• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

1999: جب محاذ گرم ہوا اور میدان بھی

شائع March 19, 2016 اپ ڈیٹ March 20, 2016
پاکستان اور ہندوستان کی ٹیمیں ورلڈ کپ کے سپر سکس راؤنڈ میں اس وقت آمنے سامنے آئیں جب ان دونوں ملکوں کی فوجیں کارگل کے محاذ پر لڑنے میں مصروف تھیں۔ — اے ایف پی۔
پاکستان اور ہندوستان کی ٹیمیں ورلڈ کپ کے سپر سکس راؤنڈ میں اس وقت آمنے سامنے آئیں جب ان دونوں ملکوں کی فوجیں کارگل کے محاذ پر لڑنے میں مصروف تھیں۔ — اے ایف پی۔

یہ بات عام طور پر کہی اور مانی جاتی ہے کہ کھیل اور سیاست کو آپس میں نہیں ملانا چاہیے۔

مگر جب ہندوستان اور پاکستان کی بات کی جائے تو ان دو چیزوں کو الگ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ سمجھوتے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی: یا سب کچھ، یا کچھ بھی نہیں۔ ثقافت، رسم و رواج، سیاست، معیشت، سائنس اور تاریخ تقریباً ہر چیز ہی اس پیکج میں شامل ہوتی ہے۔

درحقیقت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات ہی ان کے درمیان کرکٹ ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں، جیسا کہ ہم نے آج کچھ دیر میں شروع ہونے والے ورلڈ ٹی 20 کے گروپ میچ کے بارے میں دیکھا۔

سدھارتھ مونگا نے درست کہا تھا کہ ورلڈ ٹی 20 میں جس میچ کا سب سے زیادہ انتظار کیا جا رہا تھا، وہ ہندوستان کی اندرونی سیاست کا ایک مہرہ بن کر رہ گیا۔

پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دینے اور انڈین نیشنل کانگریس کی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ وربھادرا سنگھ نے پاکستانی ٹیم کو دھرم شالہ میں سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا، جہاں پر اصل میں ورلڈ ٹی 20 کا یہ گروپ میچ کھیلا جانا تھا۔

بالآخر میچ کولکتا منتقل کیا گیا، اور تب سے سنگھ صاحب یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے 'کبھی بھی پاکستانی ٹیم کو سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار نہیں کیا تھا۔'

میچ پر چھائے غیر یقینی کے بادل آخر کار تب چھٹے جب ہندوستان نے پاکستان کو 19 مارچ کو ایڈن گارڈن میں ہونے والے میچ میں 'فول پروف' سکیورٹی فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

انتہا پسند کارکنوں کی پاکستان ٹیم کو دھمکیاں، سنگھ کے بیانات اور روہت شرما کا عامر کے بارے میں احمقانہ بیان، یہ تمام باتیں یقینی بناتی ہیں کہ اس معرکے میں گرما گرمی اس قدر عروج پر ہوگی کہ ایشز سیریز کے میچز بھی ماند پڑ جائیں گے۔

پر اگر کرکٹ مداح یہ سوچ رہے ہیں کہ گذشتہ ہفتے میں ہونے والے یہ سارے واقعات کافی دلچسپ ہیں تو تصور کیجیے کہ 1999 میں کیا حالت ہوگی جب ایشیا کی یہ دو بڑی ٹیمیں مانچسٹر میں 1999 کے ورلڈ کپ میں ایک دوسرے سے ٹکرائیں۔

میچ کے دوران تین افراد کو گرفتار کیا گیا، 9 افراد کو باہر نکال دیا گیا اور ہجوم میں ایک ہندوستانی پرچم کو نذرِ آتش کردیا گیا تھا، جو کہ کرکٹ شائقین کے لیے ایک غیر معمولی بات ہے۔

