• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

وفاقی جامعہ اردو: پی ایچ ڈی میں داخلے کیلئے فارم کہاں ملے گا؟

شائع September 4, 2018

وفاقی جامعہ اردو کی جانب سے ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلوں کے اعلان کے باوجود داخلہ فارم ویب سائٹ پر جاری نہیں کیے جاسکے۔

جامعہ اردو کی جانب سے 2 ستمبر 2018 کو مقامی اخبارات میں اردو اور انگریزی میں ایم فل اور پی ایج ڈی کے داخلوں کا اشتہار دیا گیا تھا۔ اشتہار میں داخلے کی اہلیت و شرائط کے بارے میں بتاتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ داخلے کے خواہشمند امیدوار جامعہ کی ویب سائٹ www.fuuast.edu.pk پر موجود فارم آن لائن پر سکتے ہیں۔

جامعہ کی جانب سے دیے گئے اس اشتہار میں یہ واضح تحریر کیا گیا تھا کہ آئن لائن داخلہ فارم پُر کرنے کی تاریخ 3 ستمبر 2018 سے شروع ہوگی اور 25 ستمبر 2018 تک ہوگی، تاہم 2 روز گزرنے کے باوجود اب تک ویب سائٹ پر خواہشمند امیدواروں کے لیے داخلہ فارم تک دستیاب نہیں۔

.ویب سائٹ پر داخلوں کا فارم دستیاب نہیں— اسکرین شاٹ
.ویب سائٹ پر داخلوں کا فارم دستیاب نہیں— اسکرین شاٹ

اس بارے میں جب وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین اور رجسٹرار محمد افضال احمد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے مسلسل رابطے کے باوجود فون نہیں اٹھایا۔

ساتھ ہی جب اشتہار پر درج نمبر پر بھی رابطہ کیا گیا تو رجسٹرار وہاں بھی موقف دینے کے لیے دستیاب نہیں تھے، نہ ہی ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلوں کے لیے مخصوص ڈائریکٹر ایڈمیشن ڈاکٹر محمد راشد تنویر نے رابطہ کرنے پر فون اٹھایا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی جامعہ اردو میں داخلوں کے ساتھ ساتھ انتظامی بحران سامنے آتے رہے ہیں۔

اسی بحران کے باعث گزشتہ برس جامعہ اردو کراچی کے 2 کیمپس گلشن اقبال اور عبدالحق کیمپس میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلے نہیں دیے گئے تھے جبکہ رواں سال داخلوں کے اعلان میں شعبہ جات کی تعداد کم کردی گئی ہے۔

اشتہار میں فارم کی دستیابی کی تاریخ واضح ہے— اسکرین شاٹ
اشتہار میں فارم کی دستیابی کی تاریخ واضح ہے— اسکرین شاٹ

وفاقی جامعہ اردو نے 2 سال قبل سال 17-2016 میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے جن شعبہ جات میں داخلوں کا اعلان کیا گیا تھا، سال 19-2018 میں ان کی تعداد میں بھی کمی کردی گئی ہے۔

رواں سال ایم فل میں جن شعبہ جات کو کم کیا گیا ان میں شعبہ سیاسیات، اسلامیات، تعلیم اور خصوصی تعلیم شامل ہیں جبکہ پی ایج ڈی پروگرام میں بھی شعبہ سیاسیات، عربی، اسلامیات میں رواں برس طلبہ انرول نہیں ہو سکیں گے۔

اس بارے میں انجمن اساتذہ گلشن کیمپس کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فرحان نے ڈان کو اس بات کی تصدیق کی کہ گزشتہ برس جامعہ میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلے نہیں دیے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس داخلہ کمیٹی کی جانب سے ایم فل اور پی ایج ڈی کے داخلوں کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں داخلوں کا اعلان نہیں کیا گیا اور یہ معاملہ ایک سال تاخیر کا شکار ہوا۔

مختلف شعبہ جات میں کمی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ کافی عرصے سے جامعہ انتظامی بحران کا شکار ہے، یونیورسٹی میں اساتذہ کی کمی کے باعث تدریسی عمل متاثر ہو رہا ہے جبکہ انتظامی عہدوں پر ایڈ ہاک کی بنیاد پر افراد تعینات کیے گئے ہیں،جس سے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔

انجمن اساتذہ کے جنرل سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی پالیسی کے مطابق کسی بھی شعبے میں پی ایچ ڈی پروگرام کے لیے 3 فیکلٹی ممبران کا پی ایچ ڈی ہونا ضروری ہے۔

اس معاملے پر وفاقی جامعہ اردو عبدالحق کیمپس کی انجمن اساتذہ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عرفان عزیز نے بتایا کہ جامعہ میں اساتذہ کی کمی ہے، اسی طرح گزشتہ 7 برس سے سلیکشن بورڈ نہ بننے سے مختلف شعبہ جات میں اساتذہ کی کمی ہے، اسی وجہ سے ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام بند کردیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر عرفان عزیز نے مزید بتایا کہ مختلف شعبہ جات کے سینئر اساتذہ ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، نئے اساتذہ بھرتی نہیں کیے گئے، اب ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے شعبہ جات میں تدریس ناممکن ہوتی جا رہی ہے۔

مختلف شعبہ جات میں پی ایچ ڈی پروگرام میں تحقیق کے لیے سہولیات کے فقدان کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام کیمپسز میں لائبریریوں میں بھی کتابوں کی تعداد کم ہے۔

سینئر استاد نے بتایا کہ رواں سال 2018 میں جامعہ اردو کے اسلام آباد، گلشن اقبال اور عبدالحق کیمپسز کی لائبریریوں میں کتابوں کے لیے محض 10 لاکھ روپے مختص کیے گئے جو موجودہ صورتحال کے حساب سے ناکافی ہیں۔

ادھر اسلام آباد کیمپس کی صورتحال کے حوالے سے سینڈیکٹ کے رکن ڈاکٹر حافظ اسحٰق نے بتایا کافی عرصے سے جامعہ انتظامی بحران کا شکار رہی ہے اور مستقل وائس چانسلر نہ ہونے کی وجہ سے کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2009 کے بعد سے سلیکشن بورڈ نہیں بنایا گیا، بس کچھ افراد کو شامل کرکے اسے سلیکشن بورڈ کا نام دے دیا گیا۔

ڈاکٹر حافظ اسحٰق بتاتے ہیں کہ سرکاری جامعات میں سال میں ایک سے 2 مرتبہ سلیکشن بورڈ بنائے جاتے ہیں، تاہم وفاقی جامعہ اردو میں اس طرح کی کوئی صورتحال دیکھنے میں نہیں آتی۔

واضح رہے کہ وفاقی جامعہ اردو میں 20ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں، جبکہ انتظامی معاملات خراب ہونے کے باعٹ اکثر طلبہ کا ہی حرج ہوتا ہے، ایسے میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلوں کا اعلان کرکے دو دن سے فارم کی عدم فراہمی سے مزید سوالات جنم لے رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024