• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

بچوں کے حقوق پر نیشنل کمیشن کی تشکیل حکومتی نوٹیفکیشن کی منتظر

شائع January 16, 2018 اپ ڈیٹ January 29, 2018

سینیٹ چیئرمین میاں رضا ربانی نے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ پارلیمنٹ میں بچوں کے حقوق کا قانون پاس ہونے کے باوجود بچوں کے حقوق پر نیشنل کمیشن کی تشکیل کے لیے نوٹیفکیشن تاحال کیوں جاری نہیں کیا جاسکا۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے قصور میں زینب کو اغوا کرنے بعد ریپ کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد یہ رپورٹس سامنے آئیں تھی کہ بچوں کے حقوق پر کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔

یہ پڑھیں: قصور کیس: جے آئی ٹی میں تین مزید پولیس افسران شامل

2015 میں سینیٹ نے قصور میں ریپ کے متعدد اسکینڈلز منظر عام پر آنے کے بعد نوٹس جاری کیا تھا، مذکورہ اسکینڈل میں 208 بچوں کے ساتھ ریپ کی ویڈیو بنائے جانے کا انکشاف ہوا تھا جس پر سینیٹ نے انسانی حقوق کی کمیٹی کو جرم کے سدباب کے لیے قانونی سفارشات پیش کرنے کا بھی کہا تھا۔

کمیٹی نے حکومت سے مشاورات کے بعد ترمیمی کریمنل بل پیش کیا جس کو ایوان زیریں اور بالا نے پاس کیا اور بعدازاں صدر کی تصدیق کے بعد بل کو 22 مارچ 2016 کو قانون کا درجہ مل گیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب: بچوں کے خلاف جرائم میں 30 فیصد اضافہ

اسی تناظر میں پاکستان پینل کوڈ 1860 میں نئی شق شامل کی گئیں جس کے تحت بچوں کی فحش فلم بنانے یا فحاشی کے لیے راغب کرنا قابل جرم قرار پایا۔

مذکورہ پینل کوڈ میں جرم ثابت ہونے پر قید کی سزا 7 سال سے بڑھا کر 10 سال کردی گئی۔

ترمیمی بل کے بعد قانون میں جنسی تشدد کی سزا 7 سال تک ہو سکتی ہے جبکہ ماضی میں ریپ محض ایک جرم سمجھا جاتا تھا، اسی طرح چائلڈ پورنوگرافی کا پہلے قانون میں پہلے تذکرہ نہیں تھا لیکن بل پاس ہونے کے بعد اس میں ملوث مجرم کو 7 سال قید اور 7 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: 2015 سے ہونے والے ریپ اور قتل کے 8 کیسز کے پیچھے 'سیریل کلر' ملوث

اسی ضمن میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ قانون، بچوں کے حقوق پر نیشنل کمیشن کی تشکیل کا راستہ فراہم کرتا ہے۔

کمیشن کے دیگر امور میں قانون یا پالیسی کی جانچ پڑتال اور جائزہ لینے سمیت اس کی عمل درآمد، بچوں کے حقوق کے تحفظ اور موثر عمل درآمد کے لیے اقدامات کی سفارش کرنا، بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں تحقیقات کرنا اور متعلقہ ایجنسی کو کارروائی کے لیے متحرک کرنا شامل ہے۔

اس کے علاوہ کمیشن کا مقصد بچوں کے حقوق کے بارے میں آگاہی مہم چلانا اور ان کے حقوق پر عوامی نوعیت کے مکالمے کا اہتمام کرنا ہے۔

کمیشن کو تاحال حکومتی نوٹیفکیشن کا انتظار ہے اور نوٹیفکیشن میں تاخیر سے آئندہ منعقد ہونے والے سینیٹ اجلاس میں سوالات اٹھائے جائیں گے۔


یہ خبر 16 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024