• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

وزیراعظم تاجر برادری کیلئے مراعات کا باقاعدہ اعلان کریں گے، شبر زیدی

شائع January 11, 2020
شبرزیدی نے کہا کہ زیراعظم عمران خان سے تاجر برادری کی ملاقات 20 جنوری کو ہوگی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
شبرزیدی نے کہا کہ زیراعظم عمران خان سے تاجر برادری کی ملاقات 20 جنوری کو ہوگی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان تاجر برادری کو مراعات دینے کا باقاعدہ اعلان کریں گے اور 20 جنوری کو تاجروں سے ملاقات بھی کریں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ‘وزیراعظم نے 20 جنوری کو آل پاکستان ٹریڈرز سے ملاقات پر اتفاق کیا ہے، یہ ملاقات وزیر اعظم ہاؤس میں ہوگی’۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ‘وزیر اعظم، تاجر برادری کو مراعات دینے کا باقاعدہ اعلان کریں گے اور تاجر تنظیموں سے تجارتی شعبے کی جانب سے دستاویزی عمل مکمل کرنے اور ٹیکس کی تقسیم پر تعاون مانگیں گے’۔

خیال رہے کہ شبر زیدی کا کئی روز بعد کوئی بیان سامنے آیا ہے۔

اس حوالے سے یہ افواہیں سرگرم ہیں کہ وہ وزیر اعظم اور مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے ٹیکس شارٹ فال اور دیگر معاملات پر اختلافات کے باعث چھٹیوں پر گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:'قوم کے پیسے سے کسی کو ہمدردی نہیں، شبر زیدی کتنے بیمار ہیں سب معلوم ہے'

تاہم سپریم کورٹ میں 8 جنوری کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ایف بی آر کے حوالے سے غیر قانونی ٹیکس ری فنڈ کیس کی سماعت کے دوران ایف بی آر کی قائم مقام چیئرپرسن نوشین جاوید امجد نے عدالت کو بتایا تھا کہ شبر زیدی بیمار ہوکر ہسپتال میں داخل ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ شبر زیدی کیوں اور کتنے بیمار ہیں سب معلوم ہے۔

یاد رہے کہ آل پاکستان ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایف بی آر کی جانب سے 'ہراسانی' اور ’تاجر مخالف حکومتی پالیسیوں‘ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اور ایف بی آر ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے بجائے تاجر برادری کو ہراساں کررہی ہے، تاجر ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور حکومتیں مراعات اور سازگار ماحول فراہم کرتی ہیں، تاہم موجودہ حکومت تاجر برادری کے لیے مسائل پیدا کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ورنہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے دورانیے میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نئے آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجر برادری سے الگ کردیا، وزیر اعظم

بعد ازاں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے علاوہ وزیرعظم عمران خان نے بھی تاجروں اور کاروباری افراد سے ملاقاتیں کی تھیں جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بھی چیمبر آف کامرس کا دورہ کرکے ان سے تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 27 دسمبر 2019 کو کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں انعامات کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کے دوران تاجروں کو مراعات کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجر برادری سے علیحدہ کر دیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کا ایک بڑا مسئلہ نیب کی مداخلت تھی اور تاجر برادری نے اس مسئلے کا برملا اظہار کیا تھا لیکن اب 'آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجر برادری سے علیحدہ کر دیا ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہماری معاشی ٹیم ہر وقت موجود ہے اور کوشش کروں گا کہ دو، تین مہینے میں ایک مرتبہ تاجر برادری سے ضرور ملوں کیونکہ تاجر برادری کی پریشانی دور کرنا پاکستان کی ضرورت ہے۔

کاروباری شخصیات اور تاجر برادری کے وفد سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حقیقی ترقی نجی شعبے کی طرف سے سرمایہ کاری سے ہی ممکن ہے۔

مزید پڑھیں:’حکومت کی تاجر مخالف پالیسی‘ کے خلاف اسلام آباد، راولپنڈی میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان

عمران خان نے کہا تھا کہ حکومت کا کام کاروباری طبقے کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے پر پوری توجہ دے رہی ہے اور کاروباری آسانیوں کے حوالے سے پاکستان دنیا میں 28 درجے اوپر چلا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا معیشت مستحکم ہو رہی ہے، معاشی اشاریے بہتری کی طرف جارہے ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے میں مصروف ہے۔

وزیراعظم عمران کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار حکومت سے ہاتھ ملا کر چلیں تو غربت کم، روزگار میں اضافہ ہوسکتا ہے، حکومت ترقیاتی منصوبوں میں نجی شعبے کو شراکت دار بنانا چاہتی ہے، خوش آئند ہے کہ سرمایہ کار حکومت کے ساتھ مل کر ترقی کے سفر کو آگے بڑھائیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024