ناف کیسے بنتی ہے اور اس کا کام کیا ہوتا ہے؟
پلکیں آپ کی آنکھوں کو تحفظ دینے کا کام کرتی ہیں، پھیپھڑے سانس لینے میں مدد دیتے ہیں اور جسم کا ہر حصہ (باہر یا اندر) اپنے مختص کردہ کام کررہا ہوتا ہے۔
مگر ناف پیٹ کے درمیان رہ کر صرف کچرا جمع کرنے کے علاوہ کیا کرتی ہے؟
ویسے تو یہ سب کو ہی معلوم ہوگا کہ ناف آپ کی پیدائش سے پہلے بہت زیادہ اہم ہوتی ہے مگر بعد میں بھی مکمل طور پر بیکار نہیں ہوتی۔
جب انسان ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تو ناف پر آنول یا نالی موجود ہوتی ہے جو ماں کے رحم کی اندرونی دیوار پر نالی سے جاکر ملتی ہے جس سے جینن کو رحم مادر میں غذا اور آکسیجن ملتی ہے اور اس کے فضلات خارج کرنے میں مدد ملتی ہے۔
پیدائش کے بعد جب اس نالی کو کاٹا جاتا ہے تو ایک چھوٹا ابھار بنتا ہے جو زخم ٹھیک ہونے کے بعد نشان چھوڑ جاتا ہے اور یہی آپ کی ناف ہوتی ہے۔
حالیہ سائنسی شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آنول کو کاٹنے میں چند منٹ کی تاخیر سے بچے کو 80 سے سو ملی لیٹر خون ملتا ہے جو کہ بچے کی نشوونما پر مثبت اثر بھی مرتب کرتا ہے۔
ویسے تو اکثر افراد کا خیال ہے کہ ناف کی ساخت کا انحصار پیدائش میں مدد دینے والی ڈاکٹر یا دائی کی قینچی کی صلاحیت پر ہوتا ہے مگر یہ درست نہیں۔
بنیادی طور پر ناف کی ساخت کا انحصار مادر رحم میں بچے کی جلد کے پھیلاﺅ پر ہوتا ہے۔
ویسے ناف کی شکل جیسی بھی ہو یہ تو یقینی ہے کہ ہم میں سے بیشتر افراد کو اس کا استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی، تاہم اگر آپ طب کے کسی شعبے کی تعلیم حاصل کررہے ہیں تو پھر آپ اسے معدے کے مرکز کی حیثیت سے شناخت کرتے ہوں گے۔
یعنی معدے کے 4 حصے کیے جائیں تو ناف مرکز میں ہوگی جبکہ ایک اور طریقے میں اسے 9 حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور ناف کا حصہ مرکز میں ہوتا ہے۔
آنول کٹ جانے کے بعد ناف کے اندرونی حصے کی رگیں اور شریانیں بند ہوکر عضو یا جوڑ کا سہارا دینے والی بافتوں کی شکل اختیار کرلیتی ہیں یعنی کنکٹیو ٹشوز کا کام کرنی لگتی ہیں۔
یہ بافتیں اوپر جگر کے پاس مختلف حصوں میں تقسیم ہوجاتی ہے اور ناف کے پیچھے بدستور جڑی ہوتی ہیں۔
ناف کے قریب موجود شریانیں جسم کے اندر گردشی نظام کا حصہ بن جاتی ہے اور وہاں سے خون مثانے اور دیگر حصوں میں جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اگر آپ ناف کے اندر انگلی گھمائیں تو ایسا لگے گا کہ مثانے میں جھنجھناہٹ ہورہی ہے۔
اس کے علاوہ ناف laparoscopic سرجری کے آغاز کے طور پر بھی کام کرتی ہے جس سے پیٹ کے کسی اور حصے پر زخم سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
یوگا میں بھی ناف کو توازن یا کشش کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ معدے کے ملز کے اوپر موجود ہے اور اس سے انسٹرکٹر کو مختلف ہدایات دینے میں ملتی ہے۔
ویسے جہاں تک ناف کے اندر کچرے کی بات ہے تو وہ درحقیقت اکثر کپڑوں کے ریشوں کا مجموعی ہوتا ہے جس میں جلد کے مردہ خلیات بھی شامل ہوجاتے ہیں۔