• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

کریئر کونسلنگ کیوں ضروری ہے؟

شائع July 27, 2015 اپ ڈیٹ July 30, 2015
اگر آپ نے وہ مضامین پڑھے ہیں جن میں آپ کی کوئی دلچسپی نہیں تھی تو آپ کی ناکامی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ — Reuters/File
اگر آپ نے وہ مضامین پڑھے ہیں جن میں آپ کی کوئی دلچسپی نہیں تھی تو آپ کی ناکامی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ — Reuters/File

کچھ دن قبل میں نے پاکستان کے ایجوکیشن سسٹم پر ایک بلاگ لکھا، جس میں ایک قاری نے اپنی رائے دی جس کا آغاز کچھ یوں تھا کہ "یہاں بندہ کیا کرے، سوچتا وہ ساری عمر کچھ اور ہے، کرتا کچھ اور ہے، اور ہوتا اس کے ساتھ کچھ اور ہے۔ یہ پاکستان ہے!!!"۔ یہ رائے پڑھ کر میں ٹھٹک گیا کیونکہ یہ وہ اذیت ناک سچ ہے جس سے ہماری قوم کے بیشتر نوجوان گزرتے ہیں اور ان کے خواب یوں ہی بکھر جاتے ہیں۔ اگر ہم اس کی تہہ میں جائیں تو ہمیں اس کے بے شمار عوامل نظر آئیں گے، ان میں سے ایک اہم وجہ نوجوان طلبہ کی مناسب کریئر کونسلنگ کی کمی بھی ہے، جس کی ایک مثال میں خود بھی ہوں۔

جب میں 7 کلاس میں تھا تو میں نے ٹائم میگزین میں ایک خارجہ امور کے تجزیہ نگار کا انٹرویو پڑھا جو بل کلنٹن کے لیے تقاریر لکھا کرتا تھا۔ میں اس وقت اس سے کافی متاثر ہوا اور تہیہ کیا کہ مجھے بھی بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کرنا ہے، اور خارجہ امور کا تجزیہ نگار یا صحافی بننا ہے۔ یہاں تک کہ میں میٹرک میں پہنچ گیا۔ تب میں نے دو اور فیصلے کیے: ایک یہ کہ میں نے کمپیوٹر سائنس کے حوالے سے کوئی تعلیم حاصل نہیں کرنی، اور دوسرا فنانس کے حوالے سے کوئی جاب نہیں کرنی، کیونکہ دونوں سے مجھے خدا واسطے کا بیر تھا۔

میٹرک کے بعد جب میں نے آرٹس میں انٹرمیڈیٹ کرنے کا اعلان کیا تو مجھے ایسے لگا جیسے میں نے تعلیم چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ہر طرف سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ والدین، دوستوں، اور عزیز و اقارب نے اپنے اپنے تئیں بہت سمجھایا اور مجھے آرٹس پڑھنے کی وجہ سے آنے والی مشکلات کے بارے میں بھی بہت بھیانک تصویر کشی کر کے دکھائی۔ ایک دوست تو اتنے جذباتی ہو گئے کہ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر آرٹس پڑھو گے، تو نہ تو جاب ملے گی اور نہ ہی شادی ہو سکے گی۔

اتنی مخالفت کے بعد آرٹس پڑھنے کا خیال دل سے نکال دیا اور سائنس کے ساتھ انٹرمیڈیٹ میں داخلہ لے لیا اور سوچا کوئی بات نہیں، گریجویشن کے بعد ماسٹرز بین الاقوامی تعلقات میں کر لوں گا، لہٰذا خاموشی اور انتہائی بد دلی کے ساتھ بی ایس سی کا امتحان اچھے گریڈ میں پاس کر لیا، اور فوراً بین الاقوامی تعلقات اور دیگر سوشل سائنس میں داخلے کے لیے درخواست دے دی، لیکن شومئی قسمت یونیورسٹی نے یہ کہ کر داخلہ دینے سے انکار کر دیا کہ بین الاقوامی تعلقات میں صرف آرٹس والوں کو داخلہ دیا جائے گا۔ جہاں یہ بات میرے لیے انتہائی پریشان کن تھی، وہیں میرے والدین کے لیے باعثِ اطمینان بھی، لہٰذا فوری طور پر ایک ایسے مضمون کے انتخاب کے لیے کوششیں شروع ہو گئیں، جس کی جاب مارکیٹ میں زیادہ ڈیمانڈ ہو اور یہ قرعہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نام نکلا کیونکہ اس وقت آئی ٹی کا دور تھا۔

