• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
شائع January 3, 2015

2014: پاکستانی فیشن کے لیے ایک مستحکم سال

سلیمہ فیراستہ


پاکستانی فیشن کے لیے 2014 ایک بہترین سال ثابت ہوا جس کے دوران متعدد معروف ڈیزائنرز نے کئی محاذوں پر آگے بڑھنا جاری رکھا۔

زہرہ شاہ جہاں، ثانیہ مسکاتیہ، خدیجہ شاہ اور ثناء سفیناز جیسے ڈیزائنرز کے لیے یہ اچھا سال رہا اور وہ متعدد فیشن ویکس میں اپنے ڈیزائنز کے ساتھ سامنے آئے، ان کی ریٹیل موجودگی مستحکم ہوئی اور دلہنوں سے لے کر ہر ایک کے لیے سب کچھ ڈیزائن کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔

مشا لکھانی، فراز منان اور فہد حسین جیسے ڈیزائنرز چھوٹے پیمانے پر کام کرتے ہیں مگر پھر بھی انہوں نے اپنے نفیس ملبوسات اور جمالیاتی حس کے ذریعے متاثر کیا۔

مگر 2014 میں حقیقی فیشن اسٹارز کون تھے اور کون سے ڈیزائنر مختلف وجوہات کی بناء پر ہجوم میں ممتاز نظر آئے۔

ماہین خان

رواں برس کے فیشن پاکستان ویک خزاں/سرما میں ماہین کا آخری شو— فوٹو بشکریہ ٹپو جاویری
رواں برس کے فیشن پاکستان ویک خزاں/سرما میں ماہین کا آخری شو— فوٹو بشکریہ ٹپو جاویری

2014 ہمیشہ ایسے سال کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس میں ماہین خان نے اپنے مخصوص برانڈ 'ماہین' کو خیرباد کہہ دیا۔

پاکستانی فیشن کی یہ اہم شخصیت فیشن برادری کے بڑے حصے کی گرو ہے۔

فیشن پاکستان ویک خزاں/سرما 2014 ممکنہ طور پر وہ آخری موقع تھا جب ماہین کو ریمپ پر دیکھا گیا مگر وہ گلابو کی تخلیقی سربراہ کے طور پر کام کرتی رہیں گی۔

وہ نئے پراجیکٹ 'ورثہ' کے ساتھ بھی جڑی رہیں گی جس کا مقصد بنارس کالونی میں دم توڑتی ریشمی کپڑوں کی صنعت کی بحالی نو ہے۔

ماہین ہمیشہ ہی فیشن کی دنیا میں صف اول میں رہی ہیں اور وہ نوجوان ڈیزائنرز پر سخت محنت کے لیے زور دیتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے "میں آج کے فیشن میں کاہلی کی شرح پر افسردہ ہوں۔ میرا ماننا ہے کہ ڈیزائنر کو زیادہ پیشہ وارانہ انداز میں کام کرنے کی کوشش، ریٹیل مراکز قائم کرنے اور عام ملبوسات سے لے کر دلہنوں تک سب پر کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر ابھی اس شعبے میں حقیقی تجربات ہوتے نظر نہیں آرہے"۔

مہین خان کی کلیکشن — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری
مہین خان کی کلیکشن — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری

وہ مزید بتاتی ہیں "کڑھائی، جھالروں اور ڈیجیٹل پرنٹس سے کھیلنا فیشن نہیں بلکہ ٹیکسٹائل ڈیزائن ہے۔ نوجوان ڈیزائنرز ان خاکوں کو دوبارہ استعمال کررہے ہیں جنہیں ہم نے برسوں قبل متعارف کرایا تھا، انہیں اپنے کام پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔

فیشن وژن کا نام ہے۔ ایک ڈیزائنر کو وہ نہیں بنانا چاہیے جو ان کے خیال میں خریدار پسند کریں گے، بلکہ انہیں خریداروں پر اثرانداز ہونا چاہیے۔ انڈسٹری میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے مگر ڈیزائنرز کو خود پر زیادہ یقین کرنے کی ضرورت ہے"۔

محسن علی

محسن علی نے اس سال فیشن پاکستان ویک میں ثنا سفیناز کے لیے کلیکشن پیش کی — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری
محسن علی نے اس سال فیشن پاکستان ویک میں ثنا سفیناز کے لیے کلیکشن پیش کی — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری

پاکستان فیشن کی بات ہو تو اس کے لیے لفظ تیز دھار کا بہت زیادہ مگر غلط استعمال کیا جاتا ہے مگر محسن علی کے کام کے لیے اس سے زیادہ بہتر لفظ کوئی اور نہیں۔ اس ڈیزائنر نے 2014 میں دو کلیکشنز متارف کرائیں، ایک 'لباس' کے لیے اور دوسری ثناء سفیناز کے لیے۔

