• KHI: Maghrib 7:02pm Isha 8:24pm
  • LHR: Maghrib 6:42pm Isha 8:11pm
  • ISB: Maghrib 6:51pm Isha 8:23pm
  • KHI: Maghrib 7:02pm Isha 8:24pm
  • LHR: Maghrib 6:42pm Isha 8:11pm
  • ISB: Maghrib 6:51pm Isha 8:23pm

پٹھان کوٹ حملہ:'ہندوستان سےمزید ثبوت طلب کیےجائیں'

شائع February 1, 2016
پٹھان کوٹ ایئربیس کا اندرونی منظر۔ — فائل فوٹو/ اے ایف پی
پٹھان کوٹ ایئربیس کا اندرونی منظر۔ — فائل فوٹو/ اے ایف پی

لاہور: پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کی تحقیقات کی غرض سے وفاقی حکومت کی تشکیل دی گئی ٹیم نے وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ حملے سے متعلق ہندوستان سے مزید ثبوت طلب کیے جائیں.

تحقیقاتی ٹیم کے قریبی ذرائع کے مطابق ٹیم ہندوستان کی جانب سے فراہم کردہ پانچ موبائل نمبروں کے حوالے سے اپنی تحقیقات تقریباً مکمل کرچکی ہے، لیکن اسے ان نمبروں کے غیر رجسٹر ہونے اور جعلی شناخت کی وجہ سے کوئی خاص کامیابی نہیں ملی.

ذرائع کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے جب تک مزید ثبوت فراہم نہیں کیے جاتے تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکتی، یہی وجہ ہے کہ ٹیم نے حکومت کو ہندوستان سے مزید ثبوت طلب کرنے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

کالعدم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر اور دیگر کارکنوں کی 'حراست' کے حوالے سے سوال کے جواب میں ذرائع نے کہا کہ پہلے ہندوستان سے مزید ثبوت آنے دیں، اس کے بعد ہی اس حوالے سے کچھ بات کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے پٹھان کوٹ حملے کے بعد ٹیلی فونک گفتگو اور ہندوستان کی جانب سے حملہ آوروں کے مبینہ پاکستانی ہینڈلرز کے فراہم کردہ نمبرز کے حوالے سے تحقیقات کے لیے جنوری کے دوسرے ہفتے میں چھ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔

تحقیقاتی ٹیم پنجاب کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل رائے طاہر کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تھی، جبکہ اس کے دیگر ممبران میں خیبر پختونخوا کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل صلاح الدین خان، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) لاہور کے ڈائریکٹر عظیم ارشد، ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر عثمان انور، آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے کرنل عرفان مرزا شامل تھے، تحقیقاتی ٹیم کے اب تک دو اجلاس ہوچکے ہیں.

دو روز قبل وزیراعظم نواز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات جاری ہے اور اس کے نتائج عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔

دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اب تک اس حوالے سے گرفتار کیے گئے کسی مشتبہ شخص کو عدالت کے روبرو پیش نہیں کیا، جبکہ وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے مولانا مسعود اظہر اور ان کے چند ساتھیوں کو صرف ’حفاظتی حراست‘ میں لیے جانے کی تصدیق کی تھی۔

یاد رہے کہ ہندوستان نے مولانا مسعود اظہر کو 2 جنوری کو پیش آنے والے پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ مسعود اظہر کے بھائی رؤف اور دیگر پانچ افراد بھی حملے میں ملوث تھے۔

یہ خبر یکم فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

کارٹون

کارٹون : 1 مئی 2025
کارٹون : 30 اپریل 2025