لاک ڈاؤن والدین کے لیے ہوم اسکولنگ منصوبہ بندی کا اہم موقع
ہر دوسرے ملنے والے فرد کا سوال عموماً یہ ہوتا ہے کہ بیٹی کس کلاس میں پڑھ رہی ہے؟ کون سے اسکول میں داخل کروایا ہے؟
جب میں بتاتا ہوں کہ ہم اپنی 6 سالہ بیٹی کو گھر پر ہی پڑھا رہے ہیں تو سوال کرنے والے افراد کا پہلا تاثر حیرت اور دوسرا شدید تشویش کا ہوتا ہے، یہ تشویش عام طور پر درج ذیل چند سوالات کی صورت سامنے آتی ہے۔
1۔ کیا بیٹی باقی بچوں سے پیچھے نہیں رہ جائے گی؟
2 ۔ گھر میں کیسے پڑھائیں گے؟
3 ۔ بچی کے اندر دوسروں سے گھلنے ملنے اور سماجی صلاحیت کیسے پیدا ہوگی؟
4 ۔ اسکول کب تک داخل کروائیں گے؟
5 ۔ کیا اس کی شخصیت خراب نہیں ہو جائےگی؟ ایسا نہ ہو کہ اس میں احساس محرومی پیدا ہوجائے؟
مندرجہ بالا اور ان جیسے ڈھیروں سوالات ہیں جو ہوم اسکولنگ کے بارے میں لوگوں کے ذہن میں موجود تھے اور اب بھی ہیں اور ان کے جوابات کے لیے لاتعداد تحقیقات بھی موجود ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ ہوم اسکولنگ سے گزرے بچے اکثر اسکول میں پڑھنے والے بچوں سے سماجی، ذہنی اور جذباتی طور پر بہتر ہوتے ہیں۔
تاہم اب کورونا وائرس نے ان سوالات کا جواب ہر فرد کے لیے آسان اور عام فہم بنا دیا ہے کہ بچے ہوم اسکولنگ کے ذریعے کیسے بہتر طور پر تعلیمی اور انسانی اقدار پیدا کر سکتے ہیں۔
ہوم اسکولنگ کے فوائد
1۔ ہوم اسکولنگ کے لیے کی جانی والی محنت کی وجہ سے والدین بذات خود رول ماڈل کے طور پر تیار ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ہر روز ایک نئے چیلنج کی صورت میں ان کے علم میں روز بروز گہرائی اور وسعت پیدا ہوتی ہے اور اس علم پر عمل ان کی شخصیت کو پرکشش بناتا چلا جاتا ہے۔
2 ۔ والدین اور بچوں میں گہری اور محبت بھری وابستگی پیدا ہوتی ہے۔
3 ۔ بچوں کو ذہنی و جسمانی طور پر زیادہ آرام کے مواقع دستیاب ہوتے ہیں کیونکہ انہیں 2 گھنٹے تیاری کرنے، گاڑی کا انتظار کرنے اور آنے،جانے میں وقت نہیں لگانا پڑتا۔
4 ۔ سیکھنے (لرننگ) کے اوقات لچکدار ہونے کی وجہ سے والدین اور بچوں کا تعلیمی اشتراک پر جوش رہتا ہے۔
5 ۔ بنیادی انسانی اور اخلاقی اقدار بہتر اور مؤثر انداز میں بچوں کے اندر پیدا کی جاسکتی ہیں۔
6 ۔ سالانہ بنیادوں پر ہونے والے اخراجات میں ایک نمایاں کمی ہوتی ہے جنہیں بچوں کی علمی اور عملی استعداد اور صلاحیتیں بہتر کرنے پر صَرف کیا جا سکتا ہے۔
7 ۔ اسکول کے مقابلے میں والدین بچوں کے لیے بہتر اور جدید ترین اکیڈمک نصاب اور ٹولز استعمال کر سکتے ہیں۔
8 ۔ اپنے بجٹ کے اندر رہتے بچوں کی دلچسپی کے مطابق سیکھنے کا ماحول بنانا آسان ہوتا ہے۔
ہوم اسکولنگ کا نقشہ
ہوم اسکولنگ کے لیے بے شمار طریقہ کار (Models) استعمال کیے جاسکتے ہیں، سب سے مناسب اور سائنٹفک طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے ہوم اسکولنگ کا ایک نقشہ بنا لیا جائے، جیسے گھر بنانے سے پہلے اس کا نقشہ بنا لیا جاتا ہے تاکہ تعمیر اس کے مطابق ہو، وسائل اس کے مطابق جمع کر لیے جائیں اور شروعات سے اختتام تک کے لیے ایک شیڈو ل بنا لیا جائے، ایسا کرنے سے نہ صرف آرکیٹکٹ کو آسانی ہوتی ہے بلکہ کام بھی معیاری اور بروقت ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: لاک ڈاؤن اور تعطیلات کے دوران والدین کیا کریں؟
