امریکی کمپنیوں نے ہواوے سے کاروبار کا راستہ ڈھونڈ لیا، رپورٹ
ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے امریکی چپ میکر تاحال کروڑوں ڈالرز کی مصنوعات ہواوے کو فروخت کررہی ہیں۔
یہ دعویٰ امریکی روزنامے نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کرتے ہوئے بتایا کہ ہواوے کو 3 ہفتے قبل امریکی پرزہ جات بھیجے گئے ہیں۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ انٹیل اور مائیکرون نے اس تصور کا فائدہ اٹھا کر ہواوے کو پرزہ جات فراہم کیے ہیں کہ امریکی کمپنیاں جو مصنوعات بیرون ملک تیار کرتی ہیں، انہیں ہمیشہ امریکی ساختہ تصور نہیں کیا جاسکتا۔
ہواوے کو امریکی انتظامیہ نے گزشتہ سال بلیک لسٹ کرتے ہوئے اس فہرست میں شامل کردیا تھا، جس میں شامل کمپنیوں سے کاروبار کے لیے امریکی کمپنیوں کو حکومتی اجازت درکار ہوتی ہے۔
ہواوے کے خلاف امریکی صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کے اجرا کے ایک ہفتے بعد امریکی محکمہ تجارت نے ہواوے کو ایک عارضی جنرل لائسنس جاری کرتے ہوئے پابندیوں کو 3 ماہ کے لیے التوا میں ڈال دیا تھا جن کا اطلاق اب اگست کے وسط میں ہوگا، مگر مستقبل کی مصنوعات کے لیے پرزہ جات کی فراہمی تاحال جاری ہے۔
امریکی حکومتی اقدامات نے ٹیکنالوجی صنعت کو بھی الجھن میں ڈال دیا اور نیویارک ٹائمز کے مطابق مائیکرون کے سی ای او سنجے ملہوترہ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ ماہ ہواوے کے لیے سپلائی کو روک دیا تھا مگر 2 ہفتے قبل اسے اس وقت بحال کردیا جب ہم نے تعین کیا کہ قانونی طور ایسا کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم ہواوے کے بارے میں غیریقینی صورتحال تاحال برقرار ہے'۔
اس بارے میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صدر جان نیوفر نے بتایا 'ہم نے امریکی حکومت سے جو بات چیت کی، اس سے معلوم ہوا کہ ہم کچھ اشیا کی سپلائی ہواوے کو پابندیوں کی فہرست میں موجودگی کے باوجود جاری رکھ سکتے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہر کمپنی پر امریکی پابندی سے مخصوص مصنوعات اور سپلائی چین پر مختلف اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ہر کمپنی کو اندازہ لگانا ہوگا کہ وہ کاروبار جاری رکھنے کے لیے قانون کی حد میں رہتے ہوئے کیا کرسکتی ہے'۔
رپورٹ کے بارے میں انٹیل نے کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا۔
امریکی کمپنیاں پابندی ختم کرانے کے لیے سرگرم
اس سے پہلے ایک رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ ہواوے کو چپ سپلائی کرنے والی کمپنیاں کوالکوم اور انٹیل نے خاموشی سے امریکی حکومت کے اندر چینی کمپنی پر عائد پابندی کو نرم کرانے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ بڑی امریکی چپ بنانے والی کمپنیوں انٹیل اور Xilinx کے عہدیداران نے مئی کے آخر میں امریکی محکمہ تجارت کے ایک اجلاس میں شرکت کی تاکہ ہواوے کو بلیک لسٹ کیے جانے پر ردعمل ظاہر کرسکیں۔
کوالکوم نے بھی امریکی محکمہ تجارت پر اس پابندی کو نرم کرنے کے لیے زور دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ان امریکی کمپنیوں کا موقف تھا کہ ہواوے کی فروخت ہونے والی مصنوعات یعنی اسمارٹ فونز اور کمپیوٹر سرورز میں آسانی سے دستیاب پرزے استعمال ہوتے ہیں اور وہ چینی کمپنی کے 5 جی نیٹ ورکنگ آلات کے برعکس سیکیورٹی خطرات کا باعث نہیں۔
ان کمپنیوں کا موقف تھا کہ ہم ہواوے کی مدد نہیں کررہے بلکہ امریکی کمپنیوں کو ہونے والے نقصان کی روک تھام چاہتے ہیں۔
گزشتہ سال ہواوے نے پرزہ جات کی خریداری پر 70 ارب ڈالرز خرچ کیے تھے جن میں سے 11 ارب ڈالرز کے قریب امریکی کمپنیوں کوالکوم، انٹیل اور مائیکرو ٹیکنالوجی کے حصے میں آئے تھے۔