• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

پی ٹی آئی کا اسحاق ڈار کےخلاف نیب میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ

شائع July 25, 2016

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے فیصلہ کیا ہے کہ و وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف کرپشن کیس کی تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) میں پٹیشن جمع کرائے گی۔

پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق پارٹی کارکنان اسحاق ڈار کو کرپشن کیس سے کلین چٹ دینے کے خلاف نیب ہیڈ کوارٹرز کے باہر احتجاجی مظاہرے کریں گے تاکہ نیب ان کے خلاف دوبارہ کرپشن کی تحقیقات شروع کرے.

رواں سال 15 جولائی کو نیب نے باضابطہ طور پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 130 ارب روپے کرپشن کی تحقیقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، 2000 میں اسحاق ڈار پر غیر قانونی طریقے سے اثاثہ جات خریدنے کا الزام تھا۔

یہ بھی پڑھیں : اسحاق ڈار کو ’کلین چٹ‘ مل گئی

پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عارف علوی نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے اسحاق ڈار کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب اُن 600 پاکستانیوں کے مقدمات کی پیروی کرنے میں ناکام ہوچکا ہے جن کے نام پاناما لیکس اسکینڈل میں شامل ہیں، اگر نیب سیاستدانوں کے خلاف مقدمات کی پیروی کرنے میں ہچکچا رہا ہے تو وہ ان مقدمات کو دوسرے اداروں کے سپرد کیوں نہیں کرتا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ نیب، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے سربراہان کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں شرکت کا حکم دیا گیا ہے، پی اے سی کا اجلاس رواں ہفتے قومی اسمبلی میں ہوگا جس میں ان سربراہان سے پاناما لیکس سے متعلق دیگر مقدمات پر وضاحت طلب کی جائے گی۔

پی ٹی آئی کے مظاہرے کے حوالے سے عارف علوی نے بتایا کہ پارٹی نیب ہیڈ کوارٹرز کے سامنے دھرنا دینے کا قطعی ادارہ نہیں رکھتی، لیکن کارکنان نیب کے فیصلے کے خلاف احتجاج ضرور ریکارڈ کروائیں گے۔

مزید پڑھیں: میگا کرپشن کیسز کی فہرست ، وزیر اعظم کا نام شامل

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے اعلامیہ جاری گیا تھا جس کے مطابق سابق وزیر تجارت اور موجودہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 2001 سے نیب میں تحقیقات زیرالتوا تھیں، تاہم ان پر الزامات ثابت نہ ہونے پر ان کے خلاف تحقیقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات ختم کرنے پر حکومت اور نیب کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد 17 جولائی کو نیب کو اسحاق ڈار کے متعلق فیصلے کی وضاحت کرنے کے لیے باقاعدہ طور پر اعلامیہ جاری کرنا پڑا۔

اس موقع پر نیب کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ جب وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو کلین چٹ دی گئی تھی، اُسی دن پی ٹی آئی کے خلاف ایک کیس کو بھی ختم کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

یہ خبر 25 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024