ایسے ہی جن والدین کے اندر اس لاک ڈاؤن (یا اس سے پہلے بھی) کے دوران ہوم اسکولنگ اور پیرنٹنگ کے حوالے سے دلچسپی پیدا ہوئی ہو ان کی رہنمائی کے لیے اس کا ممکنہ بنیادی نقشہ درج ذیل دیا جا رہا ہے۔
یاد رکھیں کہ یہ منصوبہ صرف بنیادی رہنمائی کے لیے ہے اور والدین اپنی محنت، دلچسپی اور محبت سے اس میں مزید بہتری یا تبدیلی کرسکتے ہیں۔
بنیادی تصورات کا فریم ورک بنائیں
سب سے پہلے باہمی مشاورت یا ماہرین سے مشورے کے بعد ایسے تمام تصورات کی فہرست بنا لیں جو آپ نے بچوں کے ذہن کا حصہ بنانے ہیں تاکہ وہ بچے کے لیے رہنما اصول بن جائیں، مثال کے طور پر زندگی کا مقصد، کامیابی کا پیمانہ، دیگر افراد سے تعلق کی نوعیت، زمین و کائنات سے کیا رشتہ ہو وغیرہ۔
یہ فریم ورک پھر دیگر کاموں، سرگرمیوں اور نتائج کو مرتب کرنے میں رہنما کے طور پر استعمال کیا جائے۔
ہوم اسکولنگ کے لیے والدین کو درکار صلاحیتیں
بہترین اور نتیجہ خیز ہوم اسکولنگ کے لیے ایسی تمام صلاحیتیں اور استعداد کی فہرست بنا لیں جو والدین کے اندر لازمی ہونی چاہئیں تاکہ وہ بچے کے استاد اور مشیر (Mentor) کا کردار ادا کر سکیں۔
اس حوالے سے ممکنہ چند مثالیں درج ذیل دی جا رہی ہیں۔
ابتدائی تعلیم و تربیت(Early Childhood Learning) کا علم اور اس پر عملدرآمد کی استعداد
بچوں سے متعلق نفسیات(Child Psychology) کی بنیادی معلومات اور اہم نکات
بچوں کی نشوونما سے متعلق نفسیات(Developmental Psychology) کی بنیادی معلومات
آن لائن دستیاب تعلیمی لوازمات اور ذرائع سے متعلق مسلسل باخبر رہنا
مختلف شخصی اوصاف جیسے صبر، محنت، پرجوش ارادہ، مستقل مزاجی، مسائل حل کرنے کا مزاج وغیرہ پیدا کرنے کے لیے مطالعہ، تربیت اور عمل
تعلیمی ماحول پیدا کرنے کی استعداد و صلاحیت
ابلاغ (Communication) کی مختلف صلاحیتیں جیسے مختصر لیکچر دینا، کہانی سنانا، فیڈ بیک وغیرہ پیدا کرنا
مذکورہ مثالوں کے علاوہ بھی آپ ہوم اسکولنگ کے لیے آپ ذہن کو استعمال کرتے ہوئے بہتر منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔
بچوں میں درکار لٹریسی، مہارتیں اور صلاحیتیں
دنیا کے جدید ترین تعلیمی نظاموں میں بچوں کی تعلیم وتربیت کو عموما 3 سے 4 شعبوں میں بانٹ کر کام کیا جاتا ہے جو درج ذیل ہیں ۔
بنیادی لٹریسی : اس میں عموما اردو، انگریزی، سندھی پنجابی، بلوچی، پشتو یا دیگر زبانیں پڑھنا، لکھنا اور سیکھنا شامل ہوتا ہے ۔
بنیادی حساب: اس میں عام طور پر ریاضی، کمپیوٹر لٹریسی، مالی معاملات، کلچرل و سائنس لٹریسی جییسی چیزیں شامل ہوتی ہیں۔
صلاحیتیں: اس میں عموما تدبر و تفکر یا تھنکنگ، تخلیقیت، ابلاغ یا کمیونیکیشن، ووکیشنل (جیسے بڑھئی، درزی، الیکٹریشن، نیٹ ورکنگ وغیرہ) یا ٹیکنالوجی سے متعلق صلاحیتیں سکھانے سمیت ٹیم ورک کی اہمیت سے واقف کرانے کی باتیں سکھائی جاتی ہیں۔
