• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
شائع November 12, 2016 اپ ڈیٹ May 12, 2022

شاہراہِ نیلم پر تاؤبٹ آخری گاؤں ہے۔ مظفرآباد سے کم سے کم بارہ گھنٹے کی مسافت پر واقع یہ علاقہ انتہائی خوبصورت و دلکش ہے۔

کیل سے تاؤبٹ کا علاقہ دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے جنت کا ایک آنگن زمین پر اتار دیا گیا ہو۔ سخت اور دشوار گذار راستوں اور طویل سفر کے باوجود اس علاقے کی خوبصورتی اور رعنائیاں کسی قسم کی تھکان کا احساس پیدا ہونے کا موقع ہی فراہم نہیں کرتیں۔

گذشتہ چند برسوں میں ہزاروں سیاح اس کی جگہ کے حسین نظاروں سے اپنی آنکھیں خیرہ کر چکے ہیں۔

تاؤبٹ جاتے وقت ایک خوبصورت نظارہ — تصویر عبدالنور بھٹی
تاؤبٹ جاتے وقت ایک خوبصورت نظارہ — تصویر عبدالنور بھٹی

تاؤبٹ جاتے ہوئے ایک خوبصورت نظارہ — تصویر عبدالنور بھٹی
تاؤبٹ جاتے ہوئے ایک خوبصورت نظارہ — تصویر عبدالنور بھٹی

سردیوں کے لیے جمع کی گئی گھاس مخصوص قسم کے گھر میں رکھی جاتی ہے — تصویر عبدالنور بھٹی
سردیوں کے لیے جمع کی گئی گھاس مخصوص قسم کے گھر میں رکھی جاتی ہے — تصویر عبدالنور بھٹی

بالائی تاؤبٹ — تصویر عبدالنور بھٹی
بالائی تاؤبٹ — تصویر عبدالنور بھٹی

سحر طاری کر دینے والے ان نظاروں سے محظوظ ہونے والے سیاح شاید اس بات سے آگاہ نہ ہوں کہ یہاں موسم سرما میں مقامی لوگوں کے لیے رہنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ برف کی سفید چادر کا بچھ جانا گویا اس علاقے کا تعلق باقی دنیا سے منقطع ہونے کا پیغام ہے۔

موسم گرما میں جمع کی ہوئی گھاس اب نہ صرف جانور کے کام آئے گی بلکہ گھر کی چھت پر پڑا یہ اسٹاک گھروں کے مکینوں کو سخت سردی سے بھی محفوظ رکھے گا۔

اگر گھاس کٹائی کے موسم میں بارش ہو جاتی ہے تو سردیوں میں ان جانوروں کا بچنا کافی مشکل ہو جاتا ہے اور پھر انہی جانوروں کو خوراک کا ذریعہ بھی بنا لیا جاتا ہے۔

یہ تو یہاں درپیش ایک مشکل کا ذکر ہے۔ اسی طرح سیز فائر سے قبل یہ علاقہ انڈیا کی ڈائریکٹ فائرنگ رینج میں آتا تھا۔ ان دنوں اہلِ علاقہ کے لیے ہر دن گویا قیامت کا سماں تھا۔

لیکن داد کے مستحق ہیں یہ مکین جو نہایت بہادری، جوانمردی اور استقلال سے اس علاقے میں ڈٹے رہے اور قربانیوں کی داستاں رقم کرتے رہے۔

جانوروں کے پانی پینے کے لیے لکڑی کا تیار کردہ ایک قدیمی برتن ۔ مقامی زبان میں اسے کوئٹ کہتے ہیں — تصویر عبدالنور بھٹی
جانوروں کے پانی پینے کے لیے لکڑی کا تیار کردہ ایک قدیمی برتن ۔ مقامی زبان میں اسے کوئٹ کہتے ہیں — تصویر عبدالنور بھٹی

تاؤبٹ سے گگئی جاتے ہوئے ایک دل موہ لینے والا نظارہ — تصویر عبدالنور بھٹی
تاؤبٹ سے گگئی جاتے ہوئے ایک دل موہ لینے والا نظارہ — تصویر عبدالنور بھٹی

بکروال اپنی قیام گاہوں میں رسد اور دیگر سامان تاؤبٹ سے لے کر جاتے ہیں — تصویر عبدالنور بھٹی
بکروال اپنی قیام گاہوں میں رسد اور دیگر سامان تاؤبٹ سے لے کر جاتے ہیں — تصویر عبدالنور بھٹی

بشیر علی تاؤبٹ علاقے کا ایک رہائشی ہے۔ بشیر کا بچپن زیادہ تر ایسی ہی شوریدہ یادوں سے جڑا ہوا ہے جن کو سن کر ہی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

اپنے دوستوں اور قریبی رشتہ داروں کی قربانیوں کی داستانیں اس کی آنکھوں میں نمی سی لے آتی ہیں۔ بشیر علی نے وہ کیا کارنامہ سرانجام دیا جس کی وجہ سے وہ کسی مرد آہن سے کم نہیں؟

بشیر علی نے سخت موسمی حالات اور جنگی ادوار میں اپنی تعلیم کو جاری رکھا اور اس علاقے کا سب سے پہلا ایم بی اے (ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن) ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ اپنے ہی علاقے میں واپس آ کر تعلیم اور اپنی ثقافت کو مزید تقویت دینے کے خواہاں ہیں۔

بشیر علی اور گگئی کا ایک خاص تعلق ہے۔ تاؤبٹ سے چند کلومیٹر دور گگئی نامی ایک انتہائی خوبصورت وادی ہے۔ نایاب اور قیمتی جڑی بوٹیوں اور نادر قیمتی پتھروں سے مالا مال گگئی کے پہاڑ ایک دل کش اور دل موہ لینے والا نظارہ پیش کرتے ہیں۔

بشیر علی ایک محنتی اور جفا کش کشمیری دوست ہیں اور اس طرح علاقے کے مستند ترین گائیڈ بھی ہیں— تصویر عبدالنور بھٹی
بشیر علی ایک محنتی اور جفا کش کشمیری دوست ہیں اور اس طرح علاقے کے مستند ترین گائیڈ بھی ہیں— تصویر عبدالنور بھٹی

گگئی کا جنگل — تصویر عبدالنور بھٹی
گگئی کا جنگل — تصویر عبدالنور بھٹی

گگئی کے جنگل میں سفید بندر کی ایک قسم — تصویر عبدالنور بھٹی
گگئی کے جنگل میں سفید بندر کی ایک قسم — تصویر عبدالنور بھٹی

گگئی اور بلور کسی کے درمیان آنے والا ایک گاؤں 'لنگڑاوالا' — تصویر عبدالنور بھٹی
گگئی اور بلور کسی کے درمیان آنے والا ایک گاؤں 'لنگڑاوالا' — تصویر عبدالنور بھٹی

اس گھنےجنگل کو نیشنل پارک کا درجہ حاصل ہے اور اس میں ریچھ، بندر، ہرن اور دیگر جانوروں کا بسیرا ہے۔ وادی گریس کا خوبصورت ترین علاقہ گگئی کو ہی مانا جاتا ہے۔ یہاں تین بڑے نالے ہیں جن کے نام بالترتیب بلور کسی، ددگئی اور نالہ شکر گڑھ ہیں، جن میں شکر گڑھ کا نالہ بہت ہی شفاف ہے اور ایک بہت ہی بڑی جھیل اس کا منبع ہے۔ ان نالوں میں ٹراؤٹ مچھلی کا شکار بکثرت مل جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک صدی قبل انگریزوں نے ٹراؤٹ مچھلی کو ان نالوں میں آباد کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد کی تھی اور ان کی کوششیں رنگ لے آئیں۔

بڑے بڑ ے پہاڑوں کے بیچ ندی نالے اور مزرع گاہیں ہیں جہاں پر ہر سال بکروال لاکھوں بکریوں اور بھیڑوں کے ساتھ اس علاقے کا رخ کرتے ہیں، جبکہ سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی واپس میدانی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔

بلور کسی کی طرف سے آنے والا خوبصورت نالہ — تصویر عبدالنور بھٹی
بلور کسی کی طرف سے آنے والا خوبصورت نالہ — تصویر عبدالنور بھٹی

ٹراؤٹ کا شکار کرتے ہوئے — تصویر عبدالنور بھٹی
ٹراؤٹ کا شکار کرتے ہوئے — تصویر عبدالنور بھٹی

وادی میں موجود نالہ — تصویر عبدالنور بھٹی
وادی میں موجود نالہ — تصویر عبدالنور بھٹی

تاؤبٹ جب کبھی سرحد پار سے آنے والے آگ کے گولوں میں لپٹ سا جاتا تو مکین کچھ کلومیٹر دور اس گھنے جنگل میں چھپ جاتے، لیکن زندگی اس وادی میں سستی ہی رہی اور بشیر علی کے کئی دوست اور رشتہ دار اس پار سے آنے والے مارٹر گولوں کی زد سے بچ نہ سکے۔ لاشے گرتے رہے اور کفن بنتے رہے مگر بشیر علی بھی سر پر کفن باندھے اپنے اسکول جاتا رہا۔

وہ روزانہ قریب ڈیڑھ ہزار فٹ بلند ایک پہاڑی کی چوٹی پر موجود اپنی پناہ گاہ سے اتر کر صبح تلاشِ علم میں ایک کھلے قبرستان کے ساتھ موجود اسکول جاتا اور پھر واپس شام اپنے گھر لوٹ آتا۔ خوف و دہشت کے ماحول میں ایک دن نہیں، ایک ماہ نہیں، ایک سال بھی نہیں بلکہ کئی سالوں تک اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر علم کی شمع کو جلائے رکھا۔

