• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

سگریٹ نوشی بینائی متاثر کرنے کا بھی اہم سبب

شائع July 6, 2019
سگریٹ کے زہریلے کیمیکل بینائی متاثر کرتے ہیں، ماہرین—فوٹو: اے او پی
سگریٹ کے زہریلے کیمیکل بینائی متاثر کرتے ہیں، ماہرین—فوٹو: اے او پی

عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ سگریٹ نوشی سے پھیپھڑے متاثر ہونے سمیت گلے کا کینسر وغیرہ لاحق ہوتا ہے، تاہم ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ بینائی کا بھی باعث بنتی ہے۔

برطانیہ کے ادارے ’ایسوسی ایشن آف آپٹو میٹرسٹس‘ (اے او پی) کے مطابق سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں بینائی کے امکانات سگریٹ نہ پینے والے افراد کے مقابلے میں دگنے ہوتے ہیں۔

تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی کے زہریلے اثرات صرف پھیپھڑوں کے نقصانات اور انہیں تباہ کرنے تک محدود نہیں رہتے۔

یہ بھی پڑھیں: تمباکو نوشی کے حوالے سے پاکستان دنیا کے سر فہرست 15 ممالک میں شامل

تحقیق کاروں نے بتایا کہ پریشان کن بات یہ ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے ہر پانچ میں سے صرف ایک شخص کو اس بات کا کچھ علم ہے کہ تمباکو سے آنکھیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق سگریٹ میں موجود تمباکو میں زہریلے کیمیل براہ راست آنکھوں کو متاثر کرتے ہیں، تمباکو میں موجود کیمیکلز آنکھوں کے پردوں میں جمع ہوکر بینائی کو متاثر کرتے ہیں۔

سگریٹ نوشی کے بینائی پر اثرات سے متعلق ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق تمباکو خون کے ذیابیطس کا باعث بنتا ہے اور پھر خون کا ذیابیطس آنکھوں کی روشنی متاثر کرتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں خون کے ذیابیطس کی وجہ سے آنکھوں کی بینائی متاثر ہونے کے امکانات عام افراد کے مقابلے 16 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ تمباکو اور سگریٹ نوشی کے حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کے 15 بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔

گلوبل اڈلٹ ٹوباکو سروے 2015 کے مطابق پاکستان میں یومیہ ایک ہزار سے 12 سو افراد جن کی عمریں تقریباً 6 سے 15 سال کے درمیان ہوتی ہیں، وہ سگریٹ پینے کا آغاز کرتے ہیں۔

سوسائٹی برائے پروٹیکشن آف دا رائٹس آف دا چائلڈ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 140 ارب روپے تمباکو نوشی سے جنم لینے والے امراض کے علاج پر خرچ کیے جاتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024