تپتے صحرا میں پاکستان کا پہلا اور واحد پولنگ اسٹیشن
ملک بھر میں 11 ویں عام انتخابات کے لیے 25 جولائی کو صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک پولنگ کا عمل جاری رہا، جس دوران مرد و خواتین، نوجوانوں اور عمر رسیدہ افراد نے اپنے حق رائی دہی کا استعمال کیا۔
اس بار جہاں پہلی بار قبائلی علاقہ جات میں جنوبی وزیرستان میں کاالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق امیر حکیم اللہ محسود خان کے آبائی گاؤں میں ووٹ ڈالے گئے۔
وہیں پاکستان کے پسماندہ ترین اور شورش زدہ صوبے بلوچستان میں پہلی بار تپتے صحرا میں بھی پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا، جہاں لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
بلوچستان پیٹروئٹس کے ٹوئٹر ہینڈل سے بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے تپتے صحرا کی ایک تصویر شیئر کی گئی، جہاں پہلی بار ایک پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا تھا۔
صحرا میں موجود اس پولنگ اسٹیشن کی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے وہاں پہنچی ہے۔
اسی پوسٹ میں جلاوطن بلوچ قوم پرست رہنما برہمداغ بگٹی کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا گیا کہ وہ اور ان کی حکمت عملی فیل ہوگئی اور عوام نے ملک اور صوبے میں تبدیلی کے لیے ووٹ کاسٹ کردیا۔
اسی تصویر کو دوسرے ٹوئٹر ہینڈل سے بھی شیئر کیا گیا، جب کہ اسی تصویر کو دیکھنے کے بعد کئی افراد نے اس کو ‘پکچر آف دی ڈے‘ کا بھی خطاب دیا۔
اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ تصویر ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سئی کی ہے، جہاں یہ پولنگ اسٹیشن بنایا گیا۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے اس ضلع کا شمار ان علاقوں میں ہوتا ہے، جہاں گاؤں، شہر اور انسانی بستیاں ایک دوسرے سے سیکڑوں کلو میٹرز کے فاصلے پر موجود ہیں۔
اسی طرح بلوچستان کے دیگر پولنگ اسٹیشنوں اور شہروں کی تصاویر بھی شیئر کی گئیں، جن میں کم سہولیات کے باوجود لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