ماڈل سمارا چوہدری ’سائبر کرائم‘ کا نشانہ بن گئیں، ذاتی ویڈیوز لیک
گلوکارہ و اداکارہ رابی پیرزادہ کے بعد ایک اور پاکستانی ماڈل بھی عالمی ہیکرز کا نشانہ بن گئیں، ہیکرز نے ابھرتی ہوئی ماڈل سمارا چوہدری کی متعدد ذاتی ویڈیوز کو لیک کردیا۔
سمارا چوہدری کی ویڈیوز ایک ایسے وقت میں لیک ہوئی ہیں جب کہ تین ہفتے قبل ہی اداکارہ و گلوکارہ رابی پیرزادہ کی ذاتی ویڈیوز لیک کی گئی تھیں۔
اگرچہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ رابی پیرزادہ کی ویڈیوز کس نے لیک کی تھیں، تاہم اداکارہ نے خود عندیہ دیا تھا کہ ممکنہ طور پر ان کی ویڈیوز کو فروخت کیے گئے موبائل سے ری کور کرکے لیک کیا گیا ہوگا۔
رابی پیرزادہ نے ویڈیوز لیک ہونے کے بعد شوبز کو چھوڑ کر اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا اعلان کیا تھا جب کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ نے ان کی ویڈیوز کو عام کرنے والے 2 افراد سے پوچھ گچھ کے بعد انہیں کڑی نگرانی میں بھی رکھا تھا۔
لیکن اب ان کے بعد ابھرتی ہوئی ماڈل سمارا چوہدری کو بھی ہیکرز نے نشانہ بنایا ہے اور ان کی متعدد ذاتی ویڈیوز کو لیک کردیا گیا ہے۔
سمارا چوہدری کی لیک ہونے والی نامناسب ویڈیوز کے حوالے سے یہ واضح نہیں ہوسکا کہ وہ کیسے لیک ہوئیں۔
تاہم گلف نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ممکنہ طور پر سمارا چوہدری کی ویڈیوز ہیکرز کے ایک عالمی گروپ نے لیک کی ہوں گی۔
رپورٹ میں ایک عالمی نیوز ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ہیکرز کا عالمی گروہ پنجاب کے شہر لاہور میں متحرک ہو چکا ہے اور وہ متعدد شوبز شخصیات کی نامناسب اور ذاتی ویڈیوز لیک کرنے کا منصوبہ بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رابی پیرزادہ کے بعد سمارا چوہدری بھی ان ہی ہیکرز کا نشانہ بنی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہیکرز کا مذکورہ گروہ پاکستانی اداکاراؤں و ماڈلز کے ذاتی ویڈیوز کو ہیک کرکے مبینہ طور پر فحش مواد چلانے والی ویب سائٹ کو بھی فروخت کر رہا ہے۔
سمارا چوہدری کی ویڈیوز لیک ہونے کے بعد تاحال ماڈل نے کوئی بیان نہیں دیا اور نہ ہی ان کی ویڈیوز کو پھیلانے والے افراد کے خلاف کارروائی کے حوالے سے پولیس یا وفاقی تحقیقاتی ادارے کا کوئی بیان سامنے آ سکا ہے۔
لیک ہونے والی سمارا چوہدری کی مذکورہ ذاتی ویڈیوز کے حوالےسے خیال کیا جا رہا ہے کہ انہیں گزشتہ برس لاہور کے کسی ہوٹل میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔
سمارا چوہدری ابھرتی ہوئی ماڈلز ہیں اور وہ کیٹ واک سمیت چند اشتہارات میں مختصر طور پر دکھائی دی ہیں۔