جب کوئی باصلاحیت "باہری" ڈیزائنر کسی ڈیزائن ہاﺅس کے لیے ایک کلیکشن تخلیق کرتا ہے تو یہ ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ یہ انتہائی مشکل ہوتا ہے کہ کسی اور کی ڈیزائن فلاسفی سے مخلص رہتے ہوئے اپنی تخلیقی صلاحیت کا کنٹرول دوسرے کے حوالے کردیں۔

محسن علی کے چند مختلف ڈیزائن — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری
محسن علی کے چند مختلف ڈیزائن — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری

محسن نے اپنی اہمیت ایک بار نہیں بلکہ سال میں دو بار مختلف کلیکشنز کے ذریعے ثابت کی۔ ان کی لباس کے لیے کلیکشن نے برانڈ کو ایک شناخت دی جبکہ ثنا سفیناز کے لیے خزاں، سرما کلیکشن میں محسن کی کلیکشن کو دیکھ کر جدید تکلف اور تیز دھار ٹوئیسٹ کا احساس ہوتا ہے۔

توقع ہے کہ محسن کی ثنا سفیناز سے شراکت انہیں بہترین فیشن تخلیق کرنے کا پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

ندا ازور

ندا ازور فیشن ویک میں شرکت کے دوران ماڈلز کے ساتھ — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری
ندا ازور فیشن ویک میں شرکت کے دوران ماڈلز کے ساتھ — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری

ندا ازور کے لیے یہ ایک زبردست سال ثابت ہوا۔ پہلی نظر میں تو ایسا لگتا ہے کہ ندا کا سال پاکستانی فیشن کے دیگر بڑے ناموں جیسا ہی رہا۔ انہوں نے متعدد پریٹ کلیکشنز اور برائڈلز کلیکشنز متعارف کرائیں، ایک لان لائن پیش کی اور انہیں ریٹیل آﺅٹ لیٹس میں رکھا اور ایک اسٹوڈیو تیار کیا۔

جو چیز ندا کو اس سال نمایاں کرتی ہے وہ ان کی خالص ورائٹی ہے جس کا اظہار پورے برس ہوتا رہا۔ انہوں نے ڈیجیٹل، بلاک اور اسکرین پرنٹس کے ساتھ کھیلا۔ ندا نے لیزر کٹنگ کو استعمال کیا اور کئی طرح کی کڑھائی کی تکنیک کو آزمایا۔ ندا کو ان کے کلاسیک کٹس کی جانب جھکاﺅ کی وجہ سے کم تعریف ملتی ہے مگر انہوں نے روایتی ملبوسات سے بڑھ کر ڈیزائن پیش کیے۔

ندا ازور کی رینیسانس کلیکشن — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری
ندا ازور کی رینیسانس کلیکشن — فوٹو بشکریہ: ٹپو جاویری

ندا کی 'عربیسک' کلیکشن 2014 کی سب سے پرکشش مشرقی کلیکشنز میں سے ایک تھی اور اس کے چند ہفتوں بعد ہی انہوں نے 'اربن جنگل' کلیکشن پیش کی جس میں ان کے کلاسیک کٹ کے جھکاﺅ کو رائج انداز میں دیکھا جاسکتا ہے۔

ان کی دلہنوں کے لیے 'غالب' کلیکشن اور فیشن پاکستان ویک خزاں/سرما 2014 کلیکشن ثابت کرتی ہے کہ ندا نے اپنے جمالیاتی حس پر برقرار رہتے ہوئے اپنے شعبے میں خود کو آگے بڑھایا ہے۔

وہ ایک ایسی ڈیزائنر ہیں جو کمرشل کشش برقرار رکھتے ہوئے تکنیک اور خاکوں پر تجربات کرتی ہیں۔

ایچ ایس وائی

ایچ ایس وائی — فوٹو بشکریہ pakium.com
ایچ ایس وائی — فوٹو بشکریہ pakium.com

ایچ ایس وائی کے لیے یہ ایک دلچسپ سال تھا جس میں وہ ٹیلیویژن پر اپنے ٹاک شو "ٹو نائٹ ود ایچ ایس وائی" کے ساتھ نظر آئے۔ لیکن اس لسٹ میں وہ چھوٹی اسکرین کی مہم جوئی کی وجہ سے نہیں ہیں۔

2014 میں ایچ ایس وائی نے فیشن انڈسٹری میں اپنی موجودگی کے بیس برسوں کا جشن منایا اور انہیں اس شعبے میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔

