یمن بحران: عدن میں حوثی افواج کی پیش قدمی
عدن: سعودی عرب کی قیادت میں مسلسل جاری فضائی حملوں کے باوجود حوثی عسکریت پسندوں کو یمن کے شہر عدن میں کچھ پیش قدمی میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق حوثی جنگجوؤں اور اتحادی فوج کے یونٹوں کے درمیان جاری تصادم یمن کے جنوبی شہر عدن میں اتوار کے روز شدید ہوگیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شدید فائرنگ اور گولہ باری کی آوازیں بندرگاہ کے قریب مرکزی شہر میں گونجتی رہیں۔
حوثی افواج عدن شہر پر قبضہ کرنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، جو سعودی عرب کے حمایت یافتہ صدر عبدالربّ المنصور ہادی کی وفادار فوج کا آخری ٹھکانہ ہے، سعودی قیادت میں خلیجی فضائیہ کے گیارہ روز سے جاری فضائی حملوں کے باوجود حوثیوں نے پیش قدمی کی ہے۔
فضا اور سمندر سے جاری اس جنگی مہم میں حوثیوں کے قافلوں اور میزائلوں اور ہتھیاروں کے ذخیروں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور کسی بھی ممکنہ بیرونی کمک کے راستوں کو بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اگرچہ حوثیوں نے سعودی الزامات کو مسترد کیا ہے کہ انہیں تہران کی جانب سے اسلحہ فراہم کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ ہفتہ کو ریڈکراس نے عدن شہر میں 24 گھنٹے کے لیے جنگ بندی کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو شہریوں کی بہت بڑی تعداد ہلاک ہوجائے گی۔
بی بی سی کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے ریڈکراس کی ایک افسر میری کلیئر فیگلی نے کہا کہ شہر کے حالات انتہائی خوفناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلیوں میں لاشوں کے ڈھیر لگنا شروع ہو گئے ہیں۔ اس ہفتے یمن کی ہلالِ احمر کے تین رضاکار ہلاک ہوگئے تھے۔ لوگ کھانے کی چیزیں لینے باہر نہیں نکل سکتے۔ ہم جانتے ہیں کہ شہر میں پانی کی کمی ہے کیونکہ پانی کی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ہم سے جتنا ہو سکتا ہے، ہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. لیکن حالات بہت خراب ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حوثی افواج شہر میں آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور انہوں نے رہائشی علاقوں پر بمباری کی ہے۔ کئی عمارتوں میں آگ بھی لگائی گئی ہے۔
یمن کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر الخضر الاسار کے مطابق، عدن میں 26 مارچ سے اب تک 185 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور بارہ سو بیاسی افراد زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس تعداد میں باغی اور ہوائی حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد شامل نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں میں 500 افراد ہلاک ہو ئے ہیں۔
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ صدر منصور ہادی کی حکومت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں جو ان کے مطابق بدعنوان ہے۔ باغیوں کو فوج کے اس دھڑے کی حمایت بھی حاصل ہے جو سابق صدر علی عبداللہ صالح کا وفادار ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس کا حریف ایران حوثی باغیوں کی مدد کر رہا ہے، لیکن ایران اس الزام کو مسترد کرتا رہا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں