پاکستانی طالبان عرصہ دراز سے مشرقی افغانستان کے دور دراز علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں کارروائیاں کرنے کے ساتھ ساتھ جنگجوؤں کی بھرتی میں بھی مصروف ہیں۔

پاکستانی اور افغان طالبان کی پاک ۔ افغان سرحد کے دونوں جانب موجودگی دونوں پڑوسی ممالک کے مابین تنازع کا باعث ہے، تاہم اشرف غنی کے افغان صدر کی حیثیت سے انتخاب نے اب اس حوالے سے اچھی امید بیدار کی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چار پاکستانی طالبان کمانڈروں نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں اور مقامی قبائلیوں کے ساتھ تنازعات نے انہیں افغانستان کے چھوٹے قصبوں سے دوردراز پہاڑی سرحدی علاقوں کی طرف جانے پر مجبور کردیا ہے۔

ان میں سے دو طالبان کمانڈروں نے انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ ماہ امریکی ڈرون حملے میں بال بال بچے۔

تاہم چونکہ امریکی ڈرون حملوں کا کوئی مکمل ریکارڈ موجود نہیں ہے، لہذا طالبان کمانڈروں کے اس دعویٰ کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

باجوڑ میں پاکساتنی سرحد کے قریب ایک عسکریت پسند کمانڈر نے بتایا کہ افغان فورسز نے حال ہی میں پاکستانی شدت پسندوں کو افغان سرزمین سے بے دخل کیا ہے۔

مذکورہ کمانڈر کے مطابق اس سے قبل وہ (افغان فورسز) ان علاقوں میں جانے سے گریز کرتے تھے جہاں ہمارے لوگ رہائش پذیر تھے تاہم اب وہ ہمارے لیے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 30 اپریل 2025
کارٹون : 29 اپریل 2025