• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

کورونا وائرس پھیلنے کے بعد فیس ماسکس کے لیے لمبی قطاریں

شائع January 30, 2020
ہانگ کانگ کے ایک مقام پر لوگ فیس ماسکس خریدنے کے لیے جمع ہیں — اے ایف پی فوٹو
ہانگ کانگ کے ایک مقام پر لوگ فیس ماسکس خریدنے کے لیے جمع ہیں — اے ایف پی فوٹو

چین میں ایک وائرس کے پھیلاﺅ بعد سے متعدد ایشیائی ممالک میں سرجیکل فیس ماسکس کی فروخت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے بلکہ قلت ہوگئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ متعدد مقامات پر لمبی لمبی قطاریں بھی دیکھنے میں آرہی ہیں۔

ہانگ کانگ، فلپائن، تائیوان اور کئی دیگر ممالک میں ایک ہفتے کے دوران فیس ماسکس مقامی دکانوں سے غائب ہوچکے ہیں اور سوشل میڈیا پر متعدد تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن لوگ لمبی قطاریں بناکر فیس ماسک خریدنے کے منتظر ہیں۔

چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والا وائرس اب تک 171 افراد ہلاک جبکہ 8 ہزار سے زائد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ یہ چین سمیت 20 ممالک تک پھیل چکا ہے۔

وائرس کے چین بھر میں پھیلنے کے بعد سے لوگوں کی جانب سے تحفظ کے لیے ماسکس کی خریداری کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں ملک میں اس کی قلت ہوگئی ہے۔

ماسک لینے کے لیے قطاریں بھی بہت طویل ہیں اور سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی وائرل ہورہی ہیں اور ایسی ایک ویڈیو جو جمعرات کو بنائی گئی۔

کچھ مقامات پر لوگوں میں لڑائی جھگڑا بھی دیکھنے میں آیا۔

ووہان کے قریب ایک شہر میں فیس ماسکس خریدنے کے لیے زبردست دھکم پیل دیکھنے میں آئی۔

ہانگ کانگ میں قطار کی تصویر دنگ کردینے والی ہے۔

ایسا ہی منظر ہانگ کانگ کے ایک شاپنگ مال میں بھی دیکھنے میں اس وقت آیا جب لوگوں کو معلوم ہوا کہ ابھی بھی ایک دکان میں فیس ماسکس فروخت کیے جارہے ہیں۔

یہ قطار ایک جگہ تک محدود نہیں تھی بلکہ کئی منزلوں تک پھیل گئی تھی۔

بلکہ شاپنگ مال سے باہر بھی لوگ کھڑے رہے اور کئی گھنٹوں کے انتظار کے بعد انہیں خالی ہاتھ ہی جانا پڑا۔

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

ایک ویڈیو میں لوگ اپنے ساتھ کرسیاں بھی لائے تاکہ قطار میں کھڑے ہوکر انتظار نہ کرنا پڑے۔

سنگاپور میں بھی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئی حالانکہ حکومت نے عوام کو آگاہ کیا تھا کہ انہیں ماسکس کی اس وقت تک ضرورت نہیں جب تک بیماری کی علامات نظر نہیں آتیں، مگر لوگوں نے وہاں بھی اس کا اسٹاک ختم کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024