• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ہواوے کو برطانیہ کے 5 جی نیٹ ورکس پر کام کرنے کی اجازت

شائع January 28, 2020
— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

برطانیہ نے تصدیق کی ہے کہ اس نے امریکی دباﺅ کے باوجود اپنی سرزمین میں 5 جی نیٹ ورک کے قیام کے لیے ہواوے کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

یہ فیصلہ کئی ماہ کی مشاورت کے بعد کیا گیا اور ہواوے کو 5 جی بی نیٹ ورکس کے قیام کے عمل میں شامل کرنے کی اجازت دی گئی تاہم اسے اہم حصوں پر کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بی بی سی کے مطابق چینی کمپنی کو پابندیوں کے ساتھ فائی جی نیٹ ورکس کے قیام کے لیے کام کرنے دیا جائے گا مگر اسے حساس حصوں پر کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بنیادی طور پر فائی جی نیٹ ورک کے 35 فیصد سپلائی کٹ پر ہواوے کو کام کرنے کی اجازت ہوگی جس میں ریڈیو مسٹس بھی شامل ہے جبکہ اسے فوجی اور جوہری تنصیبات کے قریب بھی کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ہواوے کے برطانیہ میں سربراہ وکٹر زینگ نے ایک بیان میں بتایا 'برطانوی حکومت کی تصدیق کے بعد ہم اپنے فائیو جی کو متعارف کرانے کے عمل کے ساتھ اپنے صارفین کے لیے کام کرنا جاری رکھ سکیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے برطانیہ کو اس ٹیکنالوجی تک رسائی ملے گی اور ایک مسابقتی مارکیٹ کا قیام یقینی ہوسکے گا۔

برطانوی وزیراعظم کو اس حوالے سے امریکا اور کچھ کنزرویٹیو اراکین پارلیمان کے دباﺅ کا سامنا تھا جو چینی کمپنی پر پابندی کے خواہشمند تھے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے امریکا کو مایوسی ہوئی ہے۔

چینی حکومت نے برطانیہ کو خبردار کیا تھا کہ اگر کمپنی پر پابندی عائد کی گئی تو دیگر تجارتی اور سرمایہ کاری کے منصوبوں پر سخت ردعمل کا اظہار ہوسکتا ہے۔

برطانیہ میں کام کرنے والے 4 میں سے 3 موبائل نیٹ ورکس نے پہلے ہی ہواوے کی فائیو جی مصنوعات کی تنصیب اور استعمال کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ہواوے کو فائیو جی نیٹ ورک کے کور یا قلب پر کام کی اجازت نہیں ہوگی۔

موبائل فون نیٹ ورک کور سے مراد وائس اور دیگر ڈیٹا ہوتا ہے جو متعدد سب نیٹ ورکس اور کمپیوٹر سرورز سے گزر کر مطلوبہ منزل تک پہنچتا ہے۔

اس کے مقابلے میں ریڈیو ایسسز نیٹ ورک کور سے مختلف سمجھا جاسکتا ہے جس میں بیس اسٹیشنز اور انٹینا شامل ہوتے ہیں جو انفرادی موبائل ڈیوائس اور کور کے درمیان تعلق فراہم کرتے ہیں۔

امریکا نے اپنی سرزمین پر ہواوے کو فائیو جی نیٹ ورکس متعارف کرانے سے روک دیا تھا اور اس حوالے سے سیکیورٹی خدشات ظاہر کیے تھے کہ کمپنی کو چینی حکومت کنٹرول کررہی ہے، جس کی ہواوے نے مسلسل تردید کی۔

امریکی حکومت کے خیال میں ہواوے انفراسٹرکچر سے چینی حکومت کو جاسوسی اور تباہی پھیلانے کے مواقع ملیں گے اور یہی وجہ ہے کہ 2012 سے امریکا میں ہواوے ٹیلی کام آلات کے استعمال پر پابندی ہے، جبکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی ہواوے کے 5 جی موبائل نیٹ ورک کے آلات کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے۔

مگر 2018 میں ہواوے کے بارے میں امریکی اقدامات میں شدت دیکھنے میں اس وقت آئی جب ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف کمپنیوں جیسے اے ٹی اینڈ ٹی اور دیگر کو ہواوے فونز کی ڈیل سے روک دیا گیا جبکہ گزشتہ سال مئی میں ہواوے کو امریکی صدر نے بین کردیا تھا۔

امریکا کی جانب سے برطانیہ پر بھی زور ڈالا گیا بلکہ دھمکایا گیا کہ اگر اس نے ہواوے سے معاہدہ کیا تو دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کو محدود کیا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب برطانوی حکام نے نشاندہی کی کہ امریکا کے برعکس برطانیہ ہواوے ٹیکنالوجی کو اپنے سسٹمز میں گزشتہ 15 سال سے استعمال کررہا ہے۔

برطانیہ کے سیکیورٹی اداروں کا ماننا ہے کہ وہ اب تک اس حوالے سے خطرے کو قابو میں رکھنے میں کامیاب رہے ہیں اور وہ فائیو جی نیٹ ورک کے حوالے سے بھی ایسا کرنے کے قابل ہیں۔

فائیو جی ٹیکنالوجی کو اب تک کئی ممالک میں متعارف کرایا جاچکا ہے جو کہ مستقبل کی ٹیکنالوجیز جیسے خودکار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھنے والی گاڑیوں اور دیگر کے لیے انتہائی اہم پیشرفت قرار دی جارہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024