چین کے خفیہ جے-20فائٹر طیاروں کی زہوہائی میں پرواز
چین کے دو جے-20 خفیہ جنگی طیاروں کو زہوہائی ایئر شو میں فضا میں دھاڑتے دیکھا گیا۔
واضح رہے کہ، ان فائٹر طیاروں کا مظاہرہ شیڈول کا حصہ نہیں تھا اور یہ طیارے پیپل لبریشنز آرمی فورس کے رنگا رنگ ایروبیٹک شو کے بعد آسمان پر اڑتے دکھائی دیے۔
کسی بھی تعارفی اعلان کے بغیر اچانک ہی ایئر شو کے تماشائیوں کے سر پر منڈلاتے یہ سیاہ پاورفل جیٹ طیارے دو منٹ تک ایک سے دوسری جانب اڑنے کے بعد آسمان سے غائب ہوگئے۔
تیز رفتار اور ہتھیاروں سے لیس جنگی طیاروں نے ایشیا میں چین کی طاقت اور امریکا سے مقابلے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔
اپنی سرحدوں کی حفاظت اور جنوبی چین کے سمندری خطے میں طاقت کے مظاہرے کے لیے بیجنگ کی جانب سے ملٹری کی ترقی اور اور جدت کی کوششیں جاری ہیں ۔
اس سال زہوہائی کی نمائش اب تک کی سب سے بڑی نمائش تھی جس میں چین کی نئی ملٹری ٹیکنالوجی کو سامنے لایا گیا، جس میں اینٹی کرافٹ میزائل سسٹم، خودکار ڈرونز، اور فائٹر جیٹس کی مختلف اقسام شامل ہیں۔
چین میں ہونے والا یہ واحد بین الاقوامی ایکسپو ، بیجنگ کو اپنے شہریوں اور 42 ممالک سے شریک مہمانوں کے سامنے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے ایک اسٹیج فراہم کرتا ہے۔
یہ ایئر شو مشہور عالمی ایرو اسپیس کمپنیوں کو دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی طیاروں کی مارکیٹ میں خریدو فروخت کے مواقع فراہم کرنے کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔
انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق، 2024 تک چین دنیا کی سب سے بڑی ہوابازی کی مارکیٹ بن جائے گا۔
چینی خریداروں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ’بوئینگ‘ اور ’ایئربس‘ کڑے مقابلے میں ہیں، جبکہ کومیک اور ایوک جیسے چینی ادارے اس کوشش میں ہیں کہ مارکیٹ شیئر چینی کمپنیوں کا ہی رہے۔
چینی صدر شی جن پنگ اپنے ’میڈ ان چائنہ 2025‘ پلان کے لیے ایرواسپیس کے شعبے کو اہم صنعت قرار دے چکے ہیں، اور ارادہ رکھتے ہیں کہ ملکی کمپنیاں اپنی سروس اور مینوفیکچرنگ سے بین الاقوامی مقابل کی جگہ لے لیں۔
چینی جنگی طیارے جے-20 کے بنانے والے اور چین کی قومی ایرواسپیس کمپنی اے وی آئی سی کے صدر نے زہوہائی میں بتایا کہ ان کی فرم سالانہ80 بلین یوان (تقریباً 11.8 بلین امریکی ڈالر) کا منافع حاصل کررہی ہے، انہوں نےاسے ملک کی خدمت کا ’مقدس مشن‘ قرار دیا ۔