سندھ اسمبلی میں وزیراعظم کےاستعفے کیلئے قرارداد منظور
کراچی: سندھ اسمبلی میں وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کے لیے متفقہ طور پر قرارداد منظور کرلی گئی۔
ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی صدارت میں ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی خاتون رکن خیر النساء مغل کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کے لیے قرارداد پیش کی گئی، جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
قرارداد منظور ہوتے وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین ایوان میں موجود نہیں تھے۔
خیرالنساء مغل نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے اخلاقی طور پر مستعفیٰ ہو جائیں۔
مزید پڑھیں: پاناما، جے آئی ٹی، مریم نواز اور’کیلبری‘ فونٹ
اس موقع پر پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تعریف کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نثار کھوڑو نے کہا کہ جے آئی ٹی کے اراکین نے ہمت دکھائی اور اب وزیراعظم کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کی جانب سے ایوان میں وزیر اعظم کے استعفے کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی جسے تکنیکی وجوہات پر منظور نہیں کیا گیا۔
متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی قرارداد کی حمایت کی۔
بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے اجلاس کل بروز بدھ (26 جولائی) تک کے لیے ملتوی کر دیا۔
یہ بھی: پاناما کیس: ’جائیداد مریم نواز کی ہے تو بھی کیا فرق پڑتا ہے؟‘
یاد رہے کہ گذشتہ برس اپریل میں انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی ویب سائٹ پر ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ڈیٹا جاری کیا گیا جس میں دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہو گئے تھے۔
ان شخصیات میں صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمران شامل ہیں۔
ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔
ان انکشافات کے بعد اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا اور بعدازاں اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔
یہ بھی دیکھیں: پی پی پی کارکنان کا وزیراعظم کیخلاف احتجاج
سپریم کورٹ نے ان درخواستوں پر سماعت کے بعد رواں سال 20 اپریل کو وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جے آئی ٹی کو حکم دیا تھا کہ وہ 60 روز کے اندر اس معاملے کی تحقیقات مکمل کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے جس کی بنیاد پر حتمی فیصلہ سنایا جائے گا۔
جے آئی ٹی نے 2 ماہ کی تحقیقات کے بعد رواں ماہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں اپنی حتمی رپورٹ جمع کروائی تھی، 10 جلدوں پر مشتمل اس رپورٹ میں وزیراعظم سمیت شریف خاندان پر کئی الزامات لگاتے ہوئے مختلف شواہد سامنے لائے گئے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں