تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) کا ملیر میں اہلِ سنت والجماعت کی حمایت کا اعلان
کراچی: کالعدم اہلِ سنت والجماعت سے وابستہ سیاسی جماعت راہِ حق پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدواروں اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق صوبائی وزیر نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 238 پر ان کی جماعت کے امیدوار مولانا اورنگزیب فاروقی کی حمایت کی یقین دہانی کروادی۔
پی پی پی کے سابق صوبائی وزیر مظفر شُجرہ آزاد حیثیت سے آئندہ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور انہوں نے مولانا اورنگزیب فاروقی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
ان کے علاوہ راہِ حق پارٹی کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ ان کی جماعت پی پی پی کو کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشست پر حمایت کرے گی۔
مزید پڑھیں: اورنگزیب فاروقی کی جائیداد محدود، مصطفیٰ کمال اور عامرلیاقت مقروض
مولانا اورنگزیب فاروقی نے تحریک انصاف کے امیدوار اعجاز خان سواتی، مسلم لیگ (ن) کے جاوید ارسلان اور آزاد امیدوار مظفر شُجرہ کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔
اس دوران راہِ حق پارٹی کے رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی اور مظفر شُجرہ این اے 238 میں ان کی حمایت کا اعلان کردیا اور جذبہ خیر سگالی کے تحت وہ ان کی متعلقہ صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر ان کی حمایت کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس اعتماد اور حمایت پر ان جماعتوں اور آزاد امیدوار کے شکرگزار ہیں اور یہ حمایت ظاہر کرتی ہے کہ لوگوں کو ہماری قیادت پر اعتماد ہے، تاہم ہم مل کر ان انتخابات کو بہتر اور شفاف بناسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا احمد لدھیانوی کا نام ’فورتھ شیڈول‘ سے خارج
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کالعدم اہلِ سنت والجماعت نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان راہِ حق پارٹی پی پی پی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی این اے 251 جمیل ضیاء اور صوبائی اسمبلی پی ایس 119 کی نشست پر ظاہر شاہ کی حمایت کرے گی۔
علیحدہ ٹوئٹ میں اہلِ سنت والجماعت کی جانب سے تصاویر جاری کی گئیں تھی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قاری عثمان نے مولانا اورنگزیب فاروقی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
قاری عثمان نے مولانا اورنگزیب فاروقی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 114 پر اہلِ سنت والجماعت کی حمایت کی درخواست کی، جہاں وہ متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
یہ خبر 18 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی