• KHI: Fajr 4:31am Sunrise 5:54am
  • LHR: Fajr 3:44am Sunrise 5:14am
  • ISB: Fajr 3:42am Sunrise 5:15am
  • KHI: Fajr 4:31am Sunrise 5:54am
  • LHR: Fajr 3:44am Sunrise 5:14am
  • ISB: Fajr 3:42am Sunrise 5:15am

بلوچستان: حب میں 'توہین رسالت' پر پُرتشدد مظاہرہ

شائع May 4, 2017

صوبہ بلوچستان کے ضلع حب کے علاقے لسبیلہ میں پولیس کی جانب سے مبینہ توہین رسالت کے ملزم کو مشتعل ہجوم کے حوالے نہ کرنے پر پُرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ہجوم نے پولیس کے انکار کے بعد ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے پولیس پر پتھراؤ کیا۔

حب پولیس کا کہنا تھا کہ ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی تاجر پرکاش کمار پر الزام ہے کہ اس نے واٹس اپ پر مبینہ توہین رسالت سے متعلق تصاویر شیئر کی تھیں۔

پولیس نے مختلف کمیونٹی کے اراکین کی شکایت پر پرکاش کمار کے خلاف توہین رسالت قانون کی دفعہ 295 سی اور 259 اے کے تحت ایف آئی آر درج کی، جس کے بعد ملزم کو گرفتار کر کے گڈانی سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: توہین رسالت: دو عیسائیوں سمیت 3 افراد کو سزائے موت

واقعے کے بعد حب سٹی پولیس اسٹیشن کے سامنے ایک گھنٹے سے جاری احتجاج اس وقت پرتشدد صورت حال اختیار کرگیا جب قانون نافذ کرنے والے ادارے کے حکام نے مظاہرین کے اس مطالبے کو مسترد کردیا کہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جائے جس کے بعد مظاہرین نے تھانے پر پتھراؤ کا آغاز کردیا۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا تھا کہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ خود اس کو سزا دے سکیں۔

حب سٹی پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کی جبکہ اس دوران 20 مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں شامل دیگر افراد کی گرفتاری کیلئے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین کے قانون پر سپریم کورٹ کے اہم سوالات

مظاہرین کے پتھراؤ کے باعث حب سرکل کے ڈپٹی سب انسپکٹر جان محمد کھوسہ، کانسٹیبل مختار احمد اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر طارق جاوید مینگل زخمی ہوگئے، ان کے علاوہ زخمیوں میں ایک بچہ اور ایدھی کا ایک رضاکار بھی شامل ہے۔

بعد ازاں زخمی ہونے والے بچے کو علاج کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑ گیا، پولیس کے مطابق بچے کی شناخت نہیں ہوسکی۔

واقعے کے بعد صوبہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان تمام سڑکیں بند کردی گئیں جبکہ حب میں ہندو کیمونٹی کی دکانوں کو تاحکم ثانی بند کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

خیال رہے کہ 13 اپریل کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبہ کے تشدد سے قتل ہونے والے مشعال اوران کے دو دوستوں عبداللہ اور زبیر پر توہین رسالت کا الزام تھا تاہم انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا صلاح الدین محسوس نے پریس کانفرنس میں واضح کیا تھا کہ پولیس کو اس حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

کارٹون

کارٹون : 4 مئی 2025
کارٹون : 3 مئی 2025