• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کورونا وائرس انسانی سانس سے بھی پھیل سکتا ہے، امریکی سائنس دان

شائع April 3, 2020 اپ ڈیٹ April 4, 2020
—فائل/فوٹؤ:رائٹرز
—فائل/فوٹؤ:رائٹرز

امریکی سائنس دانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انسان کے سانس لینے اور باتیں کرنے کے دوران فضا سے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے جس کے بعد امریکی حکومت نے ہر شہری کو ماسک پہننے کی ہدایت کی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایس) کے شعبہ انفیکشس ڈیزیز کے سربراہ انتھونی فاؤکی کا کہنا تھا کہ ماسک کے حوالے سے جاری ہدایات میں تبدیلی بھی ہوسکتی ہے کیونکہ 'حال ہی میں حاصل ہونے والی متعدد معلومات کے مطابق وائرس جس طرح چھینکنے اور کھانسنے سے پھیلتا ہے اسی طرح کسی کے سامنے باتیں کرنے سے بھی پھیل سکتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:ہیضہ کچھ افراد میں کووڈ 19 کی پہلی علامت ہوسکتا ہے، تحقیق

حکومت کی جانب سے بیمار افراد اور ان کو ہسپتالوں کی طرف لے جانے والے شہریو ں کو ماسک پہننے کا پابند کردیا گیا ہے۔

انتھونی فاؤکی کا بیان نیشنل اکیڈمی آف سائنس کی جانب سے وائٹ ہاؤس کو یکم اپریل کو تازہ تحقیق کے حوالے سے بھیجے گئے خط کے بعد سامنے آیا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا تھا کہ 'اب تک حاصل ہونے والے تحقیقی نتائج سے یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی کہ معمول کے مطابق سانس لینے سے بھی وائرس ہوسکتا ہے'۔

صحت کے حوالے سے امریکی اداروں کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر وائرس متاثرہ افراد کی جانب سے ایک ملی میٹر کے فاصلے پر کھانسنے اور چھینکنے سے منتقل ہوتا ہے اور زمین میں ایک میٹر تک پھیل جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وائرس جب سانس کے اخراج کے ساتھ باہر نکل آئے تو اس کو پھیلنے سے روکنا بہت مشکل ہوجاتا ہے جس کے باعث ہر کسی کو ماسک پہننے کی ہدایات کارآمد معلوم ہوتی ہیں۔

وائرس ہوا سے بھی پھیل سکتا ہے؟

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں این آئی ایچ کی تعاون سے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ایس اے آر ایس –سی او سی-2 وائرس ہوا سے پھیل سکتا ہے اور تین گھنٹوں تک فضا میں برقرار رہتا ہے۔

مزید پڑھیں:کیا وٹامن سی آپ کو نئے کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے؟

اس تحقیق کے بعد نئی بحث چھڑ گئی ہے یہاں تک کہ ناقدین کا بھی کہنا تھا کہ یہ نتائج اہم ہیں کیو نکہ اس تحقیق کو انجام دینے والی ٹیم نے ایک میڈیکل ڈیوائس استعمال کی ہے جو قصداً وائرل دھند بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے اور دلیل دی کہ ایسا ہونا قدرتی طور پر ممکن نہیں ہے۔

محققین نے ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک اور تحقیق کا بھی ذکر کیا ہے جس میں کورونا وائرس سے مریضوں اور دیگر وائرل بیماریوں کا شکار ہونے والے چند افراد کو پہننے کے لیے ماسک دیا اور ماسک کے باعث دونوں وائرس محدود ہوئے اور کورونا وائرس کے مریض سے ہوا میں پھیلنے کا عمل بھی رک گیا۔

دوسری جانب چین میں شائع ہونے والے تحقیقی پرچے میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ طبی عملے کی جانب سے ذاتی حفاظت کے لیے استعمال ہونے والی اشیا بھی ہوا کے ذریعے وائرس کے پھیلنے کا ذریعہ ہوسکتی ہیں۔

چین کے تحقیق کاروں نے ووہان کے ہسپتالوں میں مطالعہ کیا اور دو مقامات پر وائرس کے ہوا میں ہونے کا نتیجہ اخذ کیا جس میں مریضوں کے بیت الخلا اور ان کمروں میں جہاں ڈاکٹر اور عملہ اپنا حفاظتی لباس اتارتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک وبا پر قابو پانے میں کامیاب؟

این اے ایس کے پینل کا کہنا تھا کہ اس کی ایک وجہ حفاظتی لباس کے اتارنے سے کچھ پارٹیکلز کا ہوا میں منتقل ہونا ہے، یہ پارٹیکلز سانس لینے کے برابر نہیں لیکن لوگوں کے ہاتھوں اور جسم پر منتقل ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی وائرس ہوا کے ذریعے پھیلنے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

یونیورسٹی آف نیبراسکا میں شائع تحقیقی پرچے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ضروری نہیں ہے کہ مریض کے کمرے میں وائرس کی موجودگی اتنی مقدار میں نہ ہو جو مزید پھیل نہ سکے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024