ترکی: مزید 295 فوجیوں کی گرفتاری کے احکامات جاری
ترکی نے فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک سے تعلق کے جرم میں حاضر سروس مزید 295 فوجیوں کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے۔
جن فوجیوں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ان پر 2016 میں کی گئی ناکام فوجی بغاوت کے مبینہ کردار فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک کا حصہ ہونے کا الزام ہے جن میں سے 3 کرنل، 8 میجرز اور لیفٹیننٹ بھی شامل ہیں۔
پراسیکیوٹر کے مطابق پولیس نے گولن کے مشتبہ نیٹ ورک کی فون کالز کی تحقیقات کے بعد رات ایک بجے گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا۔
مزید پڑھیں: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، 265 افراد ہلاک
استنبول پولیس کا کہنا تھا کہ 55 صوبوں میں کیے جانے والے اس آپریشن میں اب تک 150 افسران اور اہلکار گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
2016 میں مبینہ طور پر صدر طیب اردگان کے سابق ساتھی فتح اللہ گولن کی ایما پر کی گئی ناکام فوجی بغاوت میں 250 افراد ہلاک ہو گئے تھے، گولن نے 1999 سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کررکھی ہے۔
2016 سے اب تک تقریباً 77 ہزار افراد کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا پڑا، جن کے خلاف اب تک ٹرائل شروع نہیں کیا گیا جبکہ روزمرہ بنیادوں پر گرفتاریاں بھی معمول کا حصہ ہیں۔
حکام نے ناکام بغاوت کے بعد فوجی اور پولیس اہلکاروں سمیت ڈیڑھ لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کردیا تھا جس پر ترکی پر اس کے اتحادیوں اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی میں فوجی بغاوت کے خلاف ہوں، فتح اللہ گولن
تاہم ترکی اس تمام تر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہتا رہا ہے کہ قومی سیکیورٹی کو لاحق خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے یہ اقدامات ناگزیر تھے۔
گولن نے ناکام فوجی بغاوت میں کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کردیا تھا لیکن اس واقعے کے بعد سے اب تک ان سے تعلق کے جرم میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
گرفتاریوں کے تازہ ترین احکامات ترکی کے 59 شہروں میں جاری کیے گئے، جہاں فوجی بغاوت میں مبینہ طور پر کردار ادا کرنے والے فوجیوں اور دیگر اہلکاروں کو حراست میں لینے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔
یہ خبر 23 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