پاکستان اور ہندوستان کی ٹیمیں ورلڈ کپ کے سپر سکس راؤنڈ میں اس وقت آمنے سامنے آئیں جب دونوں ملکوں کی فوجیں کارگل کے محاذ پر لڑنے میں مصروف تھیں۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ دونوں ملک حالتِ جنگ میں ہوتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف کھیل کے میدان میں بھی اترے۔

جب فوجیں اونچے پہاڑوں سے گولہ باری کا تبادلہ کر رہیں تھیں، تب ہندوستان نے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

وسیم اکرم نے یقینی بنایا کہ محمد اظہرالدین کی ٹیم کے لیے میچ سخت تر بنایا جائے، اور یوں پاکستان میچ کے ابتدائی حصے میں غالب رہا۔

سچن ٹنڈولکر ہمیشہ کی طرح مضبوط دکھائی دے رہے تھے اور انہوں نے اسکور میں 45 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ مڈل آرڈر میں راہول ڈریوڈ اور اظہرالدین نے اہم کردار ادا کیا۔ دونوں نے 50 سے زیادہ اسکور بنائے اور یوں پاکستان کو 228 کا ہدف دیا۔

پاکستان اور ہندوستان کے لوگ ٹی وی پر کبھی کارگل تنازع کی جھلکیاں دیکھتے تو کبھی مانچسٹر میں ہونے والے میچ کے مناظر۔ اس سے زیادہ سنسنی خیز مقابلہ کبھی نہیں دیکھا گیا ہوگا۔

دوسری جانب پاکستانی اننگز میں سب سے نمایاں صرف سعید انور ہی رہے، کیونکہ شاہد آفریدی، اعجاز احمد اور سلیم ملک کے ایک دوسرے کے بعد فوراً آؤٹ ہونے پر میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکلنے لگا تھا۔

جب قوم دیکھ رہی تھی کہ کارگل میں کیا ہو رہا ہے، تو اس وقت پاکستان کے بیٹسمین شاٹ کا انتخاب بھی ٹھیک سے نہیں کر پا رہے تھے۔

پاکستان کو 27 بالز باقی رہتے ہوئے 180 کے اسکور پر پویلین واپس بھیج دیا گیا، اور یوں ہندوستان نے ایک ہی کپتان کی زیرِ قیادت پاکستان کے خلاف تیسری ورلڈ کپ فتح حاصل کی۔

یہ کتنی مضحکہ خیز بات ہے نہ کہ پاکستان اور ہندوستان کشمیر میں جنگ لڑ رہے تھے، اور ان کی ٹیمیں انگلستان میں میچ کھیل رہی تھیں۔ پاکستان اور ہندوستان میں زیادہ تر لوگ یہ بات مانتے ہیں کہ کشمیر انگریزوں کا چھوڑا گیا وہ الوداعی تحفہ ہے جسے پانے کے لیے پاکستان اور ہندوستان نسلوں سے لڑ رہے ہیں، اور شاید لڑتے رہیں گے۔

مگر حالات چاہے کتنے ہی خراب کیوں نہ تھے، کرکٹ کا مقابلہ متاثر نہیں ہوا، اور 1999 نے یہ مثال قائم کی کہ واقعی کھیل اور سیاست الگ ہو سکتے ہیں۔

انگلش میں پڑھیں۔

احسن افتخار ناگی

احسن افتخار ناگی لاہور میں مقیم کھیلوں کے صحافی ہیں۔ وہ لکھاری ہونے کے ساتھ Cricingif میں کانٹنیٹ موڈریٹر ہیں اور ڈان ڈاٹ کام کے سابق اسسٹنٹ ملٹی میڈیا پروڈیوسر ہیں۔

وہ ٹوئٹر پر ahsannagi@ کے نام سے لکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Riaz Baloch Mar 19, 2016 03:15pm
ورلڈ کپ 1999 میں تو سلیم ملک پاکستانی ٹیم میں شامل نہیں تہا ؟
راشد Mar 20, 2016 06:28pm
@Riaz Baloch ریاض بلوچ صاحب سلیم ملک 1999 کی ٹیم کا حصہ تھے

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024