"آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر"
ہندوستان کے 70 یوم آزادی کو جموں و کشمیر کی مظلوم عوام نے یوم سیاہ کے طور پر منایا۔
جہاں پورا ہندوستان یوم آزادی کی خوشیاں منارہا تھا، وہیں وادئ کشمیر میں کرفیو نافذ تھا، تاکہ کشمیری عوام ہندوستان کے خلاف احتجاج نہ کرسکے۔
15 اگست کو جموں و کشمیر میں موجود ہندوستانی فوجیوں نے تو یوم آزادی منایا تاہم وادئ کے حریت رہنماؤں نے اسے یوم سیاہ قرار دیا۔
ہندوستان کی جانب سے جموں و کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سری نگر میں ہونے والی یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کی۔
دوسری جانب گذشتہ 37 روز سے جاری کشیدگی کے دوران ہندوستانی فوج کا نشانہ بننے والے نہتے کشمیریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 70 سے زائد ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 8 جولائی کو نوجوان کشمیری حریت پسند برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد وادئ میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا، مذکورہ مظاہروں اور احتجاج میں اب تک ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 5000 سے زائد کشمیری زخمی ہوچکے ہیں۔
گذشتہ صدی کے آغاز میں برصغیر پاک و ہند کے معروف شاعر علامہ محمد اقبال نے کہا تھا کہ "آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر، کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایرانِ صغیر"، اور شاعر مشرق کا یہ شعر جموں و کشمیر کے موجودہ حالات پر بالکل صادق آتا ہے۔