• KHI: Asr 4:36pm Maghrib 6:15pm
  • LHR: Asr 4:03pm Maghrib 5:42pm
  • ISB: Asr 4:06pm Maghrib 5:47pm
  • KHI: Asr 4:36pm Maghrib 6:15pm
  • LHR: Asr 4:03pm Maghrib 5:42pm
  • ISB: Asr 4:06pm Maghrib 5:47pm

چنئی ٹیسٹ پاکستان کرکٹ کا عظیم ترین ٹیسٹ قرار

شائع July 29, 2019 اپ ڈیٹ August 2, 2019
ثقلین مشتاق نے چنئی ٹیسٹ میں 10 وکٹیں حاصل کی تھیں— فوٹو بشکریہ کرک انفو
ثقلین مشتاق نے چنئی ٹیسٹ میں 10 وکٹیں حاصل کی تھیں— فوٹو بشکریہ کرک انفو

شائقین کرکٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی جانب سے کرائی گئی ووٹنگ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے 1999 کے چنئی ٹیسٹ کو قومی ٹیم کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بہترین ٹیسٹ میچ قرار دے دیا۔

پی سی بی نے 26 سے 29 جولائی پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے بہترین میچ کے حوالے سے ووٹنگ کرائی تھی جس میں چار ٹیسٹ میچوں کو شامل کیا گیا تھا اور شائقین کرکٹ نے بھارت کے خلاف 12رنز سے فتح کو قومی ٹیم کی عظیم ترین ٹیسٹ فتح قرار دیا۔

مذکورہ ووٹنگ میں 15ہزار 847 صارفین نے فیس بک اور ٹوئٹر کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کیا اور 65 فیصد صارفین نے چنئی ٹیسٹ کے حق میں ووٹ دیا۔

ووٹنگ کی فہرست میں 1987 کا بنگلور ٹیسٹ، 1954 کا اوول ٹیسٹ اور 1994 کا کراچی ٹیسٹ بھی شامل تھا جنہیں بالترتیب 15فیصد، 11 فیصد اور 10 فیصد ووٹ موصول ہوئے۔

ان چار ٹیسٹ میچوں کا انتخاب ماہرین اور کرکٹ کی تاریخ پر عبور رکھنے والے آزاد پینل نے کیا تھا جس میں بینی ڈکٹ برمانگے، مظہر ارشد، قمر احمد اور ڈاکٹر نعمان نیاز شامل تھے۔

چنئی میں کھیلے اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے معین خان اور محمد یوسف کی نصف سنچریوں کی بدولت 238 رنز اسکور کیے تھے، بھارت کے انیل کمبلے نے 70 رنز کے عوض 6 اور جواگل سری ناتھ نے 3 وکٹیں لی تھیں۔

اس کے جواب میں بھارت کی ٹیم بھی بڑی برتری لینے میں ناکام رہی تھی اور پوری ٹیم 254رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی، سارو گنگولی نے 54 اور راہول ڈراوڈ نے 53رنز اسکور کیے تھے۔

پاکستان کی جانب سے ثقلین مشتاق نے 94رنز کے عوض 5 اور شاہد آفریدی نے 31رنز کے عوض 3 وکٹیں لی تھیں۔

پاکستان نے دوسری اننگز میں شاہد آفریدی کے 141 اور انضمام الحق کی 51 رنز کی اننگز کی بدولت 286رنز اسکور کیے اور بھارت کو فتح کے لیے 271رنز کا ہدف دیا تھا، وینکاٹیش پرساد نے 33رنز کے عوض 6 وکٹیں لی تھیں۔

ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم صرف 82رنز پر 5 وکٹوں سے محروم ہو گئی تھی لیکن اس موقع پر سچن ٹنڈولکر کے ساتھ نیان مونگیا وکٹ پر ڈٹ گئے اور دونوں نے چھٹی وکٹ کے لیے 136رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کی فتح کے امکانات روشن کر دیے۔

مونگیا 52رنز پر پویلین لوٹے تو پاکستان کی جیت کی امید ایک بار پھر پیدا ہو گئی لیکن ٹنڈولکر قومی ٹیم اور فتح کے بیچ حائل تھے اور اسکور کو 254 تک لے گئے۔

ثقلین مشتاق وکٹ لینے کے بعد سجدہ ریز ہیں— تصویر بشکریہ کرک انفو
ثقلین مشتاق وکٹ لینے کے بعد سجدہ ریز ہیں— تصویر بشکریہ کرک انفو

اس موقع پر ثقلین مشتاق کی ایک گیند پر بڑا شاٹ کھیلنے کی غلطی ٹنڈولکر کو بہت مہنگی پڑی اور وہ اپنی وکٹ جبکہ بھارت نے ٹیسٹ میچ گنوا دیا۔

اس کے بعد محض چار رنز کے اضافے سے بقیہ تین بلے باز بھی پویین لوٹ گئے اور پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد 12رنز سے فتح سمیٹ لی۔

چنئی ٹیسٹ میں قومی ٹیم کی قیادت کرنے والے وسیم اکرم نے کہا کہ اگر اس وقت میچ براہ راست دیکھنے والوں کے آج بھی اس میچ کے بارے میں سوچ کر رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، تو سوچیں کہ اس وقت میچ کھیلنے والوں کے کیا جذبات اور احساسات ہوں گے۔ ہم سب کرکٹ میچ میں دباؤ اور بدلتی ہوئی قسمت کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں لیکن اگر کوئی جاننا چاہتا ہے کہ دباؤ کیا ہوتا ہے اور اس کو برداشت کر کے کیسے کارکردگی دکھائی جاتی ہے تو یہ ٹیسٹ میچ ایک بینچ مارک ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن چار ٹیسٹ میچوں کو منتخب کیا گیا میں ان میں سے تین کا حصہ تھا، میں شائقین کی جانب سے چنئی ٹیسٹ کا انتخاب کرنے پر بالکل متفق ہوں اور یہ واقعی ہماری تاریخ کا عظیم ترین ٹیسٹ میچ تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024