• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

'گمراہ کن' پروگرام نشر کرنے پر پیمرا کی اے آر وائی پر تنقید

شائع February 12, 2016

کراچی: پاکستان الیکٹرانک ریگولیٹری اتھارٹی نے پاک فوج کے جرنیلوں کی تعیناتی پر نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کو 'غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد' تجزیوں پر خبردار کیا ہے۔

پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا 'پچھلی کئی ماہ کی مسلسل مانیٹرنگ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ایک پروگرام میں میزبان اور ان کے ساتھی دانستہ طور پر حساس نوعیت کے معاملات کو غیر پیشہ وارانہ انداز اٹھاتے ہیں اور ایسے تبصرے کیے جاتے ہیں جن کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔'

اعلامیے کے مطابق 'ایسی نفرت و اشتعال انگیز زبان استعمال کی جاتی ہے جس کی پیشہ وارانہ صحافت میں کوئی گنجائش نہیں۔'

پیمرا نے اپنے اعلامیے میں کہا: 'سیاسی اور فوجی حکام کی میٹنگز کے جاری کردہ فوٹیج یا کسی پراجیکٹ کے افتتاح کے موقع پر سیاسی اور فوجی حکام کے ایک ساتھ جیپ میں سفر کی ایسی ایسی تشریح کی جاتی ہے جس کا حقائق سے تعلق نہیں اور شاید ہی دنیا کے کسی ملک کا میڈیا ایسے معاملات کو اس غیر سنجیدہ اور غیر پیشہ وارانہ انداز میں پیش کرتا ہو۔'

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ 'ایسے وقت میں جبکہ پورے پاکستانی میڈیا کو دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن 'ضرب عضب' میں پاک فوج کے مورال کو بڑھانا چاہیے، ایسی غیر سنجیدہ گفتگو بارہا نشر کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر پیشہ وارانہ فعل ہے جس کو کسی صورت مزید نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔'

دوسری جانب نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اور ان کے اہلخانہ کے خلاف 'نفرت آمیز' پروگرام نشر کرنے پر بھی پیمرا نے چینل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Feb 13, 2016 01:02am
یہ تاکید بہت پہلے دینا چاہئے تھا اے آر وائی والے سیاستدانوں اور. حاصکر موجودہ حکومت کے پیچھے پڑچکے ھیں حساس معاملات پر بہت قابل اعتراض گفتگو کی جاتی رہی ھے ڈاکٹر دانش ارشد شریف سمیع ابراہیم صابر شاکر ڈاکٹر شاہد مسعود عارف حمید بھٹی وغیرہ نے تو حکومت پر بے بنیاد تنقید کا ٹھیکہ لے رکھا ھے ایک پیج پر ھیں نہیں ھیں ھمیشہ یہی بات دھرائی جاتی ھے اور تو اور اب کاشف عباسی بھی تڑکا لگاتا ھے

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024