• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

توانائی منصوبوں نے حکومت کی راتوں کی نیندیں اڑا دیں

شائع August 3, 2016

اسلام آباد: آئندہ عام انتخابات میں ابھی کم از کم 2 سال کا عرصہ باقی ہے لیکن حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی راتوں کی نیندیں پہلے ہی اڑ چکی ہیں۔

حکام کے مطابق رات بھر جاگنے کا مقصد مئی 2018 تک ملک سے توانائی کے بحران کے خاتمے کے وعدے کو پورا کرنا ہے۔

حکومت نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنے 5 سالہ دور اقتدار میں نیشنل گرڈ لائن میں کم از کم 10،000 میگا واٹ بجلی شامل کرے گی اور حکمران جماعت اس ٹارگٹ کو پورا کرنے کے لیے دن رات ایک کررہی ہے۔

دوسری جانب ناقص منصوبہ بندی اور کچھ غیر متوقع واقعات حکومت کو ان مقاصد کو حاصل کرنے سے روک رہے ہیں، اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت توانائی کے بحران کے معاملے پر ایک اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزراء اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے شرکت کی۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ اپنے دور حکومت کے اختتام تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کر دیں گے۔

اجلاس میں معیارات کے لحاظ سے مستقبل کے توانائی کے منصوبوں کو مکمل کرنے اور ان میں حائل رکاوٹ کو دور کرنے کے حوالے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن اسمبلی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت 2018 کے عام انتخابات تک توانائی کے بحران کو قابو کرنے میں ناکام ہوگئی تو انتخابات کی مہم متاثر ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شریف برادران نے اجلاس میں متعلقہ حکام اور وزراء کو توانائی کے منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے تمام اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کو مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن کے حوالے سے حکومت وقت کے برخلاف بھاگ رہی ہے۔

حال ہی میں تربیلا ڈیم کے چوتھی توسیعی منصوبے پر ہونے والے حادثے کی وجہ سے 3 چینی انجینیئرز کی ہلاکت ہوئی جبکہ 1,410 میگا واٹ پروجیکٹ کی تکمیل کی ڈیڈ لائن میں اگست 2017 سے مارچ 2018 تک توسیع کردی گئی ہے۔

دوسری جانب آزاد مبصرین نے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) آئندہ انتخابات میں ان منصوبوں کو اپنی مہم کے طور پر استعمال کرے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ ’پانی و بجلی کی وزرات کا خیال ہے کہ حکومت اپنے دور اقتدار میں ہی یہ تمام منصوبے مکمل کرلے گی، یاد رکھیں کہ مئی 2018 میں ہم حکومت میں نہیں رہیں گے۔‘

حکومت کو پنجاب میں بھی 3,600 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی سخت ڈیڈ لائن کا سامنا ہے، اس حوالے سے پانی و بجلی کی وزارت کے ایک عہدے دار کا کہنا تھا کہ ‘مئی 2018 تک پاور پلانٹس کی تکمیل اور انھیں باضابطہ طور پر چلانا ایک بہت بڑا کام ہے۔‘

حکومت نے بجلی کے شارٹ فال کو ختم کرنے کے لیے تربیلا سے 1,410 میگا واٹ اور ایل این جی پروجیکٹ سے 3,600 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

مذکورہ عہدے دار کا کہنا تھا کہ اگر ان منصوبوں کو مطلوبہ معیار کے مطابق مکمل نہیں کیا گیا تو اس کا حال بھی نندی پور پاور پروجیکٹ کی طرح ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور پاور پروجیکٹ میں تاخیر، 113 ارب روپے ضائع

یاد رہے کہ مئی 2014 میں نندی پور پاور پروجیکٹ مکمل ہونے سے قبل ہی شروع کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے بجلی کا پیداواری منصوبہ ناکام ہوگیا تھا۔

نیشنل ٹرانسمیشن ڈسٹری بیوشن کمپنی نے انکشاف کیا کہ حکومت نے 425 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم منصوبہ 230 میگا واٹ کا بنایا گیا جس کی وجہ سے حکومت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

حکومت کوئلے سے چلنے والے 3 پاور پلانٹس میں سے صرف ایک منصوبے یعنی ساہیوال پاور پلانٹ کو مئی 2018 سے قبل مکمل کرنے کی توقع کررہی ہے اوراس منصوبے سے 2017 کے دوران 969 میگا واٹ بجلی پیدا کرنا چاہتی ہے۔

اس ضمن میں پانی و بجلی کے ایک سینئر عہدے دار کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن لیڈر عمران خان سمیت دیگر تمام چیلنجز سے آگاہ ہے، ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ پاور پروجیکٹ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے مطابق شروع نہیں کیا جارہا۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ان تمام مسائل کے باوجود وزیراعظم نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت شارٹ فال کو قابو کرنے اور ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے موثر اقدامات کررہی ہے۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت توانائی کے منصوبوں کی پیش رفت پر زور دیا اور مستقل بنیادوں پر منصوبوں پر کام کی رفتار کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد توانائی کے شارٹ فال کو کم کرنا ہے جس کی وجہ سے گھریلو اورتجارتی صارفین کئی سالوں سے متاثر ہورہے ہیں، ان کا کہنا تھا، 'ہم نے صارفین کو موثر اور سستی بجلی فراہم کرنے کا عزم کیا ہے تاکہ وہ ملک کی سماجی اور معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں'۔

اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، پانی اور بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور تونائی و پانی کے سیکریٹری محمد یونس ڈھاگا نے شرکت کی۔

یہ خبر 3 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024