پڑھیے: میڈیا چینلز کی بھیڑ چال میں آج کی اہم ضرورت

آئی ٹی کے دو سال میں نے کیسے گزارے، وہ ایک اذیت ناک تجربہ ہے جس پر ایک پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ ایک شاعر سے شاعری کے بجائے کمپیوٹر پروگرامنگ کروائی جائے۔ ماسٹرز کر کے جب جاب کی تلاش میں مارکیٹ میں آیا تو اس بات کا احساس ہوا کہ خالی آئی ٹی کی ڈگری لینے سے جاب نہیں مل سکتی کیونکہ کمپیوٹر سائنس میں آپ کو ڈگری کے ساتھ ساتھ دیگر ہنر اور اس میں رجحان کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو مجھ میں مکمل طور پر ناپید تھا، نتیجہ یہ نکلا کہ میرے ساتھ والے سب طلبہ کو جاب مل گئی اور میں بیروزگار رہا۔

جب کہیں جاب نہ ملی تو سب کے مشورے سے بینک میں اپلائی کر دیا جہاں سے آفر لیٹر بھی آگیا۔ ایک بار پھر میٹرک میں خود سے کیا وعدہ یاد آیا کہ کچھ بھی ہو فنانس سیکٹر میں جاب نہیں کرنی، لیکن آفر لیٹر مجبوری میں قبول کیا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پھر بینک میں پوری محنت سے کام کیا، لیکن یہ خلش پوری زندگی رہے گی کہ اگر میٹرک کے بعد آرٹس پڑھی ہوتی اور پھر بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کیا ہوتا تو آج یقیناً اپنی پسند کی جاب کر رہا ہوتا اور کہیں زیادہ کامیاب ہوتا کیونکہ آپ اپنی محنت سے ایک مقام خاص حد تک تو حاصل کر سکتے ہیں لیکن اس میں پرفیکشن تب ہی آتی ہے جب آپ کا اس میں رجحان اور لگاؤ بھی ہو اور وہی آپ کی زندگی کا مقصد بھی-

یوں میری زندگی کے یہ دو غلط فیصلے مجھے میری زندگی کے مقصد سے دور لے گئے۔ ایسی ہی بے شمار مثالوں سے ہمارا معاشرہ بھرا پڑا ہے۔ ہمارے ہاں طلبہ کو عمومی طور پر تین اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک وہ جو بہت محنتی اور ذہین ہوتے ہیں، ان کو زبردستی سائنس پڑھائی جاتی ہے۔ دوسرے وہ طلبہ ہوتے ہیں، جو قدرے متوسط ذہنی استعداد کے حامل ہوتے ہیں، انہیں کامرس کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں، اور جو طلبہ پڑھائی میں بالکل بھی دلچسپی نہیں رکھتے ان کی قسمت میں آرٹس پڑھنا آ جاتا ہے اور یہ سوچے سمجھے بغیر والدین یا بڑے بہن بھائی زبردستی مضامین کا انتخاب کر کے انہیں وہ مضامین پڑھنے پر مجبور کرتے ہیں جن میں ان کا کوئی رجحان نہیں ہوتا۔

اگر آپ نے اپنی پسند اور رجحان کو مد نظر رکھتے ہوئے مضامین کا انتخاب کیا ہے اور اس سے جڑا ہوا کریئر ہی آپ کی زندگی کا مقصد ہے تو کوئی بھی آپ کے راستے کی دیوار نہیں بن سکتا، اور آپ اپنا مقصد ضرور حاصل کرتے ہیں۔

