• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک سے سفارتی تعلقات بحال نہیں ہوسکے، قطر

شائع February 16, 2020 اپ ڈیٹ August 15, 2020
دوسری جانب دوحہ نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
دوسری جانب دوحہ نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

قطر کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ خلیجی مملک کے مابین سفارتی بحران کی تمام تر کوششیں ناکام ہونے کے بعد جنوری کے اوائل میں انہیں معطل کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، مصر اور بحرین کے مابین سیاسی اور تجارتی بحران کے حل کے لیے گزشتہ برس اکتوبر میں بات چیت کا آغاز ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن، متحدہ عرب امارات اور مالدیپ نے قطر پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام کر سیاسی، تجارتی اور سفری تعلقات جون 2017 میں منقطع کردیے تھے۔

دوسری جانب دوحہ نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

ہفتہ کو جرمنی میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا کہ قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کیے تقریباً 3 برس گزر چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم قصوروار نہیں تھے اور اس مسئلے کے حل کے لیے کسی بھی پیش کش کے لیے تیار ہیں'۔

شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں اور جنوری کے آغاز میں معطل کردی گئیں اور اس کے لیے قطر ذمہ دار نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: قطر اور سعودی عرب کے تعلقات میں برف پگھلنے لگی

گزشتہ برس دسمبر میں قطر کے اس وقت کے وزیر اعظم شیخ عبداللہ بن ناصر آل تھانوی نے ریاض میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ایک سالانہ اجلاس میں شرکت کی تھی۔

سیخ عبداللہ نے کہا تھا کہ اس بحران سے جی سی سی کا کام متاثر ہوا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اگلے سال بہت ساری چیلنجوں پر قابو پائیں گے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب، عمان، یواے ای اور بحرین نے قطر سے 13 مطالبات کیے تھے جس میں قابل ذکر الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک پر پابندی، ترکی کا ایک فوجی اڈا بند کرنے اور ایران کے ساتھ تعلقات کو کم کرنے سمیت شرائط شامل تھیں۔

قطر نے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے خلیجی بحران کے حل کے لیے 'مذاکرات' کی پیش کش کی تھی۔

علاوہ ازیں سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کیے جانے کے بعد پاکستان نے دوحہ سے تعلقات بحال رکھنے کا عندیہ دے دیا تھا.

مزیدپڑھیں: خلیج تنازع: سعودی عرب کا قطر کو جزیرے میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ 'پاکستان کا قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024