مالدیپ میں پینے کا پانی کم پڑ گیا، ہنگامی حالت نافذ
کولمبو: مالدیپ کے دارالحکومت میں پانی کے سب سے بڑے ٹریٹمنٹ پلانٹ میں آگ لگنے سے پینے کا پانی کم پڑگیا ہے جس کے بعد ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔
بحران کے بعد مالدیپ نے ہندوستان، سری لنکا، امریکا اور چین سے امداد کی اپیل کر دی ہے۔
حکومتی وزیر محمد شریف کے مطابق مالدیپ کے دارالحکومت مالے میں تقریباً ایک لاکھ لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہنگامی حالت نافذ کردی ہے اور دکانداروں کو کہا ہے کہ وہ عوام سے پانی کی بوتلوں کے پیشے نہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ آگ لگنے کے باعث نظام کی بحالی میں کچھ دن لگیں گے۔
محمد شریف نے بتایا کہ جمعہ کو ہندوستانی بحریہ کا جہاز پانی کی بوتلیں لے کر پہنچا ہے اور ہفتے کو چین سے بھی ایک اور جہاز پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تکنیکی معاونت کے لیے اتوار کو ایک علیحدہ چینی جہاز بھی پہنچ رہا ہے۔
ورلڈ بین کے مطابق مالدیپ کا زیادہ تر انحصار سیاحتی انڈسٹری پر ہے جو ملک کی مجموعی پیداوار میں اس کا حصہ 30 فیصد سے زیادہ ہے۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین کے مطابق انڈیا پانی کے حامل پانچ ہوائی جہاز اور پلانٹ پر موجود تکنیکی مسائل کے حال میں معاونت کے لیے دو بحری جہاز بھی بھیج رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک جہاز پانی لے کر جمعہ کی دوپہر پہنچ چکا ہے جہاں مجموعی طور پر 200 ٹن پینے کا پانی پہنچایا جائے گا۔
اکبرالدین نے بتایا کہ گزشتہ رات مالدیپ کے وزیر خارجہ نے ہم سے رابطہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں شدید بحران کا سامنا ہے۔
’اگلے پانچ سے سات دن انہیں پانی کے سلسلے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لہٰذا انہوں نے ہم سے مدد کی درخواست کی۔
مالدیپ کی ریڈ کریسنٹ نے پانی کی تقسیم کے لیے 24 اسٹاف اور 60 رضاکار تعینات کیے ہیں۔
مالدیپ میں ہر سال ساڑھے سات لاکھ سے زائد سیاح آتے ہیں، ملک کی کل آبادی چار لاکھ ہے جن میں سے اکثریت مسلمان ہے۔