پڑھیے: کریئر کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں

لیکن اس کے برخلاف اگر آپ نے وہ مضامین پڑھے جن میں آپ کی کوئی دلچسپی نہیں تھی تو آپ کی ناکامی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ یاد رکھیے، خودی سے آگاہی ایک بہت بڑی کامیابی ہے، اور اگر آپ نے اپنے آپ کو پہچان لیا، اپنی طاقت کا اندازہ لگا لیا، اور اس ٹیلنٹ کو صحیح انداز میں استعمال کرنے کا فن سیکھ لیا، تو کامیابی آپ کا مقدر بن جائے گی ورنہ دوسری صورت میں اپ کی مثال ایک ایسی کشتی کی ہوگی جو ہوا کے دوش پر ہچکولے کھاتی کبھی یہاں جاتی ہے تو کبھی وہاں۔

میرے ذاتی خیال میں کوئی بھی طالب علم نالائق نہیں ہوتا۔ وہ نالائق تب تک ہوتا ہے جب تک اسے اس کی مرضی کے برخلاف تعلیم دی جاتی ہے۔ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں مناسب کریئر کونسلنگ نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ غلط تعلیمی فیصلے کرتے ہیں اور غلط کریئر کا انتخاب کر کے اپنی زندگیاں برباد کر لیتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی سرپرستی میں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیز کی سطح پر باقاعدہ کریئر کونسلر تعینات کیے جائیں، جو بچوں کے ذہنی رجحان کو دیکھتے ہوئے انہیں مناسب مشورے دے سکیں، ورنہ پاکستان کا یہی حال رہے گا کہ بجلی گھر تعمیر ہو نہیں رہے، لیکن الیکٹریکل انجینیئر ہر سال ہزاروں کی تعداد میں تیار ہو رہے ہیں، جو ملکی خزانے پر بوجھ کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔

احمد عثمان

احمد عثمان نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے آئی ٹی میں ماسٹرز کیا ہے.

وہ سیاسیات، سماجی مسائل، اور ٹیکنولاجی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: ahmad_usman100@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (13) بند ہیں

