• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

ٹی ٹی پی سے مبینہ تعلق پر طالب علم زیر حراست

شائع March 14, 2016

لاہور: پنجاب یونیورسٹی کے 29 طالب علموں کو جہاں ایک جانب پرتشدد واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر یونیورسٹی سے معطل کردیا گیا، وہیں دوسری جانب انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یونیورسٹی کے ایک طالب علم کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) سے مبینہ تعلق کے الزام میں حراست میں لے لیا۔

یونیورسٹی کے ہیلے کالج آف کامرس کے طالب علم عتیق آفریدی نے گزشتہ جمعے ایک ساتھی طالب علم کو چھوٹے سے مسئلے پر مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر میجر (ر) سلیم کا کہنا تھا کہ جب تشدد کے واقعے پر عتیق کو یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے ٹی ٹی پی کے نیک محمد اور بیت اللہ محسود کو اپنا رہنما بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی جان کا بدلہ لے گا۔

انہوں نے کہا کہ پختون ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ موومنٹ سے وابستہ عتیق آفریدی کو حال ہی میں خراب تعلیمی ریکارڈ پر کالج سے نکالا گیا تھا۔

میجر (ر) سلیم کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سے تعلق کے انکشاف کے بعد عتیق کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنی حراست میں لے لیا، جہاں اس سے تحقیقات جاری ہیں۔

دوسری جانب پرتشدد واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر معطل کیے جانے والے 29 طالب علم یونیورسٹی ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور اگر وہ اپنی صفائی پیش کرنے میں ناکام رہے تو ان کا نام یونیورسٹی سے خارج کیا جاسکتا ہے۔

معطل ہونے والے طالب علموں کا تعلق اسلامی جمیعت طلبہ، بلوچ کونسل اور پختون ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ موومنٹ سے ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ گروپوں کے درمیان، اونچی آواز میں موسیقی چلانے پر تصادم کے نتیجے میں 15 طالب علم زخمی ہوگئے تھے۔

پرتشدد واقعے میں ملوث ہونے والے طالب علموں کی نشاندہی سی سی ٹی وی فوٹیج سے کی گئی تھی، جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان طالب علموں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔

یہ خبر 14 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan Mar 14, 2016 11:48pm
طالب علم کو تشدد کے بعد بیگناہ قرار دے کر چھوڑ دیا گیا ھے لیکن واقعہ افسوسناک ھے اسطرح کے واقعات سے نفرتیں پیدا ھوتی ھے ایک بیگناہ طالب علم کو صرف اس بات پر تشدد کا نشانہ بنانا کہ انکا تعلق ایک مخصوص نسل یا قوم سے ھے بلکل ناجائز ھے قابل مذمت ھے دھشتگردی کی ھم مزمت کرتے ھیں ھم انتہاء پسندی اور رجعت پسندی کے حلاف ھیں ھم چاہتے ھیں کہ ھمارا معاشرہ ایک پرامن معاشرہ بن جائے لیکن اسطرح کے واقعات سے نقصان ھوگا پنجاب حکومت اور متعلقہ یونیورسٹی کو اس واقعہ پر مکمل ایکشن لینا چاہئے زخمی طالب علم جو کہ بیگناہ ھے کی تسلی جائے اور جنہوں نے ان پر ناجائز الزام لگایا تھا اور جنہوں نے تشدد کیا کے حلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور تحقیقاتی ادارے بھی دوراں تفشیش تشدد یا غیر انسانی کام نہ کریں جن سے کسی انسان کے حقوق متاثر ھوں

کارٹون

کارٹون : 1 مئی 2025
کارٹون : 30 اپریل 2025