لنکاشائر کے چیئرمین کورونا وائرس کا شکار ہو کر ہلاک
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور انگلینڈ کے مشہور کرکٹ کلب لنکاشائر کے چیئرمین ڈیوڈ ہوج کس وائرس کا شکار ہو کر انتقال کر گئے۔
71 سالہ ہوج کس گزشتہ 22 سال سے لنکا شائر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن تھے اور انہیں کافی عرصے سے صحت کے مسائل کا سامنا تھا۔
مزید پڑھیں: ٹوکیو اولمپکس کی نئی تاریخوں کا اعلان، 2021 میں انعقاد ہوگا
ماضی میں خزانچی اور نائب چیئرمین کی خدمات انجام دینے والے ڈیوڈ ہوج کس نے اپریل 2017 میں لنکا شائر کے چیئرمین کا منصب سنبھالا تھا اور گزشتہ دہائی کے دوران اولڈ ٹریفورڈ اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش ان ہی کی مرہون منت ہوئی۔
ان کے اہلخانہ نے ڈیوڈ ہوج کس کی کورونا وائرس کے سبب ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
نئے اولڈ ٹریفورڈ اسٹیڈیم میں موجود تمام تر جدید سہولیات کی وجہ سے ہی اس نے گزشتہ سال ورلڈ کپ میں پاک ۔ بھارت میچ کے ساتھ ساتھ پہلے سیمی فائنل کی میزبانی کا بھی اعزاز حاصل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی کھلاڑیوں نے کورونا ریلیف فنڈ میں عطیات جمع کروانے کا اعلان کردیا
لنکا شائر نے اپنے چیئرمین کے انتقال کا اعلان کرتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
کلب نے اپنے بیان میں کہا کہ صرف لنکاشائر ہی نہیں بلکہ پوری دنیائے کرکٹ میں ڈیوڈ ہوج کس کو پسند اور ان کا بے پناہ احترام کیا جاتا تھا۔
لنکاشائر کے چیف ایگزیکٹو ڈینیئل گڈنی اور سابق کھلاڑیوں لیوک سٹن اور میٹ پارکنسن نے بھی چیئرمین کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
لنکا شائر کے چیئرمین کورونا وائرس کے سبب جان کی بازی ہارنے والی کھیلوں کی دنیا کی پہلی شخصیت نہیں بلکہ مشہور ہسپانوی کلب ریال میڈرڈ کے سابق صدر لورینزو سانز کورونا وائرس کے سبب 76 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
اس کے علاوہ کھیلوں کی دنیا کی متعدد مشہور شخصیات بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئیں جبکہ دنیا بھر کی کھیلوں کی سرگرمیاں اس سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں: ترکی کے فٹبال ورلڈ کپ ہیرو کورونا وائرس کا شکار
یاد رہے کہ چین کے شہر ووہان سے جنم لینے والے کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک 39 ہزار افراد ہلاک اور 8 لاکھ سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔
ملک میں تین ہزار ہلاکتوں کے بعد چین وائرس پر قابو پانے میں کامیاب رہا لیکن اس کے بعد یہ وائرس مشرق وسطیٰ خصوصاً یورپ اور امریکا میں ہزاروں ہلاکتوں کا سب بن رہا ہے۔
اب تک اٹلی میں سب سے زیادہ 11ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ اسپین، امریکا میں بھی مرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