• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:25pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:49pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:52pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:25pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:49pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:52pm

'انسانیت' کا شکار ایک 'حیوان'

شائع January 26, 2016
فوٹو بشکریہ Free Kavan the Elephant فیس بک پیج۔
فوٹو بشکریہ Free Kavan the Elephant فیس بک پیج۔

اپنے کسی پیارے کو کھونا، اور پھر اس کی سزا پانا تصور کریں۔

زنجیروں میں جکڑے جانا اور چار طویل سالوں تک چل پھر نہ سکنا تصور کریں۔

اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کے واحد ہاتھی کاوَن کی زندگی کی یہی تلخ حقیقت ہے۔

1985 میں سری لنکن حکومت نے کاوَن پاکستان کو تحفتاً دیا تھا۔ اس کی اکلوتی ساتھی 'سہیلی' کی 2012 میں موت ہوگئی، جس کے بعد سے وہ اکیلا ہے، زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے، اور تقریباً نظرانداز کر دیا گیا ہے۔

ہاتھیوں کو ان کے مضبوط خاندانی رشتوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ بات سمجھنے کے لیے آپ کا ماہرِ جنگلی حیات ہونا ضروری نہیں کہ ہاتھیوں کو گروہ کی صورت میں اور بڑے انکلوژرز میں رکھنا چاہیے۔ میری سمجھ سے باہر ہے کہ آخر کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کیوں چار سال سے کاوَن کے لیے کوئی ساتھی نہیں لائی ہے۔

ویڈیو: کراچی: چڑیا گھر میں گرمی کی شدت سے 7 جانور ہلاک

جب ذمہ دار شہری کاوَن کی کہانی دنیا کے سامنے لائے، تب ہی سی ڈی اے نے عالمی دباؤ کے تحت ستمبر 2015 میں اس کی زنجیریں کھولیں۔

اس کی زنجیریں کھولے جانے کے بعد میں وہاں گئی تو کاوَن چڑیا گھر کے تالاب کے پاس کھڑا کیلے کھا رہا تھا۔ اس وقت وہ خوش نظر آ رہا تھا، جو وہ کئی سالوں سے نہیں ہوا تھا۔

مگر افسوس کی بات ہے کہ یہ خوشی زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہی، اور کاوَن کو واپس زنجیروں میں جکڑ دیا گیا ہے۔

چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کے مطابق کاوَن کے انکلوژر کو تعمیرِ نو کی ضرورت ہے۔ مگر یہ سمجھ نہیں آتا کہ تب تک کے لیے اسے زنجیروں میں جکڑنے کے بجائے کسی کھلی جگہ میں کیوں نہیں بھیج دیا جاتا؟ ایک جانور کو بار بار ذہنی اذیت کیوں پہنچائی جا رہی ہے؟

کیونکہ اس کے چاروں پاؤں زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں، اس لیے کاوَن کئی گھنٹوں تک ہلنے سے بھی قاصر رہتا ہے۔ اس سے اس کے جوڑوں اور پیروں پر دباؤ پڑتا ہے جس سے وہ زخمی ہو سکتا ہے۔ ہاتھیوں میں پیر کا زخم جان لیوا ہوسکتا ہے کیونکہ اگر وہ گر جائیں، تو ان کے جسم کا وزن ان کے اندرونی اعضاء کو پیس کر رکھ دیتا ہے۔

چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کے مطابق کاوَن کو زنجیروں میں رکھنے کی ایک اور وجہ اس کا 'حالتِ مست' میں ہونا ہے، جب نر ہاتھی ہارمونل تبدیلیوں سے گزرتے ہیں اور جارح ہوجاتے ہیں۔ مگر زنجیروں میں جکڑنے سے تو اس کی تکلیف میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔

جب پاکستان وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے سربراہ صفوان احمد نے کاوَن کے انکلوژر کا دورہ کیا، تو انہوں نے پایا کہ ہاتھی کو کم غذائیت والی خوراک دی جا رہی تھی، اور وہ سماجی میل جول، مناسب جگہ اور بہتر ماحول نہ ہونے کی وجہ سے رویے کے مسائل کا شکار ہے۔

پڑھیے: بنگال ٹائیگر کے بعد چڑیا گھر کا مگر مچھ بھی ہلاک

اس بات پر چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں تھا۔

زنجیروں میں جکڑے جانے کے بعد میں کئی دفعہ کاوَن کو دیکھنے گئی ہوں، اور ہر دفعہ میں نے اسے اپنے چھوٹے سے انکلوژر کے اندر کھڑے ہوئے اپنا سر دائیں سے بائیں ہلاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس رویے کو weaving کہتے ہیں اور ہاتھی ایسا تب کرتے ہیں جب وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہوں۔

ہاتھیوں کی یادداشت زبردست ہوتی ہے۔ اس بات کا بہت امکان ہے کہ وہ خود کے ساتھ ہونے والے سلوک سے اچھی طرح آگاہ ہے۔ اور یہ تصور بھی افسوسناک ہے.

