امریکی سفارتخانوں پر دھماکوں کا مشتبہ ملزم ٹرائل سے قبل ہلاک
نیویارک: تنزانیہ اور کینیا کے امریکی سفارتخانوں پر 1998 میں ہونے والے بم دھماکوں کی منصوبہ بندی میں مدد فراہم کرنے والے القاعدہ کے مشتبہ رکن ابو انس ال لبی عدالت میں ٹرائل سے کچھ دن قبل ہی نیویارک میں ہلاک ہو گئے۔
ابو انس کا اصل نام نزیح الرگئے تھا اور انہیں امریکا نے اکتوبر 2013 میں لیبیا کے دارالحکومت تری پولی سے پکڑا تھا اور 224 افراد کے میں ملوث قرار دیتے ہوئے مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے امریکا لایا گیا تھا۔
نیویارک کے جنوبی ضلع کے اٹارنی جنرل کی جانب سے امریکی ڈسٹرکٹ جج لوئس کپلان کو لکھے گئے خط میں بتایا گیا کہ 50 سالہ لبی جمعہ کو مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔
رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے لبی کے بیٹے الرگئے نے اپنے والد کی ہلاکت کا ذمے دار امریکی حکام کو قرار دیا۔
الرگئے نے کہا کہ میں اپنے والد کی موت کا ذمے دار قانونی طور پر امریکا کو قرار دیتا ہوں، وہ امریکا میں دوران قید کینسر کے مرض میں مبتلا ہوئے۔
مشتبہ ملزم کے بیٹے نے کہا کہ ہسپتال میں سرجری کے بعد انہیں فوراً جیل میں منتقل کردیا گیا حالانکہ ان کی طبیعت اس وقت سنبھلی بھی نہ تھی۔
انہوں نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ال لبی کی لاش بغیر اٹاپسی کے ان کے حوالے کر دیں تاکہ ذاتی طور پر جانچ کرا کر موت کے اسباب معلوم کر سکیں۔
امریکی اٹارنی جنرل پریت بھرارا نے خط میں کہا کہ لبی ایک عرصے سے طبی مسائل کا شکار تھے اور انہیں یکدم کچھ سنگین عارضہ لاحق ہوا جس کے باعث وہ دو جنوری کو ہلاک ہو گئے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہسپتال میں لبی کے وکیل پورا دن ان کے ساتھ تھے جبکہ ہسپتال میں ایک امام بھی موجود تھے۔
اس دعوے کی جانچ کے لیے لبی کے وکیل برنارڈ کلن ن سے رابطہ کنے کی کوشش کی گئی جو ممکن نہ ہو سکا۔
لبی کو اسامہ بن لادن کے ساتھی خالد ال فواض کے ساتھ 12 جنوری کو ٹرائل کا سامنا کرنا تھا، دونوں ملزمان نے اپنے اوپر لگائے الزامات کو غلط قرار دیا تھا۔ \