• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

افغانستان: امریکی فوجی طیارہ گر کر تباہ، طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

شائع January 27, 2020 اپ ڈیٹ January 29, 2020
طیارہ افغانستان کے صوبہ غزنی میں گر کر تباہ ہوا— فوٹو: اے پی
طیارہ افغانستان کے صوبہ غزنی میں گر کر تباہ ہوا— فوٹو: اے پی

وسطی افغانستان کے طالبان کے زیر کنٹرول علاقے میں امریکی فوج کا چھوٹا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق اگرچہ طالبان نے طیارہ مار گرانے کی ذمہ داری قبول کی، تاہم امریکی عہدیداروں نے شناخت سامنے نہ لانے کی شرط پر بتایا کہ اب تک اس بات کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ طیارہ دشمن کی کارروائی میں گر کر تباہ ہوا۔

عہدیداروں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ طیارے میں 10 سے بھی کم افراد موجود تھے۔

غزنی صوبے میں طیارہ گرنے کے مقام کے سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیو میں بمباری کرنے والے 'ای 11 اے' جہاز کی باقیات دیکھی گئیں۔

سینئر افغان عہدیداروں نے رائٹرز کو بتایا کہ حکام نے فوری طور پر مقامی عہدیداروں کو جہاز گرنے کے مقام پر بھیجا، یہ علاقہ پہاڑی اور جزوی طور پر طالبان کے زیر کنٹرول ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ 'طیارے کو، جو انٹیلی جنس مشن پر تھا، غزنی صوبے کے ضلع دیہہ یاک کے علاقے سادو خیل میں مار گرایا گیا۔'

مزید پڑھیں: ایران میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 176 افراد ہلاک

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے طیارہ کیسے گرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ طیارے میں امریکی فوج کے اعلیٰ افسران موجود تھے۔

تاہم افغانستان کے سینئر دفاع عہدیدار نے جہاز میں سینئر امریکی افسران کی موجودگی کی تردید کی۔

واقعے کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ افغانستان کی ایئرلائن آریانا کا مسافر طیارہ تباہ ہوا، تاہم آریانا کی جانب سے اس خبر کی تردید کردی گئی تھی۔

ایئرلائن کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) میر وعظ میرزکوال نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ 'جہاز آریانا کا نہیں تھا کیونکہ اس کی آج ہیرات سے کابل اور ہیرات سے نئی دہلی جانے والی فلائٹس محفوظ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قازقستان: فوکر طیارہ گر کر تباہ، 14 مسافر ہلاک

غزنی کے دو عہدیداروں نے کہا کہ گر کر تباہ ہونے والا طیارہ بظاہر غیر ملکی کمپنی کا تھا۔

غزنی کے گورنر وحید اللہ کلیم زئی نے افغانستان کے نشریاتی ادارے 'طلوع' کو بتایا کہ 'طیارہ گرنے کے واقعے میں ہونے والے جانی نقصان اور یہ کس ایئرلائن کا تھا، اس سے متعلق سو فیصد درست معلومات نہیں ہیں۔'

واضح رہے کہ صوبہ غزنی کا اکثر علاقہ طالبان کے زیر اثر یا قبضے میں ہے جس کے سبب وہاں سے اطلاعات کی بروقت تصدیق ممکن نہیں۔

جنگ زدہ افغانستان میں فوجی طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کے حادثات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں کیونکہ خراب موسم اور ناقص طیارے نچلی پرواز پر مجبور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے شدت پسند گروپ انہیں نشانہ بناتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی فضائیہ کا جنگی طیارہ گر کر تباہ

افغانستان میں مسافر طیارے کو آخری حادثہ مئی 2010 میں پیش آیا تھا جب شمالی صوبے قندوز سے کابل جانے والا طیارہ خراب موسم کے سبب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

مذکورہ طیارے میں 38 مسافر اور عملے کے 6 اراکین سوار تھے اور یہ کابل سے 20 کلومیٹر دور پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024