میں جانوروں سے محبت کرتی ہوں اور چاہتی ہوں کہ پاکستان میں چڑیا گھروں کو فروغ ملے۔ پر اگر سالہا سال بعد بھی ہم جانوروں کو ایک اچھا ماحول فراہم نہیں کر سکتے، تو میں یہی چاہوں گی کہ ملک میں سے چڑیا گھروں کا خاتمہ ہی کر دیا جائے تاکہ کم از کم انہیں ہماری تفریح کے لیے ایسے سلوک کا سامنا تو نہ کرنا پڑے۔

مہرین کندان

مہرین کندان زیبسٹ یونیورسٹی اسلام آباد سے میڈیا سائنسز میں بیچلرز کر رہی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (9) بند ہیں

ممتاز حسین Jan 26, 2016 02:22pm
کچھ لوگ ایسے کام کرتے ہیں کہ انسانیت شرما جائے
Nomi Jan 26, 2016 02:33pm
hamary mulk me ziyada tar log be hiss hain, kitna bhi samjha lo lakin koi asar nahi parta inhain, mulk ke 99% departments isi tarah hain, corruption, na insaafi, ziyadati, dosron ko satana. jab tak ye rawaiya theck nahi hota logon ka tab tak yaha kuch nahi ho sakta. Allah bhi us qoom ki halat us waqt tak nahi badalta jab tak wo qoom khud apne halaat na badalna chayee.
رمضان رفیق Jan 26, 2016 03:35pm
بے زبانوں کی آواز بہروں تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خوش رہیں اور یہ جہاد جاری رکھیں
Adam Sher Jan 26, 2016 04:27pm
Good one...
نجیب احمد سنگھیڑہ Jan 26, 2016 05:08pm
میں بھی جانوروں اور پرندوں سے بہت پیار کرتا ہوں۔ خاص کر مال بردار گاڑی کے طور پر گدھے پر تو خاص ترس آتا ہے ایک اس کی شکل دیکھ کر اور دوم اس سے لیا جانے والا بھاری کام۔ چڑیوں، بلبلوں، کوؤں، فاختاؤں کے لیے باقاعدہ باجرہ خریدتا ہوں اور ان کو پاتا ہوں۔ مٹی کے بھانڈے برائے باجرہ اور پانی کے رکھے ہوئے ہیں جو صبح فجر کی نماز کے بعد سے مغرب کی نماز تک باقاعدہ چھت پر پرندوں کی خوراک اور پانی سے بھرے رہتے ہیں۔ اسی طرح ایک بلا ہے جس کو دودھ باقاعدگی سے دیا جاتا ہے۔ چرند پرند سے محبت کا تاثر مجھ میں تب پیدا ہوا جب بچپن میں فلم ہاتھی میرے ساتھی دیکھی جس میں راجیش کھنہ نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم کے ایک نغمے جس کو نیکسٹ تبصرے میں لکھا گیا ہے، کی تکرار سے چڑیا گھر کے ملازمین اور عوام کے دلوں میں جانوروں، پرندوں اور حشرات سے محبت کا بیج بونے میں اہم مدد مل سکتی ہے۔ یہ گیت بھی میرے پسندیدہ گیتوں میں سے ایک ہے جو موبائل میں چوبیس گھنٹے محفوظ رہتا ہے۔ ایسے گیت، ایسے الفاظ، ایسی دھنیں، ایسی آواز انسانی جذبات، دل، ضمیر اور روح پر براہ راست اثر ڈالتی ہیں جس سے انسانی دل کے موم ہونے میں مدد ملتی ہے۔
Mohammad Jan 26, 2016 05:08pm
اسلام نے ہمیں سکھایا ہے کہ جانوروں تک کے ساتھ بہترین سلوک سے پیش آوُ۔۔۔۔۔ میں نے شاید یہ سبق پہلی یا دوسری جماعت میں پڑھا تھا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم یہ سب بھول چکے ہیں۔
نجیب احمد سنگھیڑہ Jan 26, 2016 05:09pm
اس نغمے کی بیک گراونڈ شکاریوں کے ہاتھوں ہاتھی کی ہلاکت ہے جسے راجیش کھنہ دفناتے ہوئے گاتا ہےِ۔ نفرت کی دنیا کو چھوڑ کے پیار کی دنیا میں, خوش رہنا میرے یار اس جھوٹ کی نگری سے توڑ کے ناتا جا پیارے, امر رھے تیرا پیار جب جانور کوئی انسان کو مارے کہتے ھیں دنیا میں وحشی اسے سارے ایک جانور کی جان آج انسانوں نے لی ھے, چپ کیوں ھے سنسار بس آخری سن لے یہ میل ھے اپنا , بس ختم ھے ساتھی یہ کھیل ھے اپنا اب یاد میں تیری بیت جائیں گے رو رو کے, جیون کے دن چار نفرت کی دنیا کو چھوڑ کے پیار کی دنیا میں, خوش رہنا میرے یار
avarah toofan Jan 26, 2016 06:48pm
you can not tell "beasts" to treat an elephant in a better way
محمد ارشد قریشی ( ارشی) Jan 26, 2016 09:27pm
بہت اہم نقطہ پر بلاگ تحریر کیا جو ایک تلخ حقیقت ہے ، جو جانور اور پرندے آزاد ہیں وہ خود اپنا خیال رکھتے ہیں لیکن جنھیں قید میں رکھا جاتا ہے تو اس اشرف المخلوقات پر لازم ہے کہ اس کا مکمل خیال رکھا جائے ۔

کارٹون

کارٹون : 18 اکتوبر 2024
کارٹون : 17 اکتوبر 2024