مہارتیں: زندگی کی مشکلات و حالات کا سامنا کرنے کے لیے بچوں کو عموماً جسمانی مضبوطی، جیسے صفائی کا تصور، ورزش، مارشل آرٹس، تیراکی، سائیکلنگ وغیرہ سکھائی جاتی ہے۔
اسی میں مسائل (جیسے گھر کی مرمت، گاڑی کا ٹائر تبدیل کرنا، کمپیوٹر ایشوز وغیرہ) کو حل کرنے کا مزاج پیدا کرنا اور گھریلو امور (جیسے بنیادی صفائی، کپڑے دھونا، بٹن ٹانکنا، سلائی وغیرہ) کی تربیت بھی شامل ہوتی ہے۔
شخصی اوصاف : اس میں عام طور پر دوسروں سے ہمدردی و محبت، مستقل مزاجی، کسی بھی اچھے کام میں پہل کرنا، خود میں حالات کے مطابق تبدیلی لانا، بہادری و لیڈرشپ سمیت کسی بھی انہونے مسئلے میں تجسس رکھ کر اس کی کھوج لگانے جیسے اوصاف سکھاتے جاتے ہیں۔
تعلیم و تربیت کی معیاری و مقداری پیمائش
ایک اہم نکتہ تمام تر تعلیمی و تربیتی سرگرمیوں کو جانچنے کا ہے، اسکولوں میں عموما ٹیسٹ، امتحانات وغیرہ کے ذریعے بچوں کی استعداد کو جانا جاتا ہے، تاہم ہوم اسکولنگ میں آپ بہتر اور موثر طریقے سے بچے کی ذہنی، جذباتی اور جسمانی استعداد اور صلاحیتوں میں بہتری یا تنزلی کو جان سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس لاک ڈاؤن، شادی شدہ جوڑے کس طرح جھگڑے روکیں؟
اس کے لیے مختلف طریقہ کار جیسے ٹیسٹ، عملی سرگرمیاں، پروجیکٹس، سالانہ بنیادوں پر عادات کی رینکنگ وغیرہ کو اپنے تعلیمی مقاصد اور مطلوب نتائج کے مطابق استعمال کیا جاسکتا ہے۔
نقطہ آغاز
بظاہر یہ نقشہ کافی پھیلا ہوا محسوس ہوتا ہے، تاہم تمام کام ایک ساتھ کرنے والے نہیں ہیں، انہیں درج ذیل تین درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
قلیل المدت اقدامات (Short-term Initiatives)
ہر چیز کی مکمل منصوبہ بندی میں وقت ضائع کرنے کے بجائے ابتدائی چیزوں جیسے بچوں کی بنیادی خواندگی (لٹریسی) پر کام شروع کردیں، والدین کے لیے درکار بنیادی صلاحیتوں کو سیکھنا شروع کر دیں، اسی طرح تمام فوری طور پر کیے جانے والے اقدامات کی فہرست بنالیں ۔
درمیانی مدت کے اقدامات(Mid-term Initiatives)
اس میں بنیادی تصورات کے فریم ورک بنانے پر کام کریں، والدین کو درکار مہارتوں کے لیے کورسز اور ورکشاپس یا ریسرچ کا آغاز کریں، بچوں کے لیے مطلوب مواد اور ذرائع کو بنانے یا بنے بنائے ذرائع کے حصول پر کام کریں۔ اس طرح اگلے درمیانی مدت کے کاموں کی فہرست بناتے چلے جائیں۔
طویل المدتی اقدامات(Long-term Initiatives)
اس میں تعلیم و تربیت کو جانچنے کے نظام پر کام کریں، اس کے ساتھ بنیادی تصورات کے فریم ورک کو ہر علم، صلاحیت، مہارت اور عملی کاموں سے جوڑنے پر کام کریں۔
اس طرح باقی رہ جانے والے اہم کاموں کی فہرست بناتے چلے جائیں، یوں کاموں کی تقسیم سے آپ ہوم اسکولنگ کا آغاز، کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران ہی کر سکیں گے۔
فرحان ظفر اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کاؤنسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان کے ساتھ [email protected] اور ان کے فیس بک پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
تبصرے (5) بند ہیں