ایم کیو ایم کی یادگار شہدا پر نامعلوم افراد کی توڑ پھوڑ
کراچی: عزیزآباد کے جناح گراؤنڈ میں نامعلوم شرپسندوں نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے وابستہ یادگار شہدا پر توڑ پھوڑ کردی۔
مذکورہ واقعے کے بعد ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں بشمول مصطفیٰ کمال کی زیر قیادت پاک سرزمین پارٹی کی طرف سے بھی سخت ردعمل دیا گیا۔
مزیدپڑھیں: متحدہ کارکنان کی یادگار شہدا حاضری:روکے جانے کے بعد اجازت
انہوں نے یادگار شہدا کی توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور واقعے میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ واقعہ کس وقت پیش آیا جبکہ یادگار شہدا کے اطراف میں پولیس اور رینجرز ہمیشہ موجود رہتی ہے تاکہ ایم کیو ایم کے کسی دھڑے کی طرف سے کوئی اجتماع نہیں کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کا نائن زیرو ہیڈ کوارٹر اس کا پبلک سیکریٹریٹ ہے جو خورشید بیگم کمپلیکس کے نام سے جانا جاتا ہے اور عزیز آباد میں یادگار شہدا اس کے قریب واقع ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل اور ٹی وی چینلز پر بھی نشر کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یادگار شہدا کے اندر پھولوں کی چادر چڑھائے جانے والے پلیٹ فارم، سنگ مرمر کی دیواروں اور ماربل فرش کو توڑا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’ایم کیو ایم لندن کو بات عوام تک پہنچانے کا حق ہے‘
ایم کیو ایم پاکستان نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے نامعلوم شرپسندوں کی جانب سے ناپاک حرکت قرار دی۔
سینئر رہنما عامر خان اور فیصل سبزواری شہدا یادگار پر پہنچے اور شرپسند عناصر کے خلاف اظہار برہمی کیا جنہوں نے 'ہزاروں شہدا کی یاد میں تعمیر کی گئی یادگار کو ناپاک کیا'۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ یادگار شہدا کے تباہ شدہ حصوں کی تعمیر نو کی جائے گی۔
بعدازاں ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا تاکہ مستقبل کے لائحہ عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
دوسری جانب پی ایس پی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے ایک بیان میں کہا کہ بانیان پاکستان کے بچے یادگار شہدا سے جذباتی طور پر وابستہ ہیں۔
مزیدپڑھیں: ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار
انہوں نے واقعے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات اور اس میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
اس ضمن میں ایم کیو ایم لندن کے کنوینر ڈاکٹر ندیم احسان اور ناراض ایم کیو ایم پی کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ خبر 15 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی