• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

دفتر خارجہ نے عمران خان کی ٹوئٹ پر بھارتی ردِ عمل مسترد کردیا

شائع April 6, 2020
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر عالمی تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے — تصویر: ڈان نیوز
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر عالمی تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے — تصویر: ڈان نیوز

پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کی ان ٹوئٹس پر دیے گئے ’غیر ذمہ دارانہ بیان‘ کو مسترد کردیا جس میں وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی مذمت کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے مسلسل یہ دعویٰ کرنا کہ مقبوضہ کشمیر اس کا ’اندرونی معاملہ‘ ہے جھوٹ کو سچ نہیں بنا سکتا نہ ہی غیر قانونی کو قانونی کرسکتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر ایک عالمی تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور ان قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سرپرستی میں جمہوری اور آزادانہ استصواب رائے سے ہی ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: 'کشمیری آبادی کے تناسب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تازہ ترین بھارتی کوشش مسترد کرتے ہیں'

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ہم ہندوبالادستی کے ایجنڈے پر کاربند نسل پرست مودی سرکار کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ مودی سرکار نے دنیا کی کورونا وائرس پر مرکوز توجہ سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ہندو بالادستی کے ایجنڈے (ہندوتوا) کو آگے بڑھانے کی کوشش کی۔

وزیراعظم نے اپنے پیغام میں مطالبہ کیا تھا کہ اقوام متحدہ/عالمی برادری بھارت کے ہاتھوں سلامتی کونسل کی قراردادوں/عالمی قانون کی مسلسل پامالی روکیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کیلئے بھارت کے نئے 'غیر قانونی' ڈومیسائل قانون کو مسترد کردیا

ان کا کہنا تھا کہ ہم اہلِ کشمیر کے ساتھ یک زباں ہوکر مقبوضہ جموں اور کشمیر میں آبادی کے تناسب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تازہ ترین بھارتی کوشش مسترد کرتے ہیں۔

جس کے جواب میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے وزیراعظم کے اس بیان کو ’غیر محتاط‘ قرار دیا تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی وزیراعظم کا بھارت کے حوالے سے غیر محتاط بیان ہماری نظر سے گزرا، جہاں تک بات بھارتی یونین ٹیریٹری جموں کشمیر کی ہے یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کو اس حوالے سے کسی بھی طرح مداخلت کا حق نہیں ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کی کوششیں ایک غیر مستحکم دعوے کو قابل قبول نہیں بنا سکتیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کیلئے ڈومیسائل کے نئے قوانین متعارف کرادیے

بھارتی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر پاکستان واقعی جموں کشمیر کے عوام کی فلاح میں مدد کرنا چاہتا ہے تو وہ سرحد پار دہشت گردی اور اپنی تشدد اور جھوٹے پروپیگنڈے کی مہم سے دستبردار ہوکر ایسا کرسکتا ہے‘۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا کہ بھارت کی طاقت کا وحشیانہ استعمال کا عمل مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا جواز نہیں ہو سکتا جبکہ بی جے پی حکومت ہندو توا نظریات کو مسلط کرنا چاہتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024