کیا موبائل فون کینسر کا باعث بن سکتے ہیں؟
ایسے 'واضح شواہد' ملے ہیں کہ موبائل فون ریڈی ایشن دل، دماغ اور گردوں کے غدود میں کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ دعویٰ امریکی محکمہ صحت میں شامل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی تاریخ ساز تحقیق میں سامنے آیا۔
ادارے کی جانب سے جاری حتمی رپورٹ میں 2016 میں جاری کیے گئے ابتدائی نتائج کی تصدیق کی گئی جن میں کہا گیا تھا کہ موبائل فون ریڈی ایشن ممکنہ طور پر کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔
اگرچہ چوہوں پر موبائل فون ریڈی ایشن کی مقدار کو اس سے زیادہ رکھا گیا جو عام طور پر انسانوں میں پائی جاتی ہے، مگر نر چوہوں میں موبائل فونز اور کینسر کے درمیان تعلق ناقابل تردید تھا۔
مادہ چوہوں میں ایسے شواہد زیادہ واضح نہیں تھے، مگر سائنسدانوں نے نئی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ مردوں کو موبائل کے حوالے سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے تاکہ وہ موبائل فون ریڈی ایشن کا اثر کم کرسکیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کے دوران چوہوں کو جتنی شرح میں موبائل ریڈی ایشن کی زد میں رکھا گیا، اس کا موازنہ انسانی جسموں پر موبائل فون استعمال کرتے ہوئے ریڈی ایشن کے تجربے سے نہیں کیا جاسکتا، مگر نتائج سے معلوم ہوا کہ چوہے ریڈیو فریکوئنسی ریڈی ایشن کو پورے جسم میں جزب کرتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں انسانوں میں یہ اثر فون کے قریبی ٹشوز تک محدود ہوتا ہے۔
اسی طرح ریڈی ایشن کے لیول اور دورانیہ انسانوں میں موبائل فون کے استعمال کے دورانیے سے کافی زیادہ تھا۔
یہ تحقیق 10 سال تک جاری رہی جس کے دوران 3 کروڑ ڈالرز سے موبائل ریڈی ایشن کے جانوروں پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ موبائل فون مخصوص قسم کی ریڈیو لہروں کو استعمال کرتے ہیں جو کہ ڈیوائسز اور نیٹ ورک کے درمیان ٹرانسمیشن کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
اس ریڈیو فریکوئنسی ریڈی ایشن کا اثر موبائل فونز اور دیگر وائرلیس ڈیوائسز کے استعمال سے انسانوں پر ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں '2 جی' اور '3 جی' ٹیکنالوجی کے دوران خارج ہونے والی ریڈی ایشن کے اثرات کا جائزہ لیا گیا، جبکہ اب موبائل فون کمپنیاں فور جی، ایل ٹی ای بلکہ فائیو جی کی جانب جا رہی ہیں۔
اس حوالے سے محققین کا کہنا تھا کہ یقیناً نئی ٹیکنالوجیز سامنے آرہی ہیں مگر یہ بات ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ نئی ٹیکنالوجیز، پرانی ٹیکنالوجیز کو مکمل طو رپر بدل نہیں دیتیں۔
درحقیقت آج کے فونز بہت زیادہ پیچیدہ ہیں اور ان کے اندر وائی فائی، جی پی ایس، ٹو یا تھری جی بینڈز جیسے بہت زیادہ انٹینے ہوتے ہیں۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ اس تحقیق میں وائی فائی یا فائیو جی نیٹ ورکس کے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا اور اس حوالے سے مستقبل میں مزید تحقیق کی جائے گی۔