• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کورونا وائرس: لاک ڈاؤن کے باعث عوام ٹیلی ویژن کی جانب مرکوز، ریٹنگ میں اضافہ

شائع March 27, 2020
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں جزوی لاک ڈاؤن ہونے اور لوگوں کے گھروں تک محدود رہنے کی وجہ سے لوگوں میں دوبارہ ٹی وی دیکھنے کی عادت بڑھ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ متعدد چینلز کی ریٹنگز میں اضافہ ہوا ہے۔

جن ممالک میں کورونا کی وجہ سے لوگوں کے گھروں تک محدود رہنے کے باعث ٹی وی دیکھنے میں اضافہ ہوا ہے ان میں عالمی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک امریکا بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں گزشتہ ہفتے ٹی وی دیکھنے میں 8 فیصد تک اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: ’سمجھتا تھا جہالت صرف پاکستان میں ہے لیکن انگریز بھی جاہل ہوتے ہیں‘

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر جہاں ٹی وی دیکھنے میں 8 فیصد اضافہ ہوا، وہیں کئی ٹی وی چینلز کے دیکھے جانے میں 90 فیصد اضافہ بھی ہوا اور بعض ٹی وی پروگرامز کی ریٹنگ میں اس سے بھی زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہونے کے باعث لوگ گھروں تک محدود ہیں، اور وقت گزارنے کے لیے وہ ٹی وی دیکھ رہے ہیں اور ایسے افراد میں اداکارہ جولی باؤن بھی شامل ہیں جو ان دنوں ماضی کے مقابلے زیادہ ٹی وی دیکھ رہی ہیں۔

اداکارہ کے مطابق وہ آج کل اپنے بچوں کے ساتھ این بی سی چینل کی کامیڈی سیریز برکلین نائن نائن دیکھتی ہیں۔

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس سے قبل یہ سیریز کبھی نہیں دیکھی، یہ نہایت مزاحیہ ہے، میں اس وقت کوئی سنجیدہ شو نہیں دیکھنا چاہتی‘۔

کورونا وائرس کے دوران لاک ڈاؤن کے باعث اے بی سی چینل کے ورلڈ نیوز ٹونائٹ شو اور این بی سی چینل کے نائٹلی نیوز شو کو زیادہ دیکھا جارہا ہے۔

20 سال قبل ایسا سوچا جارہا تھا کہ چینلز کے ان شوز کا اختتام قریب ہے تاہم لاک ڈاؤن کے باعث 3 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد روزانہ ٹی وی پر ان شوز کو دیکھ رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے بھی امریکا کے کئی ٹی وی شوز کی ریٹنگز نے ریکارڈ قائم کیے۔

امریکی ٹیلی ویژن سروس سے بھی ایس کے نیوز نیٹ ورک کے شوز سنڈے مارننگ اور فیس دی نیشن کو گزشتہ ہفتے بڑی تعداد میں ناظرین نے گھروں میں دیکھا۔

آخری مرتبہ ان شوز نے یہ ریکارڈز 1994 اور 1991 میں قائم کیے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ کسی نہ کسی نیوز کانفرنس کے ذریعے ٹیلی ویژن اسکرینز پر نظر آتے ہیں اور 44 لاکھ ناظرین نے فاکس نیوز پر انہیں دیکھا جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں کورونا وائرس کے مریض چین سے بھی بڑھ گئے

بچوں کے اسکولز بند ہونے کے باعث بھی ٹیلی ویژن دیکھنے میں اضافہ دیکھا گیا۔

دوسری جانب اسپورٹس چینل ای ایس پی این کو دیکھنے والے ناظرین کی تعداد کم سے کم ہورہی ہے جس کی وجہ لائیو کھیلوں پر پابندی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سی این این چینل کو دیکھنے والے ناظرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا جبکہ فاکس نیوز اور ایم ایس این بی سی چینلز کی ریٹنگ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا میں حیران کن طور پر کورونا وائرس سے سب سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے اور 27 مارچ کی صبح وہاں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 85 ہزار سے زائد ہوگئی۔

امریکا میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد اس وبا کے مرکز سمجھے جانے والے ملک چین سے بھی زیادہ ہوگئی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکا میں اس مرض سے ہلاکتیں بھی چین سے بڑھ جائیں گی۔

امریکا میں نیویارک کی ریاست وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جہاں ملک میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں نصف تعداد ہے۔

امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 246 ریکارڈ ہلاکتیں ہوئیں جب کہ گزشتہ دو دن سے امریکا سے یومیہ 10 ہزار سے زائد کورونا کے کیس سامنے آنے کے بعد امریکا نے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے دنیا کے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا۔

جبکہ حکومت کی جانب سے کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن بھی کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ31 دسمبر 2019 کو چینی حکام نے عالمی ادارہ صحت کو نوول کورونا وائرس کی وبا سے آگاہ کیا تھا جسے 20 فروری 2020 کو سارز کوو 2 کا نام دیا گیا جبکہ اس سے ہونے والی بیماری کو کووڈ 19 کا نام دیا گیا۔

یہ وبا چین کے شہر ووہان میں سامنے آئی تھی جس کے بعد اس نے دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024