ایک ممتاز ڈیزائن ہاﺅس کی ملکیت کے ساتھ وہ فیشن انڈسٹری کے لیے منتخب کوریوگرافر بن چکے ہیں۔ وہ پی ایف ڈی سی کے فیشن ویکس کے نگران ہیں، مگر 2014 میں انہوں نے ہر نمایاں فیشن ویک کوریوگراف کیا جن میں برائیڈل کوٹور ویک اور فیشن پاکستان ویک شامل ہیں۔ یہ دیکھنا کافی فرحت بخش تھا کہ لاہور کراچی کی مشہور تقسیم اب کافی کم ہوگئی ہے۔

ڈیزائننگ کے نکتہ نظر سے ایچ ایس وائی نے 2014 میں اپنی کلیکشنز کے لیے کچھ خطرات مول لیے۔ ان کے تمام ڈیزائن کامیاب نہیں رہے مگر اختتام میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایچ ایس وائی نے کچھ خاص کیا۔

انہوں نے لاہور میں اپنا فلیگ شپ اسٹور کھولا جہاں مردوں کے ملبوسات کے ساتھ ریڈی میڈ اور لگژری ریڈی میڈ کلیکشنز کو رکھا گیا۔

دھماکے دار آغاز کرنے والے ڈیزائنر

دو افراد نے کریئر کے آغاز پر ہلچل مچائی اور دونوں کا تعلق کراچی سے تھا۔

نوشابہ بروہی کی عنایہ فیشن پاکستان ویک بہار/گرما 2014 کی حیران کن کامیاب کلیکشنز میں سے ایک تھی۔ عنایہ کی 'رلی' کلیکشن نے فیشن کی دنیا میں رلی کے رجحان کو آگے بڑھایا۔ فیشن کے دلدادہ نوشابہ کے کام کے دیوانے ہوگئے، جس میں انہوں نے بہت زبردست دستکاری کے ساتھ ایک جدید انداز دیا تھا۔

عنایہ کے ہاروں کو اسٹائل آئیکون امل کلونی کو بھی پہنے دیکھا گیا۔

امل کلونی تنزانیہ میں عنایہ نیکلس پہنے دیکھی گئیں — فوٹو کرٹسی : امل علاموالدین ان اسٹائل ورڈپریس ڈاٹ کام
امل کلونی تنزانیہ میں عنایہ نیکلس پہنے دیکھی گئیں — فوٹو کرٹسی : امل علاموالدین ان اسٹائل ورڈپریس ڈاٹ کام

یہ دلچسپ سے خالی نہیں ہوگا کہ یہ تخلیقی ڈیزائنر اپنے زبردست آغاز کو کیسے آگے بڑھنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

2014 میں مدیحہ رضا نے 'فلائٹ آف برڈز' کلیکشن کے ساتھ کریئر کا آغاز کیا جس نے آسانی سے فیشن پاکستان کونسل کے زیرتحت نیویارک میں ہونے والے میبیلین نیو یارک ملینیل فیشن ایونٹ میں دھوم مچا دی۔

مدیحہ نے ایک تخلیقی تصور کو پیش کیا اور باریکیوں پر توجہ دی جس نے اس نوآموز ڈیزائنر کو حیرت انگیز بنادیا۔ وہ فیشن ویک پاکستان بہار/ گرما 2015 میں جگہ جیتنے میں بھی کامیاب رہیں (جو مارچ کے آخر میں منعقد ہوگا)۔

مدیحہ رضا کی نیویارک فیشن شو میں پیش کی جانے والی کلیکشن — فوٹو بشکریہ کاشف رشید اور ٹپو جاویری
مدیحہ رضا کی نیویارک فیشن شو میں پیش کی جانے والی کلیکشن — فوٹو بشکریہ کاشف رشید اور ٹپو جاویری

حالیہ برسوں کی ممکنہ طور پر سب سے پرجوش ڈیزائنر کے طور پر یہ بہت ضروری ہوگا کہ مدیحہ اپنے پہلے بہترین شو سے پیدا ہونے والی لہر کو آگے بڑھنے کے لیے استعمال کرے۔

اب نئے سال میں پاکستان فیشن انڈسٹری کو آگے بڑھانے کے لیے کافی کچھ کرنا ہوگا، ہم تخلیق، زیادہ تعاون اور زیادہ پیشہ وارانہ انداز کی توقع کرتے ہیں۔

انگلش میں پڑھیں۔


لکھاری فری لانس جرنلسٹ ہیں، اور www.karachista.com کی چیف ایڈیٹر ہیں۔ وہ ٹوئٹر پر karachista@ کے نام سے لکھتی ہیں۔


سلیمہ فیراستہ

لکھاری فری لانس جرنلسٹ ہیں، اور www.karachista.com کی چیف ایڈیٹر ہیں۔ وہ ٹوئٹر پر karachista@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