اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ قبل از وقت دھاندلی ہے، فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئررہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ملک میں ’جنوبی سندھ صوبہ‘ کی تحریک چلانے کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا آج کا فیصلہ قبل از وقت دھاندلی ہے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’ہم نے مائنس ون کو پاکستان کے وسیع تر مفاد میں تسلیم کرلیا تھا اور 23 اگست کو ایم کیو ایم کو بچا کر مہاجروں کے اتحاد کا بیڑا اٹھایا، لیکن اس الیکشن میں ایم کیو ایم اور پتنگ کو زمین سے لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور یہ مائنس ون فارمولا نہیں بلکہ مائنس ایم کیو ایم فارمولا ہے تاکہ کوئی بھی ایسی لیڈرشپ قائم نہ رہ سکے جو مہاجروں کو متحد رکھ سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پہلے شاید لندن مہاجروں کو متحد رکھنے کی ضمانت تھا جس کے بعد لوگوں نے مجھ پر بھروسہ کیا اور میری وجہ سے لوگ جڑے، لہٰذا مجھے بھی راستے سے ہٹانا ضروری تھا اس لیے مجھے آج قانونی طریقے سے راستے سے ہٹایا گیا۔‘
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’عوام کے دلوں سے اس طرح کسی رہنما کو باہر نہیں نکالا جاسکتا اس لیے اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اس فیصلے کو دل سے تسلیم کروں، یہ فیصلہ سراسر ناانصافی پر مبنی ہے اور پتنگ مجھ سے چھین کر کسی اور کو دی گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عدالتی فیصلے کے بعد ساتھیوں کی طرف سے مختلف مشورے سامنے آئے، ایک مشورہ یہ ہے کہ ہمیں فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانا چاہیے، الیکشن 2018 کے بائیکاٹ کا مشورہ بھی دیا جارہا ہے لیکن کوئی بھی فیصلہ سوچ سمجھ کر کروں گا۔‘
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر برقرار
انہوں نے کہا کہ ’مائنس ون کے بعد اب جب مائنس ایم کیو ایم کے آثار نظر آرہے ہیں اور جو مہاجروں کے ووٹ بینک کو جوڑ کر رکھ سکتے ہیں انہیں ایک،ایک کرکے فارغ کیا جارہا ہے تو انتخابات کے نتائج کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا آج کا فیصلہ قبل از وقت دھاندلی ہے۔‘
فاروق ستار نے ’جنوبی سندھ صوبہ‘ کی تحریک چلانے کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’اب ہم یہ تحریک چلائیں گے اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے اور اگر انتخابات میں حصہ لیا تو وہ بھی ہم جنوبی سندھ صوبے کے نام پر لڑیں گے اور اس کے علاوہ ہمارا کوئی منشور نہیں ہوگا۔‘
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا کنوینر برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا تھا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے عدالتِ عالیہ میں الیکشن کمیشن کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر برقرار رکھنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کے 3 حلقوں سے فاروق ستار کے کاغذات نامزدگی جمع
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست خارج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی ہدایت جاری کردی۔
عدالتِ عالیہ نے ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو عبوری طور پر معطل کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر کے عہدے پر بحال کردیا تھا۔
بعد ازاں مذکورہ درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
عدالتِ عالیہ کے فیصلے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کا انتخابی نشان پتنگ بھی خالد مقبول صدیقی کے پاس چلا گیا۔