• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

افغانستان: چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ قاتلانہ حملے میں محفوظ، 29 افراد ہلاک

شائع March 6, 2020 اپ ڈیٹ March 7, 2020
اس حملے سے ایک ہفتہ قبل ہی امریکا اور طالبان کے درمیان امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے امن معاہدہ ہوا تھا — فوٹو: رائٹرز
اس حملے سے ایک ہفتہ قبل ہی امریکا اور طالبان کے درمیان امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے امن معاہدہ ہوا تھا — فوٹو: رائٹرز

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منعقدہ تقریب میں مسلح حملہ آوروں کی کارروائی کے دوران چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ محفوظ رہے جبکہ حملے میں 29 افراد ہلاک اور تقریباً 61 افراد زخمی ہوگئے۔

افغان حکام کے مطابق کابل میں تقریب کے دوران کیے گئے حملے میں 29 افراد زخمی ہو ئے۔

مزید پڑھیں: طالبان حملوں میں افغان فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکتوں کے بعد امریکا کا جوابی فضائی حملہ

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان وحیداللہ مایر نے حملے میں 32 افراد کے ہلاک اور 58 کے زخمی ہونے کا بتایا اور کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

دوسری جانب وزارت داخلہ کےترجمان نصرت رحیمی نے ہلاکتوں کی تعداد 29 اور زخمیوں کی بتائی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپیشل فورسز یونٹس نے کلیئرنس آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے دونوں حملہ آوروں کو مار دیا ہے۔

نصرت رحیمی نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز جائے وقوع کے قریب زیر تعمیر اپارٹمنٹ سے مسلح افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

تقریب میں ملک کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سمیت متعدد اہم شخصیات موجود تھیں اور خوش قسمتی سے ان میں سے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا۔

خیال رہے کہ یہ حملہ امریکا اور طالبان کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والے امن معاہدے کے بعد دارالحکومت کابل میں کیا گیا سب سے بڑا حملہ ہے، جس کے مطابق امریکی افواج افغانستان سےچلی جائیں گی۔

دوسری جانب طالبان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں۔

بعد ازاں داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ 2 بھائیوں نے 'مرتدوں کے اجتماع' پر مشین گنوں اور گرینیڈز سے حملہ کیا۔

چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ترجمان فریدون کوازون نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملے کا آغاز ایک دھماکے کے ساتھ ہوا جو ممکنہ طور پر راکٹ گرنے کی وجہ سے ہوا، یہ راکٹ جس جگہ گرا اس کے قریب ہی عبداللہ عبداللہ اور دیگر مہمان بیٹھے ہوئے تھے۔

یہ تقریب ہزارہ رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کے سلسلے میں منعقد کی گئی تھی جنہیں طالبان کی جانب سے قیدی بنائے جانے کے بعد 1995 میں قتل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا طالبان رہنما ملا برادر سے ٹیلی فونک رابطہ

عبداللہ عبداللہ افغانستان کے گزشتہ تینوں انتخابات میں اشرف غنی کے بعد سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے اُمیدوار تھے اور ان تمام انتخابات کے نتائج پر انہوں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔

2014 کے انتخابات کے بعد انہوں نے اشرف غنی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی اور سابق وزیر خارجہ نے ملک کے چیف ایگزیکٹو کا عہدہ سنبھال لیا تھا۔

افغان صدر اشرف غنی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ انسانیت اور افغانستان کے قومی اتحاد پر حملہ ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی اسی سلسلے میں منعقدہ برسی کی تقریب میں بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے اور داعش نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔

پاکستان کی جانب سے مذمت

پاکستان نے کابل میں دہشت گرد حملے کی سختی سے مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاں ہوا اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ ہماری دعائیں اس حادثے کے متاثرہ افراد کے ساتھ ہیں اور ہم شکر ادا کرتے ہیں کہ حملے میں افغانستان کی قیادت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان افغان تنازع کے پرامن حل کی مستقل حمایت کر رہا ہے، یہ ایک تاریخ موقع ہے۔ پاکستان تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ پائیدار امن اور افغانستان میں استحکام کے لیے مل کر تعمیراتی انداز میں کام کریں

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024