• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت پنجاب کا صوبے میں دوبارہ پٹواری نظام متعارف کروانے کا امکان

شائع February 10, 2020
بیوروکریسی، حکومت کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ مینوئل نظام  کمپوٹرائزڈ نظام سے بہتر ہے —تصویر: فیس بک
بیوروکریسی، حکومت کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ مینوئل نظام کمپوٹرائزڈ نظام سے بہتر ہے —تصویر: فیس بک

راولپنڈی: صوبے میں اراضی کے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کرنے کے بجائے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پنجاب حکومت نے اصلاحات کے نام پر لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹس میں دوبارہ پٹواری نظام متعارف کروانے کا آغاز کردیا۔

اس ضمن میں پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی (پی ایل آر اے) کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پنجاب بورڈ آف ریونیو نے ضلعی کمشنرز کو ہر ضلع میں ریونیو کے 2 حلقے مختص کرنے کا کہا ہے، جسے قانون گوئی کہا جاتا ہے، جسے تحصیل دار اور پٹواری کنٹرول کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں پنجاب بورڈ آف ریونیو کی جانب سے ضلعی کمشنرز کو جنوری کے اواخر میں ارسال کردہ خط کے جواب میں مندرا اور چکری علاقوں کا انتخاب کیا گیا، ان 2 حلقوں میں آزمائشی بنیادوں پر اصلاحات متعارف کروائی جائیں گی۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ اراضی کے ریکارڈ کا مینوئل طریقہ کار پورے قانونی نظام پر بوجھ بنا ہوا ہے کیوں کہ پٹواری اور فیلڈ ریونیو عہدیدار اس میں تبدیلی کرسکتے ہیں، مینوئل طریقہ کار کو کمپیوٹرائزڈ نظام نے ختم کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے شہری علاقوں میں زمین کی منتقلی میں پٹواری کا کردار ختم کردیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کی بیوروکریسی حکومت کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کررہی ہیں کہ مینوئل نظام کمپیوٹرائزڈ نظام سے بہتر ہے۔

عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس طرح تبدیل اور تصدیق کرنے کا اختیار اراضی ریکارڈ سینڑ سے پٹواریوں، ریونیو فیلڈ افسران کو منتقل ہوجائے گا، اس نظام کو مینوئلی سنبھالنے سے سماجی ابتری پیدا ہوگی اور ریکارڈ اور تبدیلی کے مینوئل طریقہ کار کے ذریعے بہت سے چھوٹے کسان خاندانوں کو نظام سے باہر نکال دیا جائے گا۔

اس حوالے سے ایک سینئر ضلعی افسر کا کہنا تھا کہ اس طرح ایک متوازی نظام قائم ہوجائے گا جس میں زیادہ تر اراضی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ جبکہ ریونیو کے کچھ حلقے پرانے پٹواری نظام پر چل رہے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے اسپانسر کردہ منصوبے کے تحت پنجاب میں اراضی کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے پر کام کیا گیا تھا، اربوں روپے مالیت کے اس منصوبے کا نام لینڈ ریکارڈ منیجمنٹ اینڈ انفارمیشن سسٹم تھا جس کا مقصد صدیوں پرانے پٹواری نظام کو ختم کرنا تھا۔

مزید پڑھیں: اصلاحات اراضی کیوں نہیں؟

عہدیدار نے کہا کہ اس شفافیت سے ایک مثالی تبدیلی آئی کیوں کہ اراضی کے ریکارڈز تک ہر شخص کو بغیر مشقت کے رسائی حاصل ہوگئی۔

اس منصوبے کی کامیابی کے باعث اسے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی ایکٹ 2017 کے تحت قانون میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

پی ایل آر اے کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے کا 90 فیصد زمینی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوچکا ہے، اس سلسلے میں زمین مالکان کو خدمات فراہم کرنے کے لیے 152 ریکارڈ سینٹر پنجاب بھر میں کام کررہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اراضی کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل کرنے سے صوبے میں جائیداد سے متعلق تنازعات اور قانونی چارہ جوئی میں کمی آئی کیوں کہ ریکارڈ بآسانی قابل رسائی بن گیا تھا اور اس میں چھڑ چھاڑ بھی نہیں کی جاسکتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل پاکستان ویژن کی سربراہ تانیہ ایدروس کون ہیں؟

عہدیدار کے مطابق بورڈ آف ریونیو کے ممبر نے اس سلسلے میں 15 جنوری کو پنجاب کے تمام کشمنرز کو خط لکھا اور اس بات کا فیصلہ کیا کہ کمپیوٹرائزڈ نظام کو سابقہ نظام سے تبدیل کردیا جائے گا۔

پی ایل آر اے کے عہدیدار کے مطابق پٹواری نظام کو دوبار متعارف کروانے سے 115 نئے ریکارڈ سینٹرز سے 589 اہلکاروں کی نشستیں واپس لی جاسکتی ہیں۔

پی ایل آر اے کے عہدیدار نے کہا کہ ریکارڈ سینٹر کے اہلکاروں کا کردار صرف ڈیٹا انٹری تک محدود ہوجائے گا۔

دوسری جانب وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پٹواری نظام کی تجدید کی تجویز دی گئی تھی تاہم حکومت نے اب تک اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لینڈ ریونیو ریکارڈز کے 2 متوازی نظام ایک ساتھ چلانا ممکن نہیں، انہوں نے زمینی ریکارڈ کو ڈیجیٹل بنانے کے منصوبے کی تعریف کی اور کہا کہ اسے ہر جگہ مکمل کیا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024