روزانہ موت دیکھ کر کوئی کیا پڑھ سکتا ہے؟ بلکہ ہر ذی روح اپنی بقا کی خاطر ایسا علاقہ ہی چھوڑ دیتا ہے۔ مگر اپنے علاقے سے محبت کرنے والے اس مرد آہن نے علم کی محبت میں سرشار ہو کر تحصیل علم جاری رکھا۔ ایسے مواقع بھی آئے جب اسکول پر بھی گولے برسے۔ کلاس فیلوز بھی شہید ہوئے مگر اس نے اسکول کی چوکھٹ کو نہیں چھوڑا۔

وہ پہاڑ جہاں سے بشیر علی اور اس کے ساتھی روزانہ اسکول پڑھنے جایا کرتے تھے۔— تصویر عبدالنور بھٹی
وہ پہاڑ جہاں سے بشیر علی اور اس کے ساتھی روزانہ اسکول پڑھنے جایا کرتے تھے۔— تصویر عبدالنور بھٹی

بشیر علی اور اس کا بغیر چھت والا سادہ سا اسکول — تصویر عبدالنور بھٹی
بشیر علی اور اس کا بغیر چھت والا سادہ سا اسکول — تصویر عبدالنور بھٹی

"ہم ساتھیوں کو دفن کرکے اگلے دن پھر اسکول پہنچ جایا کرتے تھے۔"

آفرین ہے ان بہادر استادوں اور شاگردوں پر جنہوں نے علم کا عَلم ایسے مشکل حالات میں بھی بلند رکھا۔ آفرین ہے ان ماں باپ پر جنہوں نے ان سخت حالات میں اپنے لخت جگروں کی تعلیم کی خاطر اپنے اندر حوصلہ پیدا کیا۔

محنت کرنے والوں کو پھر قدرت بھی نوازتی ہے۔ آج تاؤبٹ اور گگئی کی پرسکون وادی کا واحد ایم بی اے بڑے فخر سے سر بلند کیے اپنی ثقافت اور تہذیب کا پرچار کر رہا ہے۔

اسی طرح بشیر علی اور اس جیسے کئی نوجوان اس وادی کی عزت اور سرمایہ ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے علم کی تحریص کے ضامن رہیں گے۔


لکھاری تھیولوجی کے طالب علم ہیں اور عربی ادب کے طالب علم رہ چکے ہیں۔ ہائی کنگ اور ٹریکنگ کے ذریعے قدرت کو بغور دیکھنے کے انتہائی شوقین ہیں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

نصر احمد بھٹی

لکھاری تھیولوجی کے طالب علم ہیں اور عربی ادب کے طالب علم رہ چکے ہیں۔ ہائی کنگ اور ٹریکنگ کے ذریعے قدرت کو بغور دیکھنے کے انتہائی شوقین ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: BakhatNasr@ . ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (9) بند ہیں

Kamran Khan Nov 12, 2016 05:37pm
Nice Very Nice Please keep it up..................... Great man Great Thoughts . Kamran Khan. KSA
Rizwan Hassan Nov 12, 2016 06:58pm
I am the residence of this area living in Athmuqam. This area is again target of Indian bombs, shelling and cross firing. Tourist are not allowed here in neelum valley since the month of September2016. all schools and colleges are again closed due to firing. Neelum Road the only enterence is targeted again and again. The people of area can be imagined under these circumstance but no government, media or authority is paying attention. now this paradise is reflecting like the scene of hell.
azhar gulzar Nov 12, 2016 10:35pm
what a nice and good effort almost near the nature . and MR Bashir what a brave man i salute him .and this area is a piecce of heaven on earth.
Saif ullah Nov 12, 2016 11:34pm
Weldone Bashir Ahamed & Sallam Kashmiri Nation. Saif Ullah. KSA
Barfi Nov 13, 2016 08:49am
wah bhatti wah
Sabah uz Zafar Malik Nov 13, 2016 09:46am
Mashallah bohot khoobsurst mazmoon parhne ko mila. Basheer Ahmad ki ilm dosti ki dastan parh kr to ankhon me ansu agaey.. Pakistan zindabad
نام Nov 13, 2016 12:05pm
Sameem Iqbal kiani.I am from Rawalakot and I had visited Tao.batt and gehgai in 2011. . . It is the place of dreams. . .every one should try to go there to visit the Beauty of The Great Creator.
Sameem Iqbal kiani Nov 13, 2016 12:10pm
I have visited the gehagai vallay in 2011. We travelled 10hours from Tao.batt on foot upwards to gahgai . The area is full of dream beauty. Everyone should go there once to observe the Beauty of Creator.
syed Ejaz Bukhari Jan 08, 2017 12:23am
It's really a good effort by writer,student of theology,,,,many many congratulations