• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاکستان کا شام میں ترک فوجیوں کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار

شائع February 29, 2020
دفترخارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی—فائل فوٹو: ڈان
دفترخارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: پاکستان نے شام کے صوبے ادلب میں 33 فوجیوں کی ہلاکت پر ترکی سے تعزیت کرتے ہوئے ترکی کے ' جائز سلامتی اور انسانیت' سے متعلق تحفظات پر حمایت کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفترخارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ شام کے صوبے ادلب میں ہونے والے حالیہ اقدامات پر پاکستان کو گہری تشویش ہے اور گزشتہ روز ہونے والے حملے میں ترک فوجیوں کے جانوں کے ضیاع پر ترکی کے عوام اور قیادت سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ حالیہ واقعات نہ صرف علاقائی امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ یہ خطے میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کو خراب کریں گے۔

مزید پڑھیں: ادلب میں 'شامی فورسز' کا فضائی حملہ، 33 ترک فوجی ہلاک

دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ شام کے تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنے سمیت انسانی بحران کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان خطے ترکی کے جائز سلامتی اور انسانیت کے حوالے سے تحفظات کو تسلیم اور اس کی حمایت کرتا ہے اور تمام علاقائی اور عالمی کرداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ صورتحال کے موثر حل کے لیے مدد کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز شام کے صوبے ادلت میں شامی فورسز کے فضائی حملے میں تقریباً 33 ترک فوجی ہلاک ہوگئے تھے اور اس کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ کے خدشات میں اضافہ ہوا تھا۔

یاد رہے کہ شامی حکومت نے ادلب میں باغیوں کے آخری مقام کو صاف کرنے کے لیے گزشتہ کچھ ہفتوں سے ایک بڑی فضائی کارروائی شروع کی ہوئی ہے۔

تاہم اس خطے میں 2018 کے روس اور ترکی کے کشیدگی کم کرنے کے معاہدے کے طور پر ترک فوجی وہاں موجود ہیں۔

ادلب پر ہونے والے حملے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے انقرہ میں ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں معاون اعلیٰ نے بتایا کہ ترک فوج نے فضائی حملے کے بعد تمام معلوم ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر ترک عہدیدار نے بتایا کہ فضائی حملے کے ردِ عمل میں ترکی شامی مہاجرین کو یورپ پہنچنے سے نہیں روکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی نے شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف آپریشن شروع کردیا

علاوہ ازیں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شمال مغربی شامل میں کشیدگی پر ’سنگین تحفظات‘ کا اظہار کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کی ترجمان اسٹیفن دجارک نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’سیکریٹری سنگین خدشات کے ساتھ شمال مغرب شام میں کشیدگی اور فضائی حملے میں ترک فوجیوں کی ہلاکت کی رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سیکریٹری جنرل نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا اور فوجی کشیدگی سے شہریوں کو لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کیا کیوں کہ کسی فوری ایکشن کے بغیر وقت کے ساتھ ساتھ مزید شدید جھڑپ کا خطرہ بڑھ رہا ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024