Saood Al Faisal Jul 27, 2015 06:12pm
g bilkul iss main hamray waldyn ka bhi bohat iyham rool hy jo apni marzi ko apni arzoo ya khawab banaa kar bachoo ko mujboor karty hy k wo apni fitrat say hat k kuch kary. iss ka yae matalb har giz nhi k app apny waldyn ki khawaish ka khyal na rakhy
Ahmad Jul 27, 2015 06:39pm
لیکن آپ تو ٹیکنولاجی میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
عائشہ بخش Jul 27, 2015 07:10pm
پاکستان میں الیکٹریکل انجینیئر کا کام بجلی پیدا کرنے کے منصوبہ میں نہیں ۔ ۔۔۔ بلکہ بجلی ضائع کرنے کے منصوبہ میں ہے ۔ اس لئے اکثر ’’ الیکٹریکل انجینیئر‘‘ یوپی ایس تیار کرکے لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں۔
Arsalan A Rahim Jul 27, 2015 11:13pm
@عائشہ بخش agar ap khud electrical engineer hain aur UPS banana janti hain tu do plz contact me.......... Arsalan A Rahim Assistant Professor UET Lahore..
عمیر Jul 28, 2015 12:33am
ایسا لگا کہ یہ میرے لئے ہی لکھا ہے کسی نے۔ گو کہ میں بھی اب ماسٹرز کر رہا ہوں سافٹویئر انجینئرنگ میں لیکن کبھی کبھی احساس ہوتا ہے کہ شاید اب بھی نہیں معلوم کہ میں کرنا کیا چاہتا ہوں یا کس مضمون یا شعبے میں دلچسپی ہے۔۔۔ کیریئر کونسلنگ کے بارے میں میں یہاں لکھ چکا ہوں: http://umairmalik.com/2012/01/baray_ho_kr_kya_banein_ge/
ارشد علی خان Jul 28, 2015 11:50am
کیرئیر کونسلنگ انتہائی ضروری ہے تاہم اس سے ضروری بنیادی تعلیم کی سہولیات ہیں جو ہمارے ملک میں بہت ہی کم ہیں۔ دوسری ضروری چیز پرائمیری استادوں کا تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ ہونا ہے ۔یہاں حال یہ ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے پی ٹی سی کے کورس کرکے علاقے کا سب سے نکما بچہ پرائمیری ٹیچر بن جاتا ہے۔(بعض لوگ قابلیت رکھتے ہیں لیکن بہت ہی کم ) جبکہ سارے اسائمنٹس بھی دوسرے لوگوں سے لکھوائے جاتے ہیں۔اسی طرح اگر دیکھا جائے تو سیکنڈری لیول پر بھی بہت زیادہ اصلاحات کی ضرورت ہے اور سب سے ضروری چیز سیکنڈری لیول کے امتحانات میں نقل کی روک تھام ہے ۔
jahanzaib habib Jul 28, 2015 01:49pm
Hamary system ki ek kharabi ye b ae k bache o taleem ki hemiat se wakif nai kia jata.. Intermediate tak haty hur usy sirf job ki khatir parney ko kaha jata ae.. Aur misal uski di jaati ae jis ne 20 sall pehle koi career chuna oga.. Nateeja ye hata ae k wo bacha apni pasand aur shok ko smaj e nai skta na e wesi taleem hasil kr skta ae.. Jab tak smjta ae tab tak wapsi ka rasta band o chuka otha ae.. Aur aakhir me wai sunty ae k tm baut kuch kr skty the magar khud ko zaya kr dia.. (a police officer who wanted to be a journalist or social activist)
jahanzaib habib Jul 28, 2015 01:50pm
Hamary system ki ek kharabi ye b ae k bache o taleem ki hemiat se wakif nai kia jata.. Intermediate tak haty hur usy sirf job ki khatir parney ko kaha jata ae.. Aur misal uski di jaati ae jis ne 20 sall pehle koi career chuna oga.. Nateeja ye hata ae k wo bacha apni pasand aur shok ko smaj e nai skta na e wesi taleem hasil kr skta ae.. Jab tak smjta ae tab tak wapsi ka rasta band o chuka otha ae.. Aur aakhir me wai sunty ae k tm baut kuch kr skty the magar khud ko zaya kr dia.. (a police officer who wanted to be a journalist or social activist)
haris Jul 28, 2015 02:15pm
Sir kia app ko Career counseling center recommend kar saktay hain pls agar pata ho too bata dain thnks
Hamza Jul 28, 2015 02:20pm
Usman bhai, mein b inter arts k sath karna chahta hon lekin mere parents permission nahi dete. :(
Sharminda Jul 28, 2015 04:57pm
Inspiration plays crucial role in one's life like the writer who was inspired by an article in Times at his secondary school age. At almost same age I was inspired by armed forces and attempted at every level of my education from secondary 8th grade in Jehlam till Post graduation as engineer without any luck. Now AlhamdUlIllah, I'm enjoying totally different life. Thanks to Allah and my parents who guided me well while allowing me to seek options of my choice. Counselling is more of a western approach where family system has almost diminished and you expect some stranger(s) to help you decide your career. In our culture, our elders do the best counseling for us and we should respect their advice.
Asad Nazir Jul 29, 2015 11:11am
First of all, I would like to congratulate to you for your great efforts according to circumstances which become a barrier now a day for new students. The main problem which i observed in the present scenario that dreams are associated with individual and every one would like to full fill it but another part student who bear all and would like to take an opportunity which may become for the edge of his career. The main question of every student "How to earn Money?" Therefore, all students try to get advantage from the market and continuously change their career paths/destinations.
ayesha imran Aug 10, 2015 09:47pm
goo job usman bhai

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024