• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

خطے میں 35 امریکی اہداف اور تل ابیب ہماری دسترس میں ہیں، ایرانی کمانڈر

شائع January 5, 2020 اپ ڈیٹ January 21, 2020
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے جنگ کا ارادہ رکھنے والوں کو خبردار کردیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے جنگ کا ارادہ رکھنے والوں کو خبردار کردیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران کے جنوبی صوبہ کرمان میں سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابوحمزہ نے کہا ہے کہ ایران اپنی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکا سے بدلہ لینے کا حق رکھتا ہے۔

ایرانی خبررساں ادارے تسنیم نے رپورٹ کیا کہ جنرل غلام علی ابوحمزہ نے کہا کہ امریکی اور صہیونی حکام کو اس خوف اور دباؤ کا شکار ہونا چاہیے کہ ایران کب اور کیسے جنرل سلیمانی کے خون کا بدلہ لے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز مغرب کے لیے ایک اہم (سمندری) راستہ ہے اور بڑی تعداد میں امریکی جنگی جہاز یہاں سے گزرتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایک طویل عرصے سے امریکی اہداف کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور 'خطے میں 35 اہم امریکی اہداف ایران کے دسترس میں ہیں اور امریکا کا دل اور زندگی تل ابیب بھی ہماری پہنچ میں ہے'۔

اس سے قبل ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے جنگ مسلط کرنے والوں کو خبردار کیا تھا کہ کوئی بھی محدود جارحیت محدود نہیں رہے گی اور حملے کی صورت میں حملہ آور کی سرزمین کو تنازع کا اصل میدان جنگ بنا دیں گے۔

العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق ایرانی کمانڈر نےکہا کہ 'اگر کوئی ملک یہ خواہش رکھتا ہے کہ اس کی سرزمین میدان جنگ کا نقشہ پیش کرے تو وہ آگے بڑھے (لیکن )ہم کسی جنگ کو تہران کے علاقے تک آنے کی اجازت نہیں دیں گے'۔

مزیدپڑھیں: امریکا سے قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیں گے، ایران

پریس کانفرنس میں بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ 'کوئی بھی محدود جارحیت محدود نہیں رہے گی (کیونکہ ) ہم (جنگ شروع کرنے کی) سزا دیں گے اور یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک جنگ میں پہل کرنے والا مکمل طور پر تباہ نہیں ہوجاتا'۔

ساتھ ہی انہوں نے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرونز کو مار گرانے کا عمل جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیا۔

ایران کو امریکا سے بدلہ لینے کا پیغام کیسے موصول ہوا؟

دوسری جانب ایران کے پاسداران انقلاب کے نائب کمانڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ واشنگٹن نے امریکی حملے میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تہران سے 'متوازن جواب' دینے کا کہا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گارڈز کے ریئر ایڈمرل علی فداوی نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن پر بتایا کہ امریکا نے 'جمعہ کی صبح سفارتی تعلقات بحال کیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'امریکا نے یہاں تک کہا کہ اگر بدلہ لینا چاہتے ہو تو بدلہ لو جو ہمارے حملے کے اعتبار سے متوازی ہو'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی حملے میں ایرانی جنرل کی ہلاکت پر پاکستان کا اظہار تشویش

ریئر ایڈمرل علی فداوی نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کو امریکا سے بدلہ لینے کا پیغام کیسے موصول ہوا کیونکہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان گزشتہ 4 دہائیوں سے سفارتی تعلقات معطل ہیں۔

خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔

مزیدپڑھیں: ایرانی فوجی جنرل کو بہت پہلے ہی قتل کردینا چاہیے تھا، ڈونلڈ ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے 'بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے'۔

علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کا مقصد ایک 'انتہائی حملے' کو روکنا تھا جس سے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو خطرہ لاحق تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مائیک پومپیو نے 'فاکس نیوز' اور 'سی این این' کو انٹرویو دیتے ہوئے 'مبینہ خطرے' کی تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024