• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

عمر کوٹ:خسرہ پھیلنے سے 10 بچے دم توڑ گئے

شائع September 25, 2017
گزشتہ دوہفتوں کے دوران 10 بچے جاں بحق اور کئی ہسپتال میں داخل ہیں—فوٹو:اللہ بخش آریسر
گزشتہ دوہفتوں کے دوران 10 بچے جاں بحق اور کئی ہسپتال میں داخل ہیں—فوٹو:اللہ بخش آریسر

سندھ کے ضلع عمرکوٹ میں خسرہ پھیلنے کے نتجے میں دو ہفتوں کے دوران کم ازکم 10 بچے جاں بحق اور ایک درجن بچوں کو ہسپتالوں میں داخل کرادیا گیا ہے۔

ضلع عمر کوٹ کے علاقے کنری کی مٹھو کالونی میں 8 سو سے زائد گھرانوں کے بچے خسرے سے متاثر ہوگئے ہیں۔

معروف سپیرا ستار جوگی کے مطابق سابھری گاؤں کے قریب گیپسی کالونی میں 800 خاندان آباد ہیں جہاں دوہفتے قبل خسرہ پھیل گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقہ مکین صحت، شفاف پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی کمی اور غربت کا شکار ہیں جبکہ معمول کی ویکسینیشن کی سہولت سے بھی محروم ہیں۔

ڈان کو مقامی رہائشی خیم چند کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا رام چند کو تیز بخار، کھانسی، نزلہ، گلے کی خراش اور آنکھوں میں درد اور جسم میں سفید دھبے ہوگئے تھے لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور ایک ہفتے قبل رام چند جاں بحق ہوگئے۔

لونگ جوگی کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا پریم اور محلے کے دیگر 35 بچوں کو ہسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برادری کے افراد غربت کا شکار ہیں اور کمانے کی غرض سے پاکستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہیں جبکہ ان کے بچے کالونی میں ہی ٹھہرے ہوتے ہیں لیکن وہ معمول کی ویکسین کے لیے نہیں جاسکتے ہیں جس کے نتیجے میں بچوں کی اموات ہورہی ہیں۔

سجن جوگی کا کہنا تھا کہ وہ بچوں کے علاج کے لیے روایتی طریقوں کے علاوہ نجی ہسپتالوں میں بہت پیسہ خرچ کرچکے ہیں لیکن اپنے دم توڑتے بچوں کو بچانے میں ناکام ہیں۔

مزید پڑھیں:تھرپارکر میں مزید 8 بچوں کی ہلاکت

ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) عمرکوٹ کارمون مال نے بچوں میں خسرہ پھیلنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جب ویکسین کے رضاکار گیپسی کالونی کا دورہ کرتے ہیں وہاں کے رہائشی وہاں موجود نہیں ہوتے اور وہ کمائی کی غرض کہیں اور موجود ہوتے ہیں۔

گاؤں کے اسکول استاد لائق ساند نے ڈی ایچ او کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ کمائی کے لیے صرف مرد حضرات گاؤں سے باہر جاتے ہیں لیکن بچے اسکول میں داخل ہیں اور گاؤں میں اپنے گھروں میں ہی رہتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024