ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوئم کے چھوٹے بیٹے 66 سالہ شہزادہ اینڈریو (ڈیوک آف یارک) نے ان پر کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی تعلقات کا اسکینڈل سامنے آنے اور برطانیہ بھر میں ان کے خلاف تنقید ہونے کے بعد شاہی و عوامی ذمہ داریوں سے استعفیٰ دے دیا۔
شہزادہ اینڈریو کا نام رواں برس سامنے آنے والے ’جیفری اپسٹن سیکس اسکینڈل‘ میں سامنے آیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے نابالغ لڑکیوں سمیت کم عمر لڑکیوں کے ساتھ متعدد بار جنسی تعلقات استوار کیے۔
’جیفری اپسٹن اسکینڈل‘ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنا جب مذکورہ کیس کے مرکزی ملزم ارب پتی امریکی شخص 69 سالہ جیفری اپسٹن نے رواں برس 10 اگست کو نیو یارک کے جیل میں خودکشی کرلی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سیکس اسکینڈل میں ملکہ برطانیہ کے بیٹے کا نام آنے پر تہلکہ
جیفری اپسٹن کو جنسی جرائم کے تحت رواں برس جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنے خلاف 2 ہزار صفحات پر مشتمل ثبوتوں کو عدالت میں پیش کیے جانے کے بعد اگست میں جیل کے اندر خود کشی کرلی تھی۔
جیفری اپسٹن پر الزام تھا کہ انہوں نے کئی سال تک کم عمر لڑکیوں سمیت درجنوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے سمیت انہیں نہ صرف جنسی غلام بنائے رکھا بلکہ انہیں اپنے دوستوں اور مہمانوں کی جنسی خواہشات کی تکمیل کے لیے بھی استعمال کیا۔
ان پر یہ الزامات بھی تھے کہ انہوں نے جن کم عمر لڑکیوں کو کئی سال تک جنسی غلام بنائے رکھا بعد ازاں انہوں نے ان لڑکیوں کو عمر رسیدہ ہونے پر نئی لڑکیوں کو ان کی جنسی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے بھرتی کرنے کے لیے بھی مجبور کیا۔
جیفری اپسٹن کے خلاف سب سے پہلے برطانیہ کی خاتون ورجینیا رابرٹ گفی سامنے آئی تھیں، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جیفری اسپٹن نے انہیں 14 سال کی عمر میں جنسی غلام بنایا اور کئی سال تک انہیں جنسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے۔
مزید پڑھیں: برطانوی شہزادہ شاہی محل میں خواتین کو لاتا رہا ہے، سیکیورٹی عہدیدار
مذکورہ خاتون ورجینیا رابرٹ گفی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں برطانوی شہزادے اینڈریو کو جنسی لذت پہنچانے کا حکم بھی دیا گیا۔
خاتون نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ جیفری اپسٹن نے انہیں 1999 سے 2001 تک تین مختلف مواقع پر برطانوی شہزادے کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور شہزادہ اینڈریو نے ان کے ساتھ کم سے کم 3 مرتبہ ’سیکس‘ کیا، انہوں نے اس عمل کو ‘زبردستی‘ بھی قرار دیا تھا۔
اسکینڈل سامنے آنے کے بعد امریکا سمیت برطانیہ بھر میں تہلکہ مچ گیا تھا اور اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ہی اگرچہ شہزادہ اینڈریو نے مختصر بیان میں ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا۔
اور چند دن قبل پہلی مرتبہ شہزادہ اینڈریو نے ایک انٹرویو میں اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں غیر حقیقی اور جھوٹا قرار دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں شہزادہ اینڈریو نے کہا کہ ان پر کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور انہوں نے ورجینیا رابرٹ گفی کے ساتھ بھی کبھی اس طرح کا کام نہیں کیا۔
شہزادہ اینڈریو نے ان الزامات کو بھی مسترد کیا کہ انہوں نے ورجینیا رابرٹ گفی کے ساتھ متعدد کم عمر لڑکیوں کے گروپ کے طور پر جنسی تعلقات استوار کیے۔
برطانوی شہزادے کا کہنا تھا کہ جس وقت کا خاتون ذکر کر رہی ہیں، اس وقت وہ بیمار تھے اور انہیں ڈاکٹرز نے ایسا عمل کرنے سے روک رکھا تھا۔
شہزادہ اینڈریو نے انٹرویو میں یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ ان کی دوستی اسکینڈل کے مرکزی ملزم جیفری اپسٹن سے رہی تھی، تاہم ان کی دوستی اس وقت تھی جب ملزم غلط کام چھوڑ چکے تھے یا پھر اگر وہ ایسے جرائم میں ملوث بھی تھے تو ان کا علم انہیں نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیکس اسکینڈل میں نام آنے پر برطانوی شہزادے کی وضاحت
شہزادہ اینڈریو کے انٹرویو کے بعد ایک اور خاتون سامنے آئیں جنہوں نے دعویٰ کیا کہ برطانوی شہزادے نے ان کے ساتھ اس وقت سیکس کیا جب ان کی عمر 15 برس تھی، مذکورہ خاتون نے امریکی عدالت میں جیفری اپسٹن کی کمپنی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کے بعد پریس کانفرنس میں شہزادہ اینڈریو پر الزامات لگائے۔
بی بی سی کو انٹرویو دیے جانے کے بعد برطانیہ کی متعدد فلاحی تنظیموں اور کاروباری اداروں نے شہزادہ اینڈریو کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا تھا اور ان کے خلاف ایک مہم شروع ہوگئی تھی، جس کے بعد مبینہ طور پر ملکہ برطانیہ نے انہیں عہدے سے فارغ کیا، تاہم شاہی محل سے بیان میں بتایا گیا کہ شہزادہ اینڈریو اپنی رضامندی اور ملکہ کی اجازت کے بعد عہدوں سے سبکدوش ہوئے ہیں۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق متعدد فلاحی و کاروباری تنظیموں کے احتجاج کے بعد شاہی محل کی جانب سے شہزادہ اینڈریو کے نام سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ شہزادہ اینڈریو نے ملکہ برطانیہ کی اجازت سے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق شاہی بیان میں کہا گیا کہ شہزادہ اینڈریو نے ملکہ برطانیہ سے عہدوں سے مستعفی ہونے کی اجازت مانگی اور انہیں بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سیکس اسکینڈل کی شفاف تحقیقات ہو۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملکہ برطانیہ کی اجازت کے بعد شہزادہ اینڈریو نے فوری طور پر شاہی اعزازی ذمہ داریوں اور عوامی عہدوں سے علیحدگی اختیار کرلی تاکہ مستقبل قریب میں سیکس اسکینڈل کی تحقیقات شفاف ہوسکے۔
بیان میں ایک مرتبہ پھر شہزادہ اینڈریو نے کم عمر لڑکیوں اور نابالغ بچیوں کے ساتھ سیکس کے الزامات کو مسترد کیا اور اعتراف کیا کہ ان کی دوستی جیفری اپسٹن سے رہی ہے اور وہ ان سے دوستی پر شرمسار نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانوی شہزادے نے کم عمر لڑکیوں سے جنسی تعلقات کے الزامات کو مسترد کردیا
ساتھ ہی انہوں نے بیان میں یہ بھی کہا کہ اگر ’ایف بی آئی‘ سمیت دیگر امریکی تحقیقاتی ادارے جیفری اپسٹن کیس کی تحقیقات کرتی ہیں تو وہ ان کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے۔
شہزادہ اینڈریو کیا ذمہ داریاں نبھارہے تھے؟
ملکہ برطانیہ کے دوسرے بیٹے شہزادہ اینڈریو کو رائل نیوی میں اہم عہدہ حاصل تھا جب کہ وہ دیگر شاہی اعزازی عہدوں پر بھی تعینات تھے۔
شاہی خاندان کے تقریبا تمام افراد کسی نہ کسی طرح کی شاہی و عوامی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں اور شہزادہ اینڈریو کو بھی متعدد فلاحی و کاروباری اداروں کے اعزازی سربراہ، بانی، چیئرمین، صدر، سی ای او اور رکن کی حیثیت حاصل تھی۔
شہزادہ اینڈریو متعدد تعلیمی، کاروباری، سماجی اور صحت کے حوالے سے کام کرنے والی فلاحی و کارپوریٹ اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے اور انہیں ان کے چیف پیٹرن، صدر، بانی و سربراہ کی علامتی حیثیت حاصل تھی۔
شہزادہ اینڈریو کا تخت کے حوالے سے آٹھواں نمبر ہے، ان کے بڑے بھائی اور شہزادہ ہیری و شہزادہ ولیم کے والد شہزادہ چارلس تخت کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہیں۔
ملکہ برطانیہ کے بعد شہزادہ چارلس کا نمبر ہے، جس کے بعد دوسرے نمبر پر ان کے بڑے بیٹے شہزادہ ولیم ہیں۔
تخت کے حوالے سے تیسرے اور چوتھے نمبر پر شہزادہ ولیم کے بیٹے اور بیٹی ہیں جب کہ شہزادہ ولیم کے چھوٹے بھائی شہزادہ ہیری کا تخت کے حوالے سے پانچواں نمبر ہے، چھٹے نمبر پر پھر شہزادہ ولیم کا بیٹا اور ساتویں نمبر پر شہزادہ ہیری کا بیٹا ہے اور آٹھویں نمبر پر شہزادہ اینڈریو ہے جنہوں نے اب سیکس اسکینڈل الزامات کے